بھوک تہذیب کے آداب بھلا دیتی ہے

ہمارے ملک کا بڑا طبقہ دیہاڑی دار مزدور ، چھابڑی والا اور روزانہ کی بنیاد پر کما لر اپنے بچوں کا پیٹ پالنے والا ہے. اگر وہ گھر بیٹھ گیا تو انکے بچے بھوک سے مریں گے. اسی لیے وہ اس بیماری کو سمجھنے کی بجائے بھوک کی بیماری سے بچنے کا سوچ رہا ہے آج اگر قوم ناخواندہ ہے تو اس کی وجہ حکمران اور ہمارا سسٹم ہے.. باقی تمام سہولتیں تو ایک طرف 70 سال سے ہمیں صرف روٹی، کپڑا، مکان جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم رکھا گیا ہے. بنیادی تعلیم سے دور رکھا گیا ہے. ہمیں جس چائنا کی مثالیں دی جا رہی ہیں ان کی معیشت اور سسٹم اپنی مثال آپ ہے.. وہاں غربت کی شرح کم سے کم اور تعلیم کی شرح زیادہ سے زیادہ ہے. جس کی وجہ سے قوم باشعور ہے. اور اس خطرناک بیماری سے منظم طریقے سے لڑ کر چائنی عوام نے ایک عظیم قوم ہونے کا ثبوت دیا ہے.یہ غربت کی وجہ سے پیدا ہونے والی بد تہذیبی کا ہی نتیجہ ہے کہ لوگ ہر پریشانی کے موقع پر انسانیت کا خیال کیے بغیر اپنی جھولیاں بھرنا شروع کر دیتے ہیں. رمضان المبارک کے آنے پر جہاں ترقی یافتہ غیر مسلم اشیاء کی قیمتوں میں کمی کرتے ہیں وہیں ہم اس مقدس ماہ کے آنے سے پہلے ہی عوام کو لوٹنے کی تیاری کر چکے ہوتے ہیں .کچھ دنوں قبل وہ مسلمان بھی دیکھے گئے جو ماسک،سینی ٹائزرز ،چینی،آٹا اور گھی تہہ خانوں میں چھپا کر چھتوں پر اذانیں دے رہے ہیں. یہ تربیت کا فقدان ہی ہے جو ہم حقوق اللّٰہ کے چکر میں حقوق العباد کی دھجیاں اڑا رہے ہیں..پچھلے 70 سال میں اگر ہمارے حکمرانوں نے تعلیم کو عام کیا ہوتا یا غربت کے خاتمے کیلئے اقدامات کیے ہوتے تو آج ہماری قوم با شعور ہوتی اور اس میں وہ صلاحیت ہوتی کے وہ اس طرح کی آزمائشوں اور پریشانیوں سے عملی طور پر لڑتی. صرف دعاؤں پہ منحصر نہ ہوتی اور ہمیں آج اس کرونا کے دور میں ہمیں بار بار عوام سے اپیلیں نہیں کرنا پڑتیں.حقیقت کا ایک رخ یہ بھی ہے کہ ہم اپنے دین و قرآن کی بنیادی تعلیمات سے اتنا دور ہوئے کہ اس چیز کو بھلا بیٹھے کے بحیثیت مسلمان ہمارے لوگوں پہ اور لوگوں کے ہم پہ حقوق کیا ہیں.. ہم عاجزی و انکساری کا راستہ چھوڑ کر لوٹ مار کا بازار گرم کیے صرف اپنی دنیا بنانے کی فکر میں لگے ہیں. اور اس چیز سے بھی بے خبر ہیں کہ مکافات عمل کے سفر سے ہم سب نے گزرنا ہے، جو آج بو رہے ہیں وہی آگے چل کر کاٹنا ہے.بحیثیت انسان آج ہمیں اس کرونا سے لڑنے کیلئے پہلے اپنے اندر کے کرونا کو مارنا ہو گا... تبھی ہم خود کو اور اپنے لوگوں کو اس وبا سے نکال پائیں گے.اللّٰہ ہم سب کو، اس ارض پاک کو اور تمام انسانیت کو اس وبا سے محفوظ فرمائے.. آمین (ساحر ضیاء )