غزہ میں اسرائیل کی جانب سے خون بہانے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ تازہ فضائی حملوں میں مزید 100 فلسطینی شہید 150 زخمی ہو گئے۔ اقوام متحدہ کے سکول پر بمباری سے 10 فلسطینی شہید ہو گئے۔ فلسطینی حکام کیمطابق شہدا کی تعداد 1830 ہو گئی ہے۔
امریکی حمایت سے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو ہٹلر بننے جا رہے ہیں فلسطین کے ہسپتال لاشوں سے بھر چکے ہیں۔ جبکہ گلی کوچے خون سے لت پت ہیں۔ ہنستے مسکراتے علاقے کھنڈرات میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ اس ظلم پر اقوام عالم کی خاموشی خود ایک جرم بن چکا ہے ایک اسرائیل فوجی کی گمشدگی پر امریکی صدر باراک اوباما بھی بول اٹھے کہ حماس فوجی کو رہا کرے۔ جبکہ 1830 افراد کی موت پر صدر اوباما خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ 27 روز سے اسرائیل وحشیانہ بمباری کر رہا ہے لیکن یورپی ممالک میں سے سوائے فرانس کے کسی بھی ملک نے اسرائیل کو اس قتل عام پر لعن طعن نہیں کیا۔ فرانس نے اسرائیل کو دفاع کے حق میں شہریوں کا قتل عام کرنے سے منع کیا ہے۔ کاش 58 اسلامی ممالک بھی کچھ جرات کا مظاہرہ کرتے اور فلسطینی بھائیوں کی اخلاقی مدد کرتے تو معصوم کلیاں کھلنے سے قبل نہ مر جھا جاتیں اسرائیل آبادی کو تو نشانہ بنا رہا ہے اب اس نے سکولز پر بھی بمباری شروع کردی ہے۔ عالم اسلام اسرائیل کو فلسطینیوں کی نسل کشی کرنے سے روکے اور فلسطینیوں کی ہر طرح کی مدد کی جائے اور یورپی ممالک کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024