بدھ ‘14 ؍ ذوالحج 1441 ھ‘ 5؍ اگست 2020ء
کرونا اور مہنگائی کی وجہ سے قربانی کی شرح میں 25.9 فیصد کمی
خدا جانے یہ سروے کہاں مکمل کیا گیا۔ شہر شہر گائوں گائوں جا بجا بکھری قربانی کے جانوروں کی آلائشیں چیخ چیخ کر بتا رہی ہیں کہ قربانی سب نے کی دل کھول کر کی۔ بیشک کرونا کا خوف غالب رہا۔ لوگ منڈی جانے سے گریزاں رہے۔ مگر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ آن لائن جانوروں کی خریداری اور قربانی کی شرح میں 100 فیصد اضافہ ہوا۔ اسکے باوجود سب نے دیکھا کہ مویشی منڈیوں میں بے خوف و خطر لاکھوںافراد جانوروں کی خریداری کے لیے آئے۔ رہی بات مہنگائی کی تو اس میں کوئی شک نہیں کہ مہنگائی نے غریب عوام کی کمر توڑ کر رکھی ہے۔ مگر قربانی سُنت ابراہیمیؑ ہے۔ مسلمان ہر سال مہنگائی کے باوجود یہ سُنت ادا کرتے ہیں۔ سو مہنگائی ہو یا کرونا سیلاب ہو یا زلزلہ قربانی کرنے والے ان سب باتوں سے بے نیاز ہو کر قربانی کرتے ہیں۔ اس رپورٹ سے بھی یہی پتہ چلتا ہے کہ 26 فیصدکے قریب قربانی کی شرح میں کمی آئی تو اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ لوگوں نے مہنگائی اور کرونا کی وجہ سے انفرادی کی بجائے اجتماعی قربانی کو ترجیح دی۔ یوں جانوروں کی خرید و فروخت میں کمی بیشی ریکارڈ ہو سکتی ہے۔ شکر ہے کم ہوئی یا زیادہ زیادہ قربانی بھرپور ہوئی اور لوگوں نے اس میں حصہ لیا۔ اجتماعی ہو یا انفرادی اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ مویشی منڈی سے بیوپاری اگر زیادہ خوش ہو کر نہیں گئے تو ناراض ہو کر بھی نہیں لوٹے سب نے کچھ نہ کچھ تھوڑا یا زیادہ ضرور کمایا…
٭٭٭٭
ٹھٹھہ میں نوجوان کی 12 موٹر سائیکلوں پر سے لانگ جمپ ، اتھلیٹس فیڈریشن نے لاہور بلا لیا
یہ تو واقعی کمال کی بات ہے۔ خدا داد صلاحیت کا ایک عملی مظاہرہ ہے کہ بنا کسی ٹریننگ کے ایک دور دراز علاقے کا نوجوان اس شاندار لانگ جمپ کا مظاہرہ کر رہا ہے جس کو دیکھ کر سب ششدر رہ گئے ہیں۔ اس لانگ جمپ کی ویڈیو جاری ہونے پراتھلیٹکس فیڈریشن والوں نے بھی آنکھیں ملتے ہوئے دانتوں تلے انگلیاں داب کر اس نوجوان کو لاہور طلب کیا ہے۔ خدا کرے محکمہ کھیل والے اس انمول رتن کی قدر کرتے ہوئے اسے تراش کر ہیرا بنا دیں اور یہ ہیرا عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن کرے۔ اسکی کرنیںتادیر کھیل کے میدانوںمیں پاکستان کے پرچم کو ضوفشاںکرتی رہیں۔ پاکستان کھیلوں کے میدان میںزرخیز ملک ہے۔ سکوائش ، ہاکی ، کرکٹ، ریسلنگ کے شعبوں میں عرصہ دراز تک پاکستان کے کھلاڑیوںکا ڈنکا بجتا رہا ہے۔ شاید اس وقت کھیل کے شعبے میں سیاست ، سازش اور اقربا پروری کا آسیب نہیں چھایا تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب پاکستان نیا نیا وجود میں آیا تھا۔ یہاں وہ سہولتیںبھی موجود نہیں تھیں جو دیگر ممالک میںموجود ہیں۔ پھر وہ وقت بھی آیا کہ تمام تر سہولتوںکے باوجود ہمارے کھیل کے میدان ویران ہوتے چلے گئے۔ اقربا پروری ، کرپشن اور سیاست نے کھیلوںکا بیڑہ غرق کر کے رکھ دیا۔ اب ایک کھلاڑی وزیراعظم ہے تو امیدکی جا رہی ہے کہ کھیلوںکے میدان پھر آباد ہوں گے اور نیا ٹیلنٹ سامنے آئے گا۔
٭٭٭٭
امریکہ سی پیک کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہا ہے‘چینی سفیر
اس بات میں تو ذرا بھر بھی شک نہیں کہ امریکہ ایسا نہ کر رہا ہو۔ یہ اس کی فطرت ہے یا عادت کہ وہ کسی بھی ملک کے پروگرام کو جو اس کی مرضی کے خلاف ہو یا وہ اسے پسند نہ کرتا ہو۔ امریکہ اسکے خلاف ایک محاذ کھول دیتا ہے۔ اس کو بدنام کرنے کیلئے اسکے خلاف اپنی پوری مشینری حرکت میں لاتا ہے۔ اسکے زرخرید اسکے حامی اور چیلے چانٹے اس مہم میں اس کا بھرپور ساتھ دیتے ہیں۔ جب سے چین نے عالمی سطح پر سی پیک منصوبے کا آغاز کیا ہے اور وہ اسے ایشیاء سے یورپ عرب سے افریقہ سنٹرل ایشیاء و ایشیاء میں فعال بنا رہا ہے۔ امریکہ کو یہ خوف لاحق ہو گیا ہے کہ اس طرح اسکے سامراجی عزائم اور منصوبوں کو زک پہنچے گی اور دنیا بھر میں چین کی جے جے کار ہو گی۔ اس وجہ سے امریکیوں کی نیندیں اُڑ گئی ہیں کیونکہ انہیں ہر وقت ہر جگہ چین اور سی پیک منصوبے پر کام ہوتا نظر آتا ہے۔ پاکستان اور چین کی دوستی لازوال ہے۔ دونوں ایک دوسرے کے پڑوسی بھی ہیں۔ سی پیک سے پاکستان کو بھی براہ راست فائدہ ہو رہا ہے۔ یہاں درجنوں منصوبوں پر کام ہو رہا ہے۔ گوادر تا گلگت سڑکیں، ریلوے لائین، صنعتی و تجارتی زون قائم ہو رہے ہیں۔ کارخانے لگ رہے ہیں۔ صنعتی و تجارتی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں۔ دونوں ممالک کی دوستی نئی بلندیوں کو چُھو رہی ہے۔ اس منصوبے سے پاکستان اور ایران و افغانستان کے تعلقات بھی بہتر ہو رہے ہیں۔ یہ امریکہ اور پاکستان دشمن نہیں چاہتے اسی لیے وہ اس منصوبے کے خلاف ہیں۔ مگر وہ جو چاہیں کر لیں یہ منصوبہ مکمل ہو کر ہی رہے گا۔
٭٭٭٭
رام مندر کا سنگ بنیاد رکھنے سے قبل بھارتی وزیر داخلہ کرونا میں مبتلا
مسلم دشمنی میں بدنام بھارتی جنتا پارٹی کے رہنما امیت شاہ پر لگتا ہے خدائی کوڑا برسنے لگا ہے۔ یہ وہ شخص ہے جس نے پورے بھارت میں مسلمانوں کی زندگی اجیرن بنانے میں کوئی کسر اُٹھا نہیں چھوڑی، اب کرونا کی شکل میں اسکی اپنی زندگی عذاب بن گئی ہے، گزشتہ روز طبیعت ناساز ہونے پر جب انہیں ہسپتال لایا گیا تو پتہ چلا موصوف کرونا کی لپیٹ میں آ چکے ہیں۔ اب کوئی ان سے پوچھے کہ جناب کیا آپ بھی مسلمان ہیں، جو آپ کو کرونا ہوا ہے، کیونکہ یہ ظالم شخص کرونا کا ذمہ دار مسلمانوں کو ٹھہراتا تھا۔ اس کا نہ تو کسی مسلمان سے میل جول ہے نہ یہ مسلمانوں سے ملنا پسند کرتا ہے۔ اب اسے کرونا ظاہری بات ہے کسی ہندو سے لگا ہو گا۔ ورنہ کسی مسلمان کی کیا مجال کہ وزیر داخلہ امیت شاہ جیسے متعصب ہندو سے ہاتھ ملا سکے یا گلے مل سکے۔ یہ لوگ تو اپنی ہندو جاتی کے لوگوں سے بھی دور رہتے ہیں۔ ہاتھ کے اشارے سے ’’پرنام‘‘ کرتے ہیں یا ’’نمستے‘‘ کہتے ہیں۔ اب کرونا نے انہیں وحدت ادیان اور سب انسان ایک کا سبق خوب پڑھا دیا ہو گا کہ یہ وبا کسی ذات برادری، عقیدے یا رنگ و نسل کو نہیں دیکھتی۔ سب کو شکار کرتی ہے۔ بھارت میں صرف مسلمانوں کو قصور وار قرار دینے کی پالیسی بالکل غلط ہے۔ اگر امیت شاہ مرنے سے بچ جاتے ہیں تو انہیں امید ہے احساس ضرور ہو گا کہ وہ اور ان کی پارٹی کے لوگ مسلمانوں سے ناحق زیادتی کر رہے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭