اقوام متحدہ میں بین المذاہب مکالمہ کی قرارداد منظور

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے " بین المذاہب مکالمہ کے فروغ" کے بارے میں پاکستان اور فلپائن کے تعاون سے ایک قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کر لی ہے۔ یہ قرارداد بین المذاہب ہم آہنگی‘ رواداری، مذہبی اقدار کے احترام اور پرامن بقائے باہمی کو فروغ دینے کی عالمی کوششوں کا حصہ ہے۔
کچھ غیر مسلم حلقے اسلامو فوبیا کی سازشی ذہنیت کے ساتھ تشہیر کرتے ہیں۔امن وسلامتی کے مذہب اسلام کو شدت پسند بنا کر پیش کرتے ہیں۔ اس کیلئے آزادیٔ اظہارکی آڑ لی جاتی ہے۔اسلام کے خلاف یہ حلقے نفرت پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں۔جس سے مذاہب بارے زیادہ علم نہ رکھنے والے غیر مسلم شدت پسندی پر اتر آتے ہیں۔ان تک مذاہب کی اصل تعلیمات کے بارے میں آگاہی پہنچانے کی ضرورت ہے۔جبکہ سازشی عناصر کے خلاف کارروائی ضروری ہے اور وہ اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم ہی سے ہوسکتی ہے جس کی وزیراعظم پاکستان عمران خان اور ترک صدر طیب اردوان نے گزشہ سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اپنی تقریروں کے دوران تجویز دی تھی۔او آئی سی کو اس حوالے سے مسودہ قانون تیار کرکے اقوام متحدہ میں پیش کرنا چاہیئے ۔بڑھتی ہوئی مذہبی عدم رواداری اور نسل پرستی خاص طور پر اسلامو فوبیا کے تناظر میں مذکورہ قرار دادعصری چیلنجوں کو قومی دھارے میں لانے ، شدت پسندی کے رجحانات کو روکنے کے ضروری اقدامات اٹھانے کے لئے اہم ہے۔مقدس ہستیوں کے مقام کا تقاضا بھی یہی ہے کہ ان کے احترام کو ملحوظ رکھا جائے۔ اس سے باہمی نفرتوں کا خاتمہ اور مذاہب کے مابین ہم آہنگی کو فروغ ملے گا جس کی معروضی حالات میں ماضی کے مقابلے میں آج کہیں زیادہ ضرورت ہے۔