1971 ء کی جنگ کے نتیجہ میں پاکستان ٹوٹ کر دو حصوں میں تقسیم ہو گیا۔ مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن گیا اندرونی اور بیرونی طاقتوں نے اس شرمناک کھیل میں بھرپور حصہ لیا‘ اس جنگ میں ہندوستان براہ راست شریک تھا اس کی پشت پر روس جس کے ساتھ اس کا دفاعی معاہدہ تھا اسرائیل اور امریکہ پس پردہ ہندوستان کے حلیف تھے۔ میں ناچیز اس جنگ کا ایک کردار تھا اور اس میں شریک تھا اور اس کا چشم دید گواہ ہوں۔ غیر ملکی میڈیا بطور خاص BBC نے اس میں بھرپورحصہ لیتے ہوئے مشرقی پاکستان میںموجود مسلح افواج کی بھرپور دل کھول کر کردار کشی کی۔ پاکستانی مسلح افواج کو ظالم‘ زانی‘ لٹیرے‘ بنگالیوں کا قتل عام کرنے والی قابض فوج کے طورپر پوری دنیا میں بدنام کیا۔ اس نام نہاد جھوٹے الزامات کا ہمارے مغربی پاکستان کے میڈیا نے کوئی خاطرخواہ بھرپور جواب نہ دیا۔
15 دسمبر1971 ء کو رات 12 بجے فون پر پیغام ملا کہ ہم نے سرنڈر کردیا ہے انڈین سولجرز اور مکتی باہنی پر فائز نہیں کرنا یہ آڈرز ٹیلی فون پر میں نے اپنے مورچے میں خود سنے اور سر پکڑ کر بیٹھ گیا ’’جو نہ سوچا تھا وہ ہو گیا‘‘ ہمارے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ ہم ڈھاکہ والے بغیر لڑے مرے ہتھیارڈال دیں گے۔ قصہ مختصر یکم جنوری 1972 کو بذریعہ ٹرین بحیثیت ’’جنگی قیدی‘ ائرفورس کے تمام افسر‘ ایرمین اور ان کی فیملیز ہندوستان میں داخل ہوئے دن رات کے سفر کے اگلے دن دوپہر اﷲ آباد ریلوے سٹیشن پر پہنچے وہاں پہلے سے تیار جنگی کیمپوں میں پہنچا دیئے گئے۔
فیملیز کو کیمپ نمبر38 میں رکھا گیا افسروں کو علیحدہ کیمپ میں لے جایا گیا باقی ایرمینوں کو کیمپ نمبر35 میں رکھا گیا تقریباً ہفتہ بعد آدھے لوگوں کو کیمپ نمبر36 میں بھیج دیا گیا۔ ایک ماہ بعد سو آدمیوں کو کیمپ نمبر39/A میں اور سو آدمیوں کو کیمپ نمبر39/B میں بھیج گیا۔ کیمپ نمبر39/A میں تقریباً آٹھ سو کے قریب لوگ تھے آرمی اور ائیر فورس مکس تھے۔ باقی جنگی قید کا عرصہ میں نے اسی 39/A کیمپ اﷲ آباد میں ہی گزارا‘ کیمپ کے معمولات کوئی خاص نہیں تھے صبح شام حاضری ہوتی۔
کیمپ میں اخبارات آتے دو تین انگریزی کے ایک اردو کا اخباربھی آتا جو لکھنؤ سے نکلتا تھا غالباً اس کا نام ’’قومی آواز‘‘ تھا۔ ٹائمز آف انڈیا‘ انڈیا ٹو ڈے سٹیٹسمین‘ السٹر ڈویکلی‘ فلمی میگزین‘ ان خبارات اور رسالوں سے ہم انڈیا کے حالات سے واقف ہوتے بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ انڈین میڈیا اپنی ہندوستانی قوم کو پاکستانی مسلح افواج اورجنگی قیدیوں کے بارے من گھڑت ہوش ربا کہانیاں سنا سنا کر ان کے دلوں میں نفرت بھررہا تھا اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ اس کے جواب میں ہمارے میڈیا کا کردار نہایت ہی شرمناک اور قومی ذمہ داریوں سے غفلت پر مشتمل ہے۔ ایک اخبار کی ہیڈ لائن سے پتہ چلا کر پاکستان کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو شملہ میں انڈیا سے مذاکرات کرنے آ رہے ہیں۔ ساتھ میں بے نظیر بھٹو بھی تھیں جن کو پہلی بار سیاسی دنیا میں متعارف کرایا گیا۔ اخباری تصویروں سے وہ میکسی میں ملبوس ’’ہیپی‘‘ قسم کی لڑکی لگتی تھی۔ شملہ میں بھٹو‘ اندراگاندھی مذاکرات ہوئے۔ اخباری خبروں میں تاثر پھیلایا گیا کہ مذاکرات ناکام ہو جائیں گے۔ پھر اگلے دن خبر آئی کہ مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں بھٹو اور اندرا گاندھی نے ون آن ون ملاقات کی ہے ان دونوں کی رات کے اندھیرے میں درختوں کے درمیان ٹہلتے ہوئے اخبار میں اگلے دن تصویر چھپی اس تنہائی کی ملاقات میں کیا طے ہوا یہ ان دونوں کو پتہ ہے۔ بھٹو نے اندرا گاندھی کو کیا یقین دہانیاں کرائیں یہ کسی کو معلوم نہیں جبکہ اندرا گاندھی کا بیان اخبار میں آگیا تھا کہ میں ان بہترین ٹرینڈ سولجرز کو اس وقت تک نہیں چھوڑوں گی جب تک مجھے یقین ہو جائے کہ یہ ہمارے خلاف نہیں لڑیں گے۔ اس یقین دہانی کے ساتھ کچھ اور بھی یقین دہانیاں اندرا گاندھی کو کرائی گئی ہونگی۔ ایک پریس کانفرنس میں شملہ معاہدے کا اعلان ہو گیا اور جنگی قیدیوں کی واپسی کا بھی اعلان کیا گیا۔ ہم جنگی قیدیوں نے حکومت اور پاکستانی میڈیا کو خطوط لکھے کہ ہم جنگی قیدی دس سال بھی یہاں رہنے کو تیار ہیں مگر قومی وقار پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیںہونا چاہئیے۔ مگر سمجھوتہ تو ہو گیا تھا شملہ سمجھوتہ کے دوسرے دن ہی اخبارات میں شہ سرخیوں کے ساتھ یہ خبر چھپی کہ ’’بھٹو نے جنگی اہمیت کی کارگل چوٹی انڈیا کو دے دی ہے اور اس کے بدلہ میں چھمب سیکٹر میں ’’تھاکو چک‘‘ گاؤں لے لیا ہے‘‘
اس خبر کے ساتھ نقشے کی مدد سے سمجھایا بھی گیا کہ کارگل کہاں واقع ہے اور تھاکو چک کہاں واقع ہے یہ جنگی اہمیت کی چوٹی جس کو حاصل کرنے کیلئے جنرل مشرف نے بھونڈا آپریشن کیا جس میں جگ ہنسائی بھی ہوئی اور اپنے بہترین جوان بھی شہید ہوئے یہ جنگی اہمیت کی کارگل چوٹی ذوالفقارعلی بھٹو اندراگاندھی کو شملہ معاہدے میں تحفہ میں دے آئے تھے جو آج تک وجہ تنازع بنی ہوئی ہے۔
اس گھر کو آگ لگ گئی
گھر کے چراغ سے
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38