قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ اٹھارہویں اور اکیس ویں ترمیم کے حوالے سے سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ مثبت اثرات مرتب کرے گا، عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے دہشت گردوں کی حوصلہ شکنی ہو گی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کو تقویت ملے گی۔ غیر معمولی حالات کے لئے غیر معمولی اقدامات کی ضرورت ہوتی ہے، پارلیمنٹ کے منظور کئے گئے فیصلے کو عدالتی توثیق بھی حاصل ہو گئی ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سلامتی، ملک کی ترقی و خوشحالی کے لئے اس پارلیمنٹ نے اتحاد و اتفاق کا جو راستہ چنا ہے وہی ہمیں اپنی منزل تک لے جا سکتا ہے،حکومت اس اصول کو بڑی اہمیت دیتی ہے، آپریشن ضرب عضب، نیشنل ایکشن پلان اور آئینی ترامیم، پاک چین اقتصادی راہداری اور خارجہ امور پر ہم نے متفقہ فیصلے کئے ہیں،ملک میں ایک نیا جمہوری کلچر پروان چڑھ رہا ہے جسے عوام اور ملکی اداروں کی بھی بھرپور حمایت حاصل ہے، ہمیں اس کلچر کو محفوظ بھی رکھنا ہے اور مزید فروغ بھی دینا ہے، وزیراعظم نے کہا کہ ایوان کی مضبوطی میں ہی جمہوریت کی مضبوطی ہے، مسائل چھوٹے ہوں یا بڑے ان کے حل کی جگہ یہی ایوان ہے، پارٹی مشاورت کے بعد فیصلہ کیا کہ مسلم لیگ (ن) تحریک انصاف کو ڈی سیٹ کرنے کی قرار داد کا حصہ نہیں بنے گی۔ دوسری جانب خورشید شاہ نے بھی قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا 18 ویں اور21 ویں آئینی ترامیم پرسپریم کورٹ کے فیصلے نے پارلیمان کے فیصلوں پرمہرلگائی ہے،ادھر مولانا فضل الرحمان نے بھی کہا کہ عدالت نے پارلیمنٹ کی بالادستی کوتسلیم کرتے ہوئے فیصلہ سنایا، وہ 18ویں اور21ویں ترامیم کے فیصلے کو قبول کرتے ہیں-
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024