بھارت کی ازلی پاکستان دشمنی کے باعث پوری دنیا کی جمہوری اور عوامی قوتیں مسئلہ کشمیر کے حق میں راست موقف اپنائے ہوئے ہیں‘ اس حقیقت کا ادراک اس وقت ہوا جب گزشتہ روز برطانوی‘ یورپی ارکان پارلیمنٹ نے صدرآزادکشمیر سردار مسعود خان سے ملاقات میں اپنے موقف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام کو ان کا پیدائشی حق خودارادیت ملنا چاہئے‘ ان کا کہنا تھا آزادی اور خود مختاری بنیادی انسانی حق ہے‘ جس سے کشمیری عوام کو محروم رکھنا ممکن ہی نہیں۔ اس موقع پر رکن یورپی پارلیمنٹ واجد خان کا کہنا تھا بین الاقوامی برادری کو مقبوضہ کشمیر کے عوام پر بھارتی مظالم کا نوٹس لے کر فوری اقدامات کرنے چاہیں کیونکہ اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کشمیری عوام نے کرنا ہے۔ رکن یورپی پارلیمنٹ کا یہ موقف تاریخی تناظر میں بالکل درست ہے۔ ریاست جموں وکشمیر آج بھی تقسیم برصغیر کے نامکمل ایجنڈے کا حصہ ہے جبکہ اقوام متحدہ کی قراردادیں کشمیری عوام کو حق خودارادیت دینے کی ضمانت فراہم کرتی ہیں اور دلچسپ امر یہ بھی ہے کہ خود بھارتی وزیراعظم پنڈت جواہر لعل نہرو مسئلہ کشمیر لے کر اقوام متحدہ کے عالمی فورم میں گئے تھے۔ اس ضمن میں صدرآزادکشمیر سردار مسعود خان کا برطانوی یورپی پارلیمنٹ کے ارکان سے بات چیت کرتے ہوئے یہ کہنا بھی بجا تھا کہ مظلوم کشمیری عوام پر گزشتہ سترسال سے بھارت بے پناہ مظالم ڈھا رہاہے‘ جنہیں عالمی برادری کو نوٹس لے کر رکوانا چاہئے۔ انہوں نے یہ بات بھی پورے وثوق کے ساتھ کہی کہ مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کشمیریوں کی نسل کشی کی ناپاک مہم میں بھارت کی سہولت کار کا کردارادا کر رہی ہیں۔ اس ضمن میں ترجمان دفتر خارجہ کا یہ بیان بھی صائب ہے کہ بھارت کی ضد اور ہٹ دھرمی کی پالیسی نے گزشتہ سالوں میں دوطرفہ تعلقات کو زبردست نقصان پہنچایا اور مودی دور میں دونوں ملکوں کے تعلقات ابتر سے ابتر ہوتے چلے گئے۔ موجودہ صورتحال میں اخلاقی طورپر پوری دنیا کی مہذب اور جمہوری برادری پاکستان کے موقف کو ستائش کی نگاہ سے دیکھتی ہے جبکہ بھارت کی پاکستان اور کشمیری عوام کے ساتھ دشمنی عالمی برادری کیلئے ایک سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024