گزشتہ دنوں بدلتے ہوئے موسم کے اثرات کی وجہ سے فلو اور نزلہ زکام کی شکایت ہوئی تو دنیا میں پھیلے ایک نئے وائرس جسے کرونا وائرس کا نام دیا گیا ہے کی وجہ سے زیادہ تشویش لاحق ہوئی۔ چند بنیادی نسخوں اور طریقوں کے کے استعمال جیساکہ جوشاندہ یا بخار کی بنیادی ادویات کے استعمال کے بعد ڈاکٹر سے رجوع کرنے کو بھی ضروری سمجھا اور ہسپتال جاکر چیک اپ کروایاتو ڈیوٹی پر موجود ایک فوجی ڈاکٹر نے نے بہت سادہ اور آسان لفظوں میں میں کرونا وائرس کے متعلق انفارمیشن فراہم کیاورغیرضروری تشویش کو رفع دفع کیا .ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ کرونا وائرس عام فلو کی طرح ایک بیماری ہے اور اس کی علامات بھی عام نزلہ زکام جیسی ہیں جیسا کہ گلے کی خرابی نزلہ زکام اور بخار وغیرہ جبکہ بعض کیسز میں دیگر جسمانی بیماریوں یا قوت مدافعت کی کمزوری کی وجہ سے نمونیا یا گردوں کا فیل ہونا یا موت واقع ہونے تک کے چانس ہوتے ہیں. اور اب تک کرونا وائرس سے سے ہلاکتوں کی شرح صرف دو فیصد ہے۔کرونا وائرس جسکو کو COVID-19کا نام دیا گیا ہے . ہے اب تک 199 ممالک میں پھیل چکا ہے اوراس سے لاکھوں لوگ متاثر ہو چکے ہیں جبکہ مرنے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ اس سے تمام ممالک کی معیشت اور حالات غیر معمولی طور پر متاثر ہو رہے ہیں. یہ وائرس 2019 میں دریافت کیا گیا.اس سے پہلے یہ انسانوں میں نہیں پایا جاتا تھا. یہ وائرس بنیادی طور پر جانوروں میں پائی جانے والی بیماری ہے۔ کرونا وائرس سے متاثرہ شخص میں سانس کی بیماری جیسا کہ بخار نزلہ زکام گلے کی خرابی سانس میں دشواری کی علامات پائی جاتی ہے۔ کرونا وائرس سے بچاؤ کیلئے لیے چند معیاری بنیادی ہدایات درج ذیل ہیں. ہاتھوں کی صفائی کا خصوصی خیال رکھا جائے۔ کھانستے اور چھینکتے وقت منہ کو ڈھانپ کر رکھیں. گوشت اور انڈے اچھے سے پکا کر استعمال کریں اور متاثرہ مریض سے محفوظ فاصلہ برقرار رکھے۔ پاکستان حکومت کرونا وائرس سے نمٹنے کیلیے خصوصی انتظامات کررہی ہے تاکہ اپنے شہریوں کی صحت اور زندگی کو یقینی بنایا جا سکے. اس سلسلے میں چند انتہائی ہم اقدام لئے گئے ہیں۔جیسا کہ نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی برائے کرونا وائرس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے تاکہ ضروری فیصلے اور بروقت اقدامات لیے جاسکے.اس کمیٹی میں تمام صوبوں کے نمائندے اور ذمہ دار افراد شامل ہوں گے۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی تمام آپریشنز کی قیادت کرے گی اور تمام صوبوں اور اضلاع میں تحفظ اور بچاؤ کے کے اقدامات اور علاج معالجے کی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائے گی۔تمام تعلیمی ادارے سکول کالج یونیورسٹی اور مدارس خواہ نجی ہویا سرکاری 31مئی 2020 تک بند رہیں گے۔پاکستان اپنے مغربی بارڈر افغانستان اور ایران کے ساتھ دو ہفتے کیلئے تمام زائرین اور تجارتی مقاصد کے لئے بند رکھے گا. اور آنے والے زائرین کو 14 دن کے لیے علیحدگی میں رکھے گا ۔ کرتار پور راہداری جو سکھوں کا مقدس مذہبی مقام ہے پاکستانی سکھوں کے لیے بند رہے گا جبکہ صرف ہندوستانی سکھ وہاں کی زیارت کر سکیں گے۔پاکستان میں بین الاقوامی پروازوں کے لئے صرف تین ایئرپورٹ پورٹ کراچی لاہور اسلام آباد کام کریں گے. بندرگاہوں پر سخت نگرانی ہوگی۔تمام عوامی اجتماعات اور کانفرنس پرفوری طور پر پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ شادی ہال، سینما بھی دو ہفتوں کے لیے بند رہیں گے اور پاکستان سپر لیگ بھی شائقین کے بغیر منعقد ہونگے۔وزیر برائے مذہبی امور اور اسلامی نظریاتی کونسل کے افسران تمام اسلامی علماء اور متعلقہ رہنماؤں سے ملاقات کریں گے اور مذہبی فرائض کی انجام دہی کے دوران موجودہ کرونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر حفاظتی اقدامات تشکیل دیں گے۔کرونا وائرس کی روک تھام کیلئے جیل میں تین ہفتوں کے لیے کوئی ملاقاتی جانے کی اجازت بھی نہیں ہوگی نہ اسی طرح چیف جسٹس جسٹس سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ نے بھی تمام سول کیسز کی کاروائی کی کاروائی تین ہفتوں کیلئے معطل کردیئے۔ ایک جامع خوراک کے تحفظ کا پلان بھی وضع کیا گیا ہے تاکہ خوراک کی کمی اور ذخیراندوزی کو آئندہ ہفتوں اور مہینوں میں روکا جا سکے ۔اس ضمن میں خوراک کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے پنجاب فوڈ اتھارٹی کا کردار بہت اہم ہے۔ موجودہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے اور شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے پنجاب فوڈ اتھارٹی ڈی جی فوڈ اتھارٹی عرفان نواز میمن صاحب کی قیادت میں جانفشانی سے کام کر رہی ہے. اس سلسلے میں ہوٹل اور ریسٹورنٹ وغیرہ میں ہاتھ دھونے کو اور صفائی کے یقینی بنانے کے لیے موثر اقدامات کیے گئے ہیں اور آگاہی سرگرمیاں اورلٹریچر بھی فراہم کیا جارہا ہے تاکہ عوام الناس کو اپنا اور اپنے پیاروں کا تحفظ کرنے کی کی رہنمائی فراہم کی جاسکے۔ اللہ تعالی ہم سب کو اس سے محفوظ رکھے آمین۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024