عوام تک اطلاعات کی درست اور بروقت رسائی کیلئے فروری 1925ء میں سرکاری ایجنسی ’’انفارمیشن بیورو‘‘ قائم کی گئی۔ نواب مظفرخان اس کے پہلے ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔ 1938میں سید نور احمد کو ڈائریکٹر تعینات کیاگیا۔جب دوسری جنگ عظیم شروع ہوئی تو برٹش آئی سی ایس آفیسر کی سربراہی میں ’’وار پبلسٹی ڈیپارٹمنٹ‘‘ قائم کیاگیا۔ انفارمیشن بیورو کا ڈائریکٹر پریس سے قریبی رابطہ رکھتا تاکہ عوام کو جنگ کی صورتحال سے آگاہ کیا جاسکے اور پریس کو سرکاری سطح پر اعداد وشمار سے متعلق مکمل رہنمائی کی جائے اس کے ساتھ حفاظتی اقدامات سے بھی آگاہ کیا جائے۔ 1945-46ء میں ’’انفارمیشن بیورو‘‘ اور ’’نیشنل ہوم فرنٹ‘‘ کو آپس میں ضم کردیاگیا اور اس طرح ایک نیا محکمہ ’’ڈائریکٹوریٹ آف پبلک ریلیشنز‘‘ قائم کیاگیا۔ 1947ء کو جب پاکستان معروض وجود میں آیا تو ’’ڈائریکٹوریٹ پبلک ریلشنز‘‘ کی تنظیم نو کیلئے سید نور احمد کی خدمات حاصل کی گئیں۔پہلے یہ محکمہ ڈائریکٹوریٹ کے طور پر قائم ہوا اور 1984ء میں اسے اپ گریڈ کرکے ’’ڈائریکٹوریٹ جنرل پبلک ریلیشنز ‘‘ کردیاگیا۔اس محکمہ کا بنیادی کام حکومت کے عوامی فلاح کے منصوبوں ، حکومت کی پالیسی اور اقدامات کو میڈیا کے ذریعے عوام تک پہنچانا ہے تاکہ عوام جان سکیں کہ ان کی حکومت ان کی بہتری، معیار زندگی کو بلند کرنے اور سہولیات کی فراہمی کیلئے کیاکیا اقدامات کر رہی ہے۔ آج کل پوری دنیا کرونا وائرس کی وباء کی لپیٹ میں ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ہر ضلع میں صوبائی وزراء کی ڈیوٹیاں لگائی ہیں جو کرونا وائرس سے بچائو کے اقدامات کی نگرانی کر رہے ہیں۔محکمہ تعلقات عامہ پنجاب کے ڈویژنل و ضلعی افسران نامساعد حالات میں ہر اول دستے کے طور پر کام کر رہے ہیں اور وزراء کے اجلاسوں، دوروں اور اہم شخصیات سے ملاقاتوں کی کوریج کر رہے ہیں۔ اسی طرح پنجاب بھر میں قائم قرنطینہ سنٹرز کے قیام اور ان میں انتظامات کی لمحہ بہ لمحہ رپورٹ شہروں، قصبوں اور دیہاتوں میں کارپوریشن، ریسکیو1122اور دیگر محکموں کی طرف سے کلورین کے سپرے اور سڑکوں کو دھونے، پنجاب حکومت کی طرف سے لاک ڈائون، دفعہ 144کے نفاذ اور اس کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کی پورٹس میڈیا کے ساتھ شیئر کی گئیں۔مزیدبرآں ڈویژنل و ضلعی انتظامیہ ، پولیس اور سیکرٹریٹ میں قائم کنٹرول رومز کے ٹیلی فون نمبروں کی اشاعت کو محکمہ تعلقات عامہ نے یقینی بنایا تاکہ کسی قسم کی مدد اور راہنمائی کیلئے شہری ان نمبروں پر رجوع کرسکیں۔حکومت کی طرف سے اشیاء ضروریہ کی قیمتوں کو برقرار رکھنے اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف اقدامات کو بھی میڈیا کے ذریعے اجاگر کرایاگیا۔وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، گورنرپنجاب اور صوبائی وزراء کی پریس کانفرنسوں کے انتظامات کئے جا رہے ہیں۔محکمہ تعلقات عامہ پنجاب میں قائم الیکٹرانک میڈیا چوبیس گھنٹے مسلسل چینلز کی مانیٹرنگ کر رہا ہے اور بے بنیاد اور حقائق کے منافی چلنے والی رپورٹس کی بروقت وضاحت اور تردید کی جا رہی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ایکسپو سنٹر میں 9روز کے اندر 1000بستروں پر مشتمل قائم کئے گئے فیلڈ ہسپتال کا دورہ کیا۔ انہوں نے فیلڈ ہسپتال میں تشخیصی کائونٹر، ریسکیو، کمانڈ اینڈ کنٹرول روم ، ایمبولنس اور دیگر سہولتوں کا مشاہدہ کیا۔ وزیراعلیٰ نے کرونا وائرس کی تشخیص کیلئے پنجاب میں نئی 8لیب بنانے کیلئے 62کروڑ روپے جاری کئے ہیں۔ ان تشیخصی لیب کے قیام سے ٹیسٹنگ کی سہولت میں اضافہ ہوگا۔کورونا وائرس کے سدباب کے لئے قائم ایکسپرٹ فورم نے ریسرچ کے بارے میں رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ ایکسپرٹ فورم مختلف ادویات کے ذریعے کوروناوائرس کے علاج پر ریسرچ کررہاہے -ڈریپ نے کورونا وائرس کے بارے میں پنجاب کی سٹڈی منظور کر لی-مقامی کورونا وائرس کے جینوم چین میں پائے جانے والے وائرس سے مختلف ہیں،مقامی کورونا وائرس میں 9تبدیلیاںہیںجس کی وجہ سے غیر ملکی ویکسین غیرموثرہوسکتی ہے -وزیراعلیٰ کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ کورونا وائرس ٹیسٹ کے لئے کٹ بھی مقامی سطح پر تیار کی جائے گی - کورونا وائرس کے لئے اینٹی باڈی ٹیسٹ کٹ کا آزمائشی استعمال جاری ہے -کورونا کے مریضوں کے لئے لاہور میں دو خصوصی ٹرائیج سنٹر قائم کئے جائیں گے- ٹرائل سنٹر میں کورونا کے مریضوں کو ابتدائی چیکنگ کے بعد علاج کے لئے ریفر کیا جائے گا-
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024