برطانیہ کا مقبوضہ کشمیر پر بحث کرانے کا خوش آئند فیصلہ
برطانوی پارلیمنٹ نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر خصوصی بحث کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیوڈ وارڈ نے مسئلہ کشمیر کو علاقائی اور عالمی امن کیلئے خطرہ قرار دیتے ہوئے بیک بنچ بزنس کمیٹی کو بتایا کہ بھارت کی نئی حکومت نے کشمیر کے حوالے سے جارحانہ روش اپنائی ہے جس سے بے یقینی کی صورتحال پیدا ہو رہی ہے۔
بھارت 67سال سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔بھارت کی7 لاکھ فوج وادی میںخواتین کی بے حرمتی‘ نوجوانوں کا قتل عام اور املاک کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ بھارت مسئلہ کشمیر کو خود ہی اقوام متحدہ میں لیکر گیا تھا۔ سلامتی کونسل پر مقبوضہ کشمیر کے بارے اب بھی قرار دادیں موجود ہیں لیکن بھارت ان قرار دادوں پر عمل کر رہا ہے‘ نہ ہی کشمیریوں کو سکون سے زندگی گزارنے کا حق دے رہا ہے۔ ہندوستان کی تقسیم کے وقت برطانیہ اگر کشمیر کے بارے میں تقسیم ہند کے فارمولا کے مطابق فیصلہ کر دیتا تو آج کشمیر کے عوام بھی آزادی سے زندگی گزار رہے ہوتے لیکن برطانیہ نے تب اسکو معلق کر دیا تھا۔ اب برطانیہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس دیرینہ مسئلے کو حل کرے۔ برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیوڈ ورڈ جو بریڈ فورڈ کے رہنے والے ہیں‘ انہوں نے ممکن ہے مسئلہ کشمیر پر بحث کرانے کی بات اپنے ووٹرز کی دلجوئی کیلئے کی ہو‘ مگر فی الحقیقت انہیں دیرینہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنا کردار بروئے کار لانا چاہیے۔ بریڈ فورڈ ایک طرح سے دوسرا پاکستان ہے، وہاں کے باسیوں کے دل بھی کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ بھارت کی نئی حکومت نے اب آرٹیکل 370کو ختم کرنیکی کوشش شروع کی ہے۔یہ آرٹیکل جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دیتا ہے۔ اگر بھارت اس آرٹیکل کو ختم کرتا ہے تو اس سے خطے میں مزید کشیدگی بڑھے گی اور مزید انسانی جانیں ضائع ہونے کا خطرہ ہے ۔لہٰذا برطانوی رکن پارلیمنٹ مسئلہ کشمیر پر بحث کروا کر کشمیریوں کے حق خوداردیت دلواتے ہیں تو اس سے خطے میں امن قائم ہو گا۔ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بھی ختم ہو جائیں گی۔