Waqt News
Tuesday | January 26, 2021
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • کورونا وائرس
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • کورونا وائرس
Font

تازہ ترین

  • کھوکھر پیلس کے اطراف اربوں روپے کی لیگل جائیدادمسمار کرناریاستی دہشتگردی ہے شاہ محمود
  • ملازمین کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئیں
  • شہرقائد میں نئے قبرستان قائم کرنے کیلے 60ایکڑاراضی مختص
  • سینئر صحافی رانا آصف دل کا  دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے
  • تعلیمی ادارے کھولنے کے فیصلے پر سندھ حکومت مبارک کی مستحق ہے‘ راشد خاصخیلی

اپوزیشن کی ’’مجبوریوں‘‘ سے لطف اندوز ہوتی عمران حکومت

Dec 05, 2019 5:33 AM, December 05, 2019
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
اپوزیشن کی ’’مجبوریوں‘‘ سے لطف اندوز ہوتی عمران حکومت

بدھ کی سہ پہر سے قومی اسمبلی کا ایک اور سیشن شروع ہوگیا ہے۔سیاسی معاملات پر تبصرہ آرائی کرنے والوں کی اکثریت کا اصرار ہے کہ یہ سیشن بہت ’’دھواں دھار‘‘ ہوگا۔ ایک اہم اور حساس ترین منصب کی بابت سپریم کورٹ نے پارلیمان کو واضح ترین الفاظ میں قواعد تیار کرنے کی ہدایت دی ہے۔عمران حکومت سے نالاں افراد کو گماںہے کہ وہ اپنے تئیں یہ قواعد وضوابط تیار نہیں کر پائے گی۔اتحادی جماعتوں کی دلجوئی کو مجبور ہوگی۔ان اتحادیوں میں سے چند تحریک انصاف سے جدائی کا فیصلہ بھی کرسکتے ہیں۔ایسا ہوا تو بجائے سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق قواعد وضوابط تیار کرنے کے عمران حکومت کو قومی اسمبلی میں اپنی اکثریت ثابت کرنے کی ضرورت لاحق ہوجائے ۔شاید اس ’’اکثریت‘‘ کی حقیقت کو عیاں کرنے کے لئے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی پیش کی جاسکتی ہے۔ذاتی طورپر اگرچہ میں یہ محسوس کرتا ہوں کہ اٹھارویں ترمیم میں طے ہوئی پیش بندیوں کی بدولت عمران خان صاحب کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے سے ’’مقصد‘‘ فی الوقت حاصل نہیں ہوسکتا۔ وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہو تو اراکین کو ہم سب کی نگاہوں کے سامنے کھڑے ہوکر مذکورہ تحریک کی حمایت یا مخالفت کے لئے مختص لابیوں میں جانا ہوتا ہے۔تحریک انصاف کے ’’باغی‘‘ تصور ہوتے ہوئے اراکین برملا مخالفت میں کھڑے ہوگئے تو اپنی نشستوں سے محروم ہوسکتے ہیں۔اتحادی جماعتیں بھی شاید کھل کر مخالفت کا اظہار کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرسکتی ہیں۔وزیر اعظم کے خلاف پیش ہوئی تحریک عدم اعتماد اگر رائے شماری کی خاطر قواعد وضوابط کے عین مطابق ٹھہرادی جائے تو اس کے سپیکر کی جانب سے ضابطے کے مطابق ٹھہرائے جانے کے ایک ہفتے بعد رائے شماری ہوتی ہے۔ہفتے کے سات دن کسی حکومت کے لئے ’’ناراض‘‘ لوگوں کو منانے کے لئے کافی ہوتے ہیں۔محترمہ بے نظیر بھٹو کی پہلی حکومت کے دوران ستمبر1989میں بھی وزیر اعظم کے خلاف ایک تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی تھی۔اس وقت کے صدر غلام اسحاق خان اور آرمی چیف اسلم بیگ صاحب وزیر اعظم سے نالاں تھے۔ پنجاب میں نواز شریف وزیر اعلیٰ تھے۔ وہ دائیں اور بائیں بازو پر مشتمل IJIکا متحرک حصہ بھی تھے۔ایم کیو ایم کی حمایت بھی بالآخر انہیں میسر ہوگئی۔ رائے شماری کے لئے ملے ہفتے کے سات دنوں کی بدولت لیکن محترمہ بے نظیر بھٹو نے بالآخر اپوزیشن کے چار اراکین کو ’’توڑ‘‘ لیا تھا۔ ان کی قومی اسمبلی میں اکثریت بلکہ مزید مضبوط ہوگئی۔اسی باعث بالآخر غلام اسحاق خان کو آٹھویں ترمیم کی بدولت اختیار استعمال کرتے ہوئے اگست 1990میں محترمہ کی حکومت کو اس وقت کی قومی اسمبلی سمیت فارغ کرنا پڑا تھا۔عمران خان صاحب کے خلاف تحریک

اپوزیشن کے استعفوں کا وقت کبھی نہیں آئے گا:  فواد چودھری

عدم اعتماد پیش کرنے سے قبل اپوزیشن جماعتوں کو 1989کے تجربے کو ذہن میں رکھنا ہوگا۔

تحریک عدم اعتماد پیش کرنے سے قبل اپوزیشن جماعتوں کو یہ بھی طے کرنا ہوگا کہ وہ عمران خان صاحب کو ہٹاکر کسے وزیر اعظم کے منصب پر بٹھانا چاہ رہے ہیں۔اس ضمن میں شہباز شریف صاحب کا نام کئی دنوں سے اسلام آباد کے ڈرائنگ روموں میں سازشی سرگوشیوں کے ذریعے چلایا جارہا ہے۔موجودہ اسمبلی کے ’’موڈ‘‘ کو دیکھتے ہوئے میں ان سرگوشیوں پر اعتبار کرنے کو کبھی تیار نہیں ہوا۔گزشتہ دو دنوں سے ان ذرائع کی بدولت جن کی بات پر اعتماد کرنے کو میں ہمیشہ تیار ہوتا ہوں مجھ تک خبر آئی ہے کہ نواز شریف صاحب کی بیماری کی ابھی تک کامل تشخیص نہیں ہوپائی ہے۔شہباز شریف اس کی وجہ سے ا نتہائی پریشان ہیں۔وہ ان دنوں اپنے بڑے بھائی کو ڈاکٹروں کے سپرد کرکے سیاست میں گہماگہمی لانے کے لئے وطن لوٹنے کا خطرہ مول لینے کو تیار نہیں۔آئندہ چند دنوں میں ان کی پاکستان میں

نوائے وقت سروس

موجودگی ممکن نظر نہیں آرہی۔وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے بجائے عمران حکومت کی ’’اکثریت‘‘ کو ’’کھوکھلا‘‘ ثابت کرنے کے لئے اپوزیشن جماعتیں البتہ سپیکر اسد قیصر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرسکتی ہیں۔ ان کے خلاف تحریک جمع ہوئی تو اس پر رائے شماری ’’خفیہ‘‘ انداز میں ہوگی۔حکومت کے خلاف ممکنہ طورپر ووٹ ڈالنے والوں کا سراغ لگانا تقریباََ ناممکن ہوگا۔آج سے چند ماہ قبل اپوزیشن نے سینٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی تھی۔ ایوان میں جب یہ قرارداد پیش ہوئی تو 60اراکین نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر اس کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔اس کے چند ہی لمحوں بعد جب تنہائی میں بیلٹ پیپر پر مہرلگانے کی باری آئی تو 15سے زائد اپوزیشن اراکین کے ’’ضمیر‘‘ مگر جا گ گئے۔اپوزیشن جماعتیں آج تک یہ طے نہیں کرپائی ہیں کہ آخری لمحات میں انہیں ’’دغا‘‘ دینے والے کون تھے۔معاملات قومی اسمبلی کے سپیکر کے خلاف ممکنہ طورپر پیش ہوئی تحریک عدم اعتماد کے دوران اب کی بار حکومت کے لئے باعث شرمندگی ہوسکتے ہیں۔بنیادی سوال مگر اپنی جگہ موجود رہے گا اور وہ سوال ان قواعد وضوابط سے متعلق ہے جن کے ذریعے اس ملک کے اہم اور حساس ترین منصب پر تعیناتی کے معاملات کو واضح الفاظ میں طے کرنا ہے۔اس سوال کی بابت مولانا فضل الرحمن سمیت کسی بھی اپوزیشن رہ نما نے ابھی تک کوئی واضح مؤقف اختیار نہیں کیا ہے۔تنہائی میں گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن کے کئی سرکردہ رہ نما مجھے تو اس بارے میں بھی قطعی کنفیوژڈ نظر آئے کہ سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں جو قواعد وضوابط تیار کرنا ہیں کیا ان کے لئے کسی آئینی ترمیم کی ضرورت ہوگی یا فقط Act of Parliament کے ذریعے بنایا قانون ہی کافی ہوگا۔ آئینی ترمیم کے لئے پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے۔ قانون البتہ سادہ اکثریت کے ذریعے منظور کروایا جاسکتا ہے۔ عمران حکومت کو قومی اسمبلی میں قانون سازی کے لئے درکار اکثریت ابھی تک میسر ہے۔سینٹ میں اسے یہ قوت حاصل نہیں۔نظر بظاہر عمران حکومت کے قانونی مشیر یہ طے کئے بیٹھے ہیں کہ سپریم کورٹ نے نئے ’’قوانین‘‘ بنانے کی ہدایت کی ہے۔ آئین میں ترمیم کا تقاضہ نہیں کیا۔وہ اس ضمن میں ’’قانون‘‘ بناکر اسے قومی اسمبلی سے بآسانی پاس کروالیں گے۔اس کے بعد یہ سینٹ میں جائے گا تو وہاں موجود اپوزیشن جماعتیں اسے قطعی انداز میں رد کرنے سے قبل سوبار سوچیں گی۔ اپنی ’’قوت‘‘ دکھانے کی خاطر البتہ قومی اسمبلی سے پاس ہوئے قانون میں ’’سقم‘‘ اجاگر کرنے کی خاطر دھواں دھار تقاریر کے بعد’’ اسی تنخواہ‘‘ پر کام کرنے کو راضی ہوجائیں گی۔اپوزیشن جماعتوں کی ’’محدودات‘‘ کا حقارت سے جائزہ لیتے ہوئے عمران حکومت اسی باعث واجد ضیاء کو ایف آئی اے کا سربراہ اور شہزاد اکبر کو وزیر مملکت برائے داخلہ تعین کرنے کے ذریعے ’’لاڑکانہ چلو-ورنہ تھانے چلو‘‘ والا پیغام دے رہی ہے۔اپوزیشن میں موجود ’’چوروں اور لٹیروں‘‘ کو وہ یہ پیغام دینے کو ہرگز آمادہ نظر نہیں آرہی کہ انہیں کوئی "NRO"مل سکتا ہے۔5اگست 2019کے روز مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کو اپنا ’’اٹوٹ انگ‘‘ ثابت کرنے کے لئے سفاکانہ اقدامات لئے تو ان دنوں بھی ہماری اپوزیشن کو یہ گماں ہوا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے تناظر میں ’’قومی یکجہتی‘‘ دکھانے کی خاطر عمران حکومت اس کے ساتھ لچکدار رویہ اختیار کرنا چاہے گی۔وزیر اعظم نے مگر ذرا سی بھی لچک نہ دکھائی۔کشمیر کے لئے"Consensus"ڈھونڈنے کے لئے پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلکہ کافی دن گزرنے کے بعد بلایا گیا تھا۔اس اجلاس کے دوسرے اور اختتامی روز جب ایوان میں دھواں دھار تقاریر ہورہی تھیں تو شہزاد اکبر ٹی وی سکرینوں پر Liveرونما ہوگئے اور نواز شریف اور ان کی دُختر کے خلاف مبینہ منی لانڈرنگ کے ’’تازہ ثبوت‘‘ حاصل کرنے کااعلان کردیا۔محترمہ مریم نواز اس پریس کانفرنس کے بعد احتساب بیورو کے ہاتھوں گرفتار ہوگئیں۔سپریم کورٹ نے جس قانون سازی کا تقاضہ کیا ہے اس کے ضمن میں بھی عمران حکومت کوئی لچک دکھانے کو ہرگز آمادہ نہیں ہے۔اپوزیشن کی ’’مجبوریوں‘‘ سے لطف اندوز ہوتے ہوئے کھیل رہی ہے۔

 پی ڈی ایم کی تحریک ناکامی سے دو چار ہو چکی : ملک امین اسلم 

٭٭٭٭٭٭٭

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp

نصرت جاوید

نصرت جاوید


مشہور ٖخبریں
  • براڈشیٹ:خوابوں کا بیوپار

    Jan 21, 2021
  • ایرانی جیمز بانڈ براڈشیٹ اور پارٹی فنڈنگ 

    Jan 19, 2021
  • دیدہ ور کی تلاش اور بے رحم احتساب 

    Jan 18, 2021
  • فیس بک ٹوئٹر: طاقتور عالمی فیصلہ ساز

    Jan 13, 2021
متعلقہ خبریں
  • اپوزیشن عمران خان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی، وزیراعظم اپنی مدت ...

    Aug 22, 2020 | 15:37
  • پی ڈی ایم کی حکومت مخالف تحریک کا کوئی مستقبل نہیں: وزیراعظم ...

    Dec 29, 2020 | 09:08
  • حکومت کو اپوزیشن کے بیانات بھارتی بیانیے سے منسوب کرنے کے ...

    Oct 31, 2020 | 12:57
  • وزیراعظم عمران خان کی اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات

    Jan 06, 2021 | 17:14
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • واٹس ایپ کے ڈیسک ٹاپ صارفین کیلئے اچھی خبر

    Jan 26, 2021 | 10:20
  • اپوزیشن کے استعفوں کا وقت کبھی نہیں آئے گا:  فواد چودھری

    Jan 26, 2021 | 10:05
  • دسمبر تک پنجاب کو ہیلتھ انشورنس ، انرجی معاہدوں کیلئے چینی ...

    Jan 26, 2021
  • وزیراعظم یا کسی وزیر نہیں سندھ اسمبلی کو جواب دہ ہوں : مراد ...

    Jan 26, 2021
  • نواز شریف کی ہدایت پر، سینٹ الیکشن لڑنے کا فیصلہ: بلاول عدم ...

    Jan 26, 2021
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  • قومی اسمبلی اپوزیشن ارکان لابی کے دروازے میں ...

    Jan 26, 2021
  • ذہنی دباؤ کا شکار بھارتی فوج، اداس ٹرمپ، کراچی ...

    Jan 26, 2021
  • تحریکِ عدم اعتماد کتنی آساں کتنی مشکل 

    Jan 26, 2021
  • عظمت حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ!!!!

    Jan 25, 2021
  • براڈ شیٹ سکینڈل: تحقیقاتی کمیشن پر سوال و جواب

    Jan 25, 2021
  • 1

    بہتر ہے جوبائیڈن انتظامیہ امن عمل کا سلسلہ وہیں سے شروع کرے جہاں ٹرمپ چھوڑ کر گئے

  • 2

    پلوامہ حملہ، شیوسینا نے بھی بھانڈہ پھوڑ دیا

  • 3

    ترکی : پاکستان کیلئے بحری جہاز کی تیاری

  • 4

    عوام کو دل خوش کن رپورٹوں کی نہیں‘ مہنگائی میں کمی کے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے

  • 5

    آرمی چیف سے  امریکی ناظم الامور کی ملاقات

  • 1

    پیر ‘  11؍ جمادی الثانی 1442ھ‘  25؍ جنوری 2021ء 

  • 2

    اتوار ‘  10؍ جمادی الثانی 1442ھ‘  24؍ جنوری 2021ء 

  • 3

    ہفتہ‘  9؍ جمادی الثانی 1442ھ‘  23؍ جنوری 2021ء 

  • 4

    جمعۃ المبارک‘  8؍ جمادی الثانی 1442ھ‘  22؍ جنوری 2021ء 

  • 5

    جمعرات‘  7؍ جمادی الثانی 1442ھ‘  21؍ جنوری 2021ء 

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • May  God  Protect  Our  Troops  (1)

    Jan 25, 2021
  • بھارت میں دہشتگرد تنظیمیں اور سرپرست حکومت

    Jan 25, 2021
  • ندیم افضل چن کا سیاسی مستقبل

    Jan 25, 2021
  • براعظم افریقہ ۔ہندو انتہا پسندی کی زد میں ! 

    Jan 25, 2021
  • افواہوں کی ہوائیاں 

    Jan 25, 2021
  • شخصیت کا اثر

    Jan 25, 2021
  • اکرم سحر فارانی

    Jan 25, 2021
  • سعادت حسن منٹو کی 65ویں برسی

    Jan 25, 2021
  • بھارتی یوم جمہوریہ ، کشمیر یوں کیلئے یوم سیاہ

    Jan 25, 2021
  • پاکستان میں جمہوریت کا سفر

    Jan 25, 2021
  • 1

    وزیر داخلہ اور چیئرمین ’’نادرا‘‘ نوٹس لیں

  • 2

    بارانی علاقوں میں پھلدار پودوں کے باغات کا مسئلہ

  • 3

    اسلامی تاریخی ورثہ کی حفاظت کی جائے

  • 4

    پاکستانی طرز سیاست کی جنگ 

  • 5

    بک شیلف …… ناموں کا خزانہ

  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    عفووحلم کے پیکر(۲)

  • 2

    عفووحلم کے پیکر(۱)

  • 3

    ایثارووفاء

  • 4

    دعوت وتربیت 

  • 5

    حضرت ضماد رضی اللہ عنہ کا قبول اسلام

  • 1

    فرمان قائد

  • 2

    وحدت

  • 3

    حمایت

  • 4

    امید 

  • 5

    زندگی

  • 1

    علامہ اقبال کے خطبہ

  • 2

    شمع 

  • 3

    لذت

  • 4

    یورپی 

  • 5

    غضب

منتخب
  • 1

    براڈشیٹ:خوابوں کا بیوپار

  • 2

    ستارے : 20 جنوری اور مابعد 

  • 3

    بائیڈن کا حلف اور کسی ’’انہونی‘‘ کی بے کار  پیش گوئیاں 

  • 4

    براڈ شیٹ سکینڈل: تحقیقاتی کمیشن پر سوال و جواب

  • 5

    غیر ملکی امداد اور اندرونی فساد، شیخ رشید کی غیر ضروری بیان بازی اور کمزور سیاسی ...

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • 1

    2 ارب 87 کروڑ سے زائد مالیت کا تقریبا 40 کلو سونا پکڑا گیا

  • 2

    بھارت اور چینی فوجیوں کی سرحد پر پھر جھڑپ، متعدد فوجی زخمی

  • 3

    شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی 43 سال پرانی کار شہریوں کی توجہ کا مرکز بن گئی

  • 4

    انسٹاگرام، واٹس ایپ، فیس بک اور دیگر صارفین کے لیے بڑی خبر

  • 5

    تارہ محمود وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود کی صاحبزادی ہیں

  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2021 | Nawaiwaqt Group