مکرمی! امامت و خلافت کی تفریق نے ملت بیضا کو کمزور کر دیا۔ باہمی اتحاد نہ رہا۔ مغربی جمہوریت ترویج پائی مگر اس کی اقدار بھی پامال کی گئیں۔ مذہبی و سیاسی منافرت سے اندرونی اتحاد بھی جاتا رہا۔ آج 58 ممالک میں ڈیڑھ ارب مسلمان موجود ہیں مگر کفر و طاغوت کے ہاتھوں مغلوب و معذور ہیں۔ ان کا خون ارزاں ہو چکا۔ کرگس نے شاہیں پر غلبہ پا لیا ہے۔ فلسطین کے مسلمانوں پر اسرائیلیوں نے قیامت برپا کر رکھی ہے۔ معصوم مسلمان سینکڑوں شہید، ہزاروں زخمی و اپاہج ہو چکے اور یہ ظلم تھمتا نظر نہیں آ رہا۔ عراق میں پھر تیسری بار ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔ شام میں فرقہ واریت کی جنگ نے پورے ملک کو لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ لیبیا میں باغی گروپ نے سکون برباد کر دیا ہے۔ اسلامی دنیا کے اکثر حکمران خفیہ و کفریہ طاقتوں کے ایجنڈوں کی تکمیل کر رہے ہیں۔ افواج پاکستان دہشت گردی کی جنگ میں مصروف ہیں۔ پاکستانی سیاست میں برداشت نہیں رہی۔ ایٹمی توانائی والا وطن پاک اندرونی و بیرونی ریشہ دوانیوں سے مجروح ہوتا چلا جا رہا ہے۔ یوں ملت بیضا آپس میں دست و گریباں ہے۔ پھر پرندے کیوں کر آئیں اور کنکر کس پرگرائیں۔ (چودھری نور احمد نور (ر) پرنسپل ایمن آباد گوجرانوالہ)
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024