سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں اور عالمی قوانین ہونے کے باوجود بین الاقوامی برادری کی بھارتی ظلم و بربریت پر خاموشی اور اخلاقیات کا مخصوص درس قابل مذمت ہے۔
5 اگست 2019 کو مودی حکومت نے مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کو غیر قانونی طور پر منسوخ کیا. اس کے بعد مودی حکومت نے مقبوضہ جموں وکشمیر کی جغرافیائی حیثیت کو تبدیل کیا. جو چوتھے جنیوا کنونشن کے تحت ایک جنگی جرم ہے، ان کا خیال تھا کہ یہ اقدام کشمیریوں کی مزاحمت کے جذبے کو کچل دے گا۔لیکن بھارت کے غیر قانونی اقدامات سے کشمیریوں کی جدو جہد آزادی مضبوط ہو چکی ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ مستحکم ہوتی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم سے کہا جاتا ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرنے کے لیے آواز بلند کریں لیکن جب بات بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی آتی ہے تو ان ہی قوتوں کو چپ لگ جاتی ہے کیونکہ ایک بڑی مارکیٹ ہے یا پھر وہ ان کے اسٹریٹجک شراکت دار ہیں۔
کےجذبےکو کچل ڈالیں گے۔مگرکشمیریوں کی خوئے مزاحمت نےتقویت پکڑی اور یہ مسلسل مضبوط ہوتی جارہی ہے۔عالمی برادری کی (تفریق پر مبنی)منتخب اخلاقیات+بھارت کیجانب سےعالمی قانون اور UNSC کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی پر عالمی برادری کی خاموشی قابلِ مذمت ہے۔ہم سےکہا جاتاہےکہ انسانی حقوق کی
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) August 5, 2022