بنگلہ دیش میں بس حادثے میں دو نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد ڈھاکہ میں طالب علموں کے جاری احتجاج کے ساتویں دن جھڑپوں کے بعد حکومت نے موبائل انٹرنیٹ سروس کو بند کر دیا، پولیس کی جانب سے مظاہروں کو کنٹرول کرنے کے لیے آنسو گیس اور ربر کی گولیوں کے استعمال سے متعدد طالبعلم زخمی ہو گئے ۔ تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں گذشتہ اتوار کو ایک تیز رفتار بس نے ایک لڑکے اور لڑکی کو کچل کر ہلاک کر دیا تھا اور اس کے بعد طالب علموں نے سڑکوں پر ٹریفک کے حفاظتی معیار کو بہتر بنانے کے لیے احتجاج شروع کیا تھا۔حکومت نے احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر 24 گھنٹوں کے لیے موبائل انٹرنیٹ سروس بند کر دی اور طالب علموں سے اپیل کی ہے کہ وہ دوبارہ تعلیمی اداروں میں چلے جائیں۔۔ پولیس نے مظاہروں کو کنٹرول کرنے کے لیے آنسو گیس اور ربر کی گولیوں کا استعمال کیا۔ زخمیوں میں سے بعض کی حالت کافی خراب تھی اور گولی لگنے کے نتیجے میں آنے والے زخموں کے نشانات تھے۔طالب علم احتجاجی مظاہروں کے دوران ہمیں انصاف چاہیے کے نعرے لگا رہے ہیں اور ٹریفک قوانین کے سختی سے نفاذ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔مظاہرے میں شامل طالب علم المیران نے نے کہاکہ ہم اس وقت تک سڑکوں سے نہیں جائیں گے جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوتے ہیں۔ ہم محفوظ سڑکیں اور محفوظ ڈرائیور چاہتے ہیں۔مظاہروں میں شامل طالب علم ڈھاکہ کی سڑکوں پر احتجاج کے ساتھ ساتھ بسوں اور کاروں کے ڈرائیونگ لائسنس چیک کرتے نظر آ ئے ہیں اور اس کے ساتھ یہ بھی د یکھتے ہیں کہ کاریں اور بسیں سڑکوں پر آنے کے معیار پر پورا اتری ہیں کہ نہیں۔دوسری جانب ٹرانسپورٹ ملازمین بھی کئی دن سے ہڑتال پر ہیں.
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024