سیمنٹ کی کھپت میں 10.61 فیصداضافہ ہوگیا
کراچی (کامرس رپورٹر)رواں مالی سال کے پہلے پانچ مہینوں میں سیمنٹ کی مقامی کھپت 16.854 ملین ٹن رہی جو 2.91 فیصد زیادہ نمو ہے۔اس دوران برآمدات 3.608 ملین ٹن رہی جو 21.46 فیصد مثبت نمو ہے۔ مجموعی سیمنٹ کی فروخت اس دوران 5.76 فیصد اضافے کے ساتھ 20.462 ملین ٹن رہی۔نومبر 2019ء میں سیمنٹ انڈسٹری کی مقامی فروخت 3.538 ملین ٹن تھی جو 5.11 فیصد زیادہ نمو ہے جبکہ برآمدات کا حجم 0.808 ملین ٹن رہا جو 43.53 فیصد زیادہ نمو ہے۔ سیمنٹ کی مجموعی فروخت 10.61 فیصد اضافے کے ساتھ 4.346 ملین ٹن تھی۔ملک کے شمال میں قائم سیمنٹ کے کارخانوں کی فروخت 3.241 ملین ٹن تھی جبکہ ملک کے جنوبی علاقوں کے کارخانوں کی کھپت 1.105 ملین ٹن کلنکر اور سیمنٹ تھی۔شمالی علاقوں کی مقامی کھپت 2.976 ملین ٹن تھی جبکہ 0.264 ملین ٹن سیمنٹ برآمد کیا گیا۔ جنوب میں سیمنٹ کی مقامی کھپت 0.562 ملین ٹن تھی اور نومبر کے مہینے میں برآمدات 0.544 ملین ٹن تھیں۔رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں شمالی میں کل مقامی کھپت 14.432 ملین ٹن تھی جو گذشتہ سال کی اسی مدت میں مقامی کھپت سے 11.32 فیصد زیادہ ہے۔ اس خطے میں رواں سال کے اسی عرصے کے دوران 1.214 ملین ٹن سیمنٹ برآمد ہوا جو گذشتہ سال کے مقابلہ میں 2.89 فیصد کم ہے۔جنوبی خطے میں ایک متضاد کارکردگی رہی کیونکہ یہاں مالی سال کے پانچ ماہ میں مقامی کھپت 2.422 ملین ٹن سیمنٹ رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں اس خطے کی کھپت سے 29.02 فیصد کم تھی۔ اسی عرصے کے دوران برآمدات 39.16 فیصد اضافے سے 2.394 ملین ٹن ہوگئیں۔آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے ترجمان کے مطابق سیمنٹ انڈسٹری میں اب بھی بہت زیادہ قابل استعمال صلاحیت ہے جو اس وقت استعمال میں نہیں آرہی ہے۔جبکہ 59.65 ملین ٹن کی حامل صلاحیت کے مقابلے میں گزشتہ سال سیمنٹ کی کھپت 46.88 ملین ٹن تھی۔ اس سال کے موجودہ رجحان سے کُل کھپت 49.11 ملین ٹن تک پہنچ سکتی ہے۔ اس طرح ایک بار پھر 10.54 ملین ٹن گنجائش غیر استعمال ہوگی۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ بھٹی کی اینٹوں کے مقابلے میں سیمنٹ بلاکس کو فروغ دیا جائے۔ اس سے بڑے پیمانے پر وسطی پنجاب میں اسموگ کا مسئلہ حل ہوجائے گا جہاں اسموگ پر قابو پانے کے لئے سردیوں میں اینٹوں کے بھٹوں کو بند کرنا پڑتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اینٹوں کے بھٹوں سے مٹی کا معیار بھی خراب ہوتا ہے اور سیمنٹ اینٹوں کا استعمال دیگر ترقی یافتہ معیشتوں کے مطابق ہے۔ اسی طرح ہائوسنگ منصوبے پر کام شروع کیا جائے جس سے تعمیراتی سرگرمیوں؍کمپنیوں کو بھی فروغ ملے گا اور ہنر مند اور غیر ہنر مند افراد کو مزید روزگار کے مواقع حاصل ہوں گے۔ صنعت پر عائد ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کو بھی کم کیا جائے۔