سیاست اوراقتدار کی جنگ میں ہم کشمیر کاز بھول چکے , بھارت کے ساتھ معاملات پر روس کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے: خواجہ آصف
وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہاہے کہ موجودہ صورتحال میں مشیر قومی سلامتی کو بھارتی ہائی کمشنر سے ملاقات ملتوی کرنی چاہیے تھی، اپنی سیاست اوراقتدار کی جنگ میں ہم کشمیر کاز بھول چکے ہیں،کشمیریوں اور فلسطینیوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا،ہم مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اٹھا رہے ہیں ،ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں وزیر خارجہ نے کہا کہ کشمیری مذہب کی بنیاد پر نہیں کشمیری ہونے کے ناطے آزادی چاہتے ہیں کشمیری چونکہ مسلمان ہیں اس لیے تحریک آزادی کو مسلم تحریک بھی کہہ سکتے ہیں 6اپریل کو یوم یکجہتی کشمیر منانے کا مقصد مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو یہ پیغام دینا ہے کہ ہم آپ کے لیے فکر مند ہیں ہماری محبت کا اظہار اسطرح نہیں ہو رہا جس طرح کشمیری مقبوضہ وادی میں پاکستان کے ساتھ محبت کا اظہار کر رہے ہیں وہ اپنے شہداء کو پاکستان کے پرچم میں دفن کر رہے ہیں پاکستان کے نعرے لگا رہے ہیں مسجدوں میں پاکستان کے قومی ترانے گائے جا تے ہیں انڈیا کے پبلک ڈے پر پاکستان کا جھنڈا لہرا کر بچے سیلوٹ کر رہے ہوتے ہیں اتنی محبت کا اظہار ہم نہیں کر رہے ہیں جتنا محبت کا اظہار کشمیری کر رہے ہیں پاکستانی پاکستان سے اتنی محبت نہیں کرتے جتنی محبت کشمیری پاکستان کے ساتھ کرتے ہیں اپنی سیاست اوراقتدار کی جنگ میں ہم کشمیر کاز بھول چکے ہیں میرا ایمان ہے کہ کشمیریوں اور فلسطینیوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا جب لوگ اپنی قسمت اپنے ہاتھ میں لے لیتے ہیں تو حکمران خس و خاشاک ہو جاتے ہیں ہم مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اٹھا رہے ہیں میری جتنے بھی اسلامی ممالک سے بات ہوئی ہے ان کی طرف سے ہمدردی کا اظہار کیا گیا ہے میں اور وزیر اعظم آج افغانستان جا رہے ہیں تا کہ ان کے ساتھ ہمارے تعلقات بہتر ہوں اس وقت مسلم ممالک میں نفاق کی انتہا ہو چکی ہے ماسوائے چند ممالک کے اپنا کردار ادا نہیں کر رہے انہوں نے کہا کہ فلسطین مظلوم ہے اسلیے ہم فلسطین کاز کی حمایت کرتے ہیں فلسطین کے ساتھ ہماری کمٹمنٹ غیر مشروط ہے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ معاملات پر روس کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے ترکی اور ایران کے بھی بھارت کے ساتھ تعلقات ہیں وزیر خارجہ نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں مشیر قومی سلامتی کو ملاقات ملتوی کرنی چاہیے تھی بھارتی ہائی کمشنر کے ساتھ ملاقات شاید کشیدگی میں کمی کے لیے کی گئی امریکہ چاہتا ہے کہ ہم وہی رول ادا کریں جو مشرف نے کیا تھا امریکہ چاہتا ہے کہ ہم افغانستان میں ان کے لیے لڑیں افغانستان چاہتا ہے کہ ہم افغانستان میں ان کے لیے پراکسی وار لڑیں امریکی پابندیوں کا پہلے بھی مقابلہ کیا ہے آئندہ بھی کر سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ یمن کی جنگ میں فوج نے بھی کہا کہ ماضی کی غلطیاں نہیں دہرائی جائیں گی نواز شریف پارلیمینٹ کے فیصلے سے پہلے ہی کہہ چکے تھے کہ غلطی نہیں دہرائیں گے۔