صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان نے بھارت کی جانب سے جموں و کشمیر کے حوالہ سے آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35اے کو ختم کرنے کے اقدام پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ جس کا خطرہ تھا وہی ہوا۔ بھارت کا اقدام بین الااقوامی قانون کے خلاف ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلا ف اور ان کے فیصلوں کے خلاف ہے ۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور امریکہ کو اہم کردار ادا کرنا چا ہئے اور بھارت کو کسی مزید مہم جوئی سے باز رکھنا چاہئے ۔ بھارت نے کشمیر پر 72سال پہلے قبضہ کیا تھا آج نام نہاد تحفظ بھی ختم کر دیا۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کا ریاست کا درجہ بھی ختم کر دیا۔ جموں و کشمیر کا ایک حصہ بھارت کے ناجائز قبضہ میں ہے اور کشمیریوں نے قسم کھائی ہوئی کہ وہ بھارت سے آزادی لے کر رہیں گے ۔بھارت نے اپنا صیح چہرہ آج کشمیریوں کو دکھا دیا ہے۔ بھارت امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ثالثی کی پیشکش پر اتنا گھبرا گیا کہ اس علاقہ کو ضم کرنے کے لئے ایک ناپاک کوشش کی ہے۔ جبکہ وزیر ریلوے شیخ رشید احمدنے کہا ہے کہ بھارتی اقدام سے پاکستان اور بھارت کے تعلقات کشیدہ ہونے جا رہے ہیں۔ کشمیری اس اقدام کی مزاحمت کریں گے ، کشمیری کسی قیمت پر اس کو نہیں مانیں گے اور یہ کشمیریوں کے ساتھ آگ اور خون کی ہولی کھیلیں گے تو یقینا بارڈر گرم ہو گا اور جب بارڈر گرم ہو گا تو بھارت کی جو سازش ہے کہ افغانستان کے بارڈر پر جو امن ہے اس کو ایک آنکھ نہیں بھاتا ،وہ اس وقت دونوں طرف ہمارے لئے مسئلے پیدا کرے گا لیکن پاکستان اس بحران سے ضرور نکلے گا۔جبکہ سابق سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر نے کہا ہے کہ عالمی طاقتیں مختلف وجوہات کی وجہ سے خود بے بس نظر آتی ہیں۔ ہم فیصلہ کر چکے ہیں ، گزشتہ روز نیشنل سیکیورٹی اجلاس کے بعد وزار ت خارجہ اور وزیر اعظم کے دفتر سے اور آئی ایس پی آر سے جو بیانات آئے ہیں کہ ہم کشمیریوں کا ساتھ اور حق کا ساتھ دیں گے چاہے ہم اکیلے ہی ہوں۔ اس میں کوئی شک کی بات نہیں کہ امریکہ کی بات کا اثر تو ہوتا ہے لیکن سوال یہ کہ کیا امریکہ اپنا پھر پور اثرورسوخ استعمال کرے گا یا نہیں کرے گا۔جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے کے حوالہ سے بھارتی حکومت کے فیصلہ کے نتیجہ میں مقبوضہ کشمیر میں خونریزی ہو گئی اور مجھے تو فکر ہے کہ یہ فیصلہ پورے خطہ کو غیر متوازن کرے گا ۔ان خیالات کا اظہارسردار مسعود خان، شیخ رشید احمداور سلمان بشیر نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔سردار مسعود خان کا کہنا تھا کہ جس کا خطرہ تھا وہی ہوا، بھارت نے جموں و کشمیر کے ایک حصہ پر قبضہ کیا ہوا ہے ، 1947 میں یہ قبضہ کیا تھا اور 72سال سے یہ قبضہ برقرار ہے ۔ بھارت نے جو لوگ وہاں اپنے ساتھ ملائے تھے، مثال کے طور پر نیشنل کانفرنس یا پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی ان کو یہ یقین دلایا تھا اور یہ تسلی دی تھی کہ جموں و کشمیر کی اس ریاست کا الگ تشخص ہم تسلیم کرتے ہیں اور ہم اس کو مقبوضہ علاقہ کہتے ہیں اور انہوں نے دفعہ 370کے تحت جو نام نہاد تحفظ دیا ہوا تھا اور وعدہ کیا تھا کہ کشمیر میں رائے شماری ہو گی آج وہ پردہ بھی انہوں نے چاک کر دیا ہے ،اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ کشمیریوں کو جو جدوجہد ہے وہ حق خود ارادیت کے لئے ہے ۔ 1940 یا1950کی دہائی میں کشمیری رہنما شیخ عبداللہ یا ان کے ساتھیوں کی آنکھوں میں جو دھول جھونکی تھی اور ان کو دھوکہ دے کر اور فریب کے ذریعہ کشمیر پر قبضہ کیا تھا اور اس قبضہ کو مستقل کیا ، آج اس کا پردہ چاک ہو گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک کشمیریوں کا تعلق ہے اور مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کے لوگ ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ بھارت کا اس ریاست کے اوپر قبضہ ناجائز ہے ، لوگوں کی مرضی کے خلاف ہے اور انہوں نے لوگوں سے ان کا وطن چھینا ہوا ہے ، بھارت ایک جانب کہہ رہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر اب ریاست نہیں کہلوائے گی ، ایک طرف آپ اپنے آئین میں لکھتے ہیں کہ یہ اٹوٹ انگ ہے اور دوسری طرف کہہ رہے ہیں کہ آج سے وہ ریاست نہیں کہلوائے گی اور ان کے اپنے بیانات میں تضاد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی جدوجہد کو مزید مئوثر بنانے کی کوشش کریں گے اور سفارتی محاز پر ایک نئے جزبہ کے ساتھ لڑیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ او آئی سی کا بھی خصوصی ہنگامی اجلاس ہونا چاہیئے کیونکہ یہ صرف یہ جموں و کشمیر کے لوگوں کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ پوری امت مسلمہ کا مسئلہ ہے۔ جموں و کشمیر میں جان بوجھ کر مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور انہیں اس بات کی سزا دی جارہی ہے کہ وہ مسلمان ہیں۔ وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ بی جے پی کے 300سے زائد اراکین اسمبلی ہیں، کسی ایک مسلمان کو اس نے ٹکٹ نہیں دیا،کسی مسلمان سے ووٹ نہیں مانگا، اب بھارت کے تمام مسلمان خواہ وہ یوپی ، سی پی یا سرینگر کا ہو وہ پاکستان کی طرف دیکھ رہا ہے۔ شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ جس طرح کی جنگجویانہ اور ذہنی دہشت گردانہ سوچ ہے وہ اپنے دور میں اس خطہ کو کسی بحران سے دوچار کر سکتا ہے ۔ دفعہ 370اور 35اے کو جس طراس نے دوندا ہے اس سے اقوام متحدہ کی ساری قراردادوں کی نفی ہو گئی ہے۔ہمیں اجاگر کرنا ہے کہ اس وقت پوری دنیا کے مسلمانوں کے لئے امتحان کا وقت ہے اور کشمیریوں پر بہت بڑا وقت ہے اور کشمیر اپنی جدوجہد آزادی کو جلا بخشیں گے اور کشمیر میں جو آنے والے حالات ہیں وہ پاکستان کے لئے بھی بڑا لمحہ فکریہ ہیں اور مجھے امید ہے کہ پاکستان کی عظیم افواج، عمران خان کی حکومت اور پوری قوم ایک زبان ہو کر اور میں اپوزیشن کو بھی کہوں گا کہ یہ وقت متحد ہونے کا ہے اور پاکستان کی سالمیت اور پاکستان کو مشرق اور مغرب دونوں طرف سے گھیرنے کی سازش میں ساری قوم کو ایک آواز ہو کر ان حالات کا مقابلہ کرنا ہے اور پاکستانی قوم فتح یاب ہو گی اور کشمیری جدوجہد آزاد ی سے ہمکنار ہوں گے اور کشمیری جدوجہد آزادی کو نئی طاقت ملے گی۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024