ایسی جمہوریت سے پناہ مانگتے ہیں جو شریعت کے تابع نہ ہو: سراج الحق
لاہور (نوائے وقت نیوز) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ ہم ریاست کے اندر ریاست کے خلاف ہیں لیکن اگر کسی نے آئین میں موجود ختم نبوت کے قانون سے چھیڑ چھاڑکی تو اسے برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ ہماراجینا مرنا حضورؐ کی ناموس کے لیے ہے ۔ ہم ملک میں نظام مصطفیؐ کے نفاذ کی جدوجہد کر رہے ہیں ۔ پاکستان کے 88 فیصد عوام ملک میں شریعت کا نفاذ چاہتے ہیں ۔ ملکی مسائل کا حل جرنیلوں کے پاس ہے نہ کرپٹ جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے پاس ، مسائل کا حل صرف قرآن و سنت کے نظام میں ہے ۔ ہم ملک میں آئین کی بالادستی چاہتے ہیں ۔ پاکستان کا آئین قرآن و سنت کے خلاف قانون سازی کی اجازت دیتاہے نہ کسی کرپٹ اور بددیانت کو اقتدار کے ایوانوں میں قدم رکھنے کا موقع فراہم کرتاہے ۔ان خیالات کااظہار انہوںنے جماعت اسلامی پنجاب کے زیراہتمام منصورہ میں ہونے والی ختم نبوت اور اتحاد امت علماء و مشائخ کانفرنس سے صدارتی خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ کانفرنس سے ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ، میاں مقصود احمد ، خواجہ معین الدین کوریجہ نے بھی خطاب کیا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ عالمی اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے اور دین سے بے بہر ہ لوگوں کو امت کی قیادت کا حق نہیں، قیادت کاحق ان لوگوں کو ہے جن کے پاس حق اور دین مبین کی روشنی ہے ۔ امت چاروں طرف سے خطرات میں گھری ہوئی ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ایوب خان سے مشرف تک کوئی جرنیل ملک کے مسائل حل نہیں کر سکا ۔آمروں کے پاس مسائل کا حل ہے نہ جمہوریت کے لبادے میں آنے والی حکومتوں نے عوام کو کوئی ریلیف دیا۔ ہم شریعت کے بغیر جمہوریت کو شیطانی قوتوں کا جال سمجھتے ہیں ۔ ہم ایسی جمہوریت سے پناہ مانگتے ہیں جو شریعت کے تابع نہ ہو ،اس لیے علمائے کرام کو متحد ہو کر ایک نئے عزم کے ساتھ قوم کی قیادت کی ذمہ داری اٹھاناہوگی ۔ انہوںنے کہاکہ علما اور قوم کو متحد ہو کر اس آئین کی حفاظت کرناہوگی کیونکہ یہ آئین ہی ملی وحدت اور قومی یکجہتی کا ضامن ہے اگر یہ آئین نہ رہا تو ملک کو انتشار اور انارکی سے کوئی نہیں بچاسکے گا۔امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے اپنے خطاب میں کہاکہ امت مسلمہ کرب میں مبتلا ہے ۔ دشمن قوتیں نہیں چاہتیں کہ مسلمان متحد ہو ں ۔ آج جس طرح شام ، مصر ، فلسطین ، برما ، کشمیر میں مسلمانوں پر مظالم کے پہاڑ ڈھائے جارہے ہیں ان پراقوام متحدہ سمیت عالمی دنیا کی خاموشی کوئی اچنبھے کی بات نہیں ۔ مذہبی جماعتوں کا اتحاد آئندہ انتخابات میں کامیاب ہوگا اور ملک کے بائیس کروڑ عوام کو حقیقی معنوں میں محب وطن قیادت فراہم کرے گا ۔کانفرنس میں غلام رسول اویسی ، مولانا عبدالمالک ، حافظ محمد ادریس ، قاری وقار احمد چترالی ، مولانا جاوید قصوری ، خواجہ فرید محمود الدین برہان الدین ، پیر سید ریاض حسین شاہ ، پیر لطیف الرحمن شاہ ، پیر سید حسن مبارک ، صاحبزادہ زین قریشی ، نقیب اللہ شاہ ، شاہد نفیسی ، سید فیضان حیدری ، اقرار احمد چشتی ، اسد اللہ شاہ ، پیر مظفر حسین شاہ ، سید کبیر علی گیلانی ودیگر علمائے کرام و مشائخ عظام نے شرکت اور خطاب کیا۔ دریں اثناء منصورہ میں ختم نبوت و اتحاد امت مشائخ کانفرنس منعقد ہوئی ۔ کانفرنس نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیاہے جس میں کہاگیاہے کہ آج کی اس عظیم الشان کانفرنس میں شامل پنجاب بھر کے ممتاز اور نامور مشائخ عظام عقیدہ ختم نبوت پر اپنے غیر متزلزل ایمان و یقین کا اظہار کرتے ہوئے واشگاف الفاظ میں اعلان کرتے ہیںکہ عقیدہ ختم نبوت اور ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کاتحفظ ہمارے ایمان و عقیدہ کااہم ترین حصہ ہے اور ان عقائد کے حوالہ سے آئین پاکستان کے ہر آرٹیکل اور قانون کی ہر شق کا ہر قیمت پر تحفظ کیاجائے گا اور اس سلسلہ میں ہر طرح کے بیرونی دبائو اور اندرونی سازشوں کا مل کر اور ڈٹ کر مقابلہ کیاجائے گا۔مشائخ عظام اور صوفیا کی تعلیمات پر مبنی اسباق کو نصاب تعلیم سے خارج کرنا نہ صرف اغیار کی گہری سازش ہے بلکہ اس کے نتیجے میں معاشرے سے روحانیت کاخاتمہ یقینی ہے۔ لہٰذا مشائخ و صوفیا کی تعلیمات دینیہ کو نصا ب میں شامل رکھاجائے۔ یہ کانفرنس راجہ ظفر الحق کمیٹی رپورٹ کو منظر عام پر نہ لانے ، قادیانیوں سے متعلق حلف نامہ کو عملاً ختم کرنے اور قوانین کو غیر مؤثر کرنے کے ذمہ دار عناصر کو بے نقاب کرنے اور کیفر کردار تک پہنچانے کامطالبہ کرتی ہے۔ یہ کانفرنس فلسطین ،مقبوضہ کشمیر ، شام، عراق ، روہنگیا ،برما سمیت پورے عالم اسلام کے انتہائی تشویشناک حالات کے تناظر میں اتحاد اُمت کو وقت کااہم ترین تقاضا قرا ر دیتی ہے۔کانفرنس شام ،عراق ، فلسطین اوریمن میں جاری خون ریزی اور گزشتہ دنوں غوطہ پر وحشیانہ بمباری کے نتیجہ میں معصوم بچوں ،عورتوں ، بوڑھوں ، جوانوں کی ہلاکت کی شدید مذمت کرتی ہے۔اسی طرح علماء و مشائخ سمجھتے ہیںکہ پاکستان میں سیکولر طبقہ کی طرف سے آئین پاکستان کی اسلامی دفعات اور اسلامی معاشرت کے خلاف سازشوں اور مغربی بے حیاء طرز زندگی کے لیے مطالبات کی اکادکا کوششوں کے مقابلہ میں تمام فروعی گروہی مسلکی اختلافات کو بالاتر رکھ کر اتحاد و اتفاق اور برداشت و رواداری کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے۔کانفرنس دینی مدارس کے خلاف منفی پراپیگنڈے اور ان کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑنے کی شدید مذمت کرتی ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی آڑ میں دینی مدارس کے خلاف آپریشن،علماء کرام اور دینی کارکنان کی ناجائز حراست اور بلا مقدمہ چلائے مہینوں غائب رکھنے کی مذمت کرتے ہوئے آپریشن کے خاتمے اور گرفتارشدگان اور غائب کیے گئے افراد کی رہائی کامطالبہ کرتی ہے۔یہ کانفرنس حکومت سے سودی معیشت ،میڈیا کے ذریعہ اسلامی شعائر کا مذاق اڑانے اور فحاشی و عریانی اور بھارتی وغیر اسلامی ثقافت کے فروغ کے خاتمے کا مطالبہ کرتی ہے۔