ماہی گیر مضر صحت جیلی فش کاشکار کرنے لگے
کراچی ( ہیلتھ رپورٹر ) ماہی گیر مضر صحت قرار دی گئی مچھلی جیلی فش شکار کرنے لگے ،جیلی فش میں 80 فیصد موجو د لیس دار مادے کے باعث پوری ساحلی پٹی پر کھانسی، خارش ودیگر جلدی امراض میں اضافہ، ہزاروں ماہیگیر بیمار، گاڑیوں کے چلنے ، مٹی کے اڑنے اور جیلی فش کے لیس دار مادے کے باعث الرجی ودیگر امراض میں اضافہ ہوا ہے، احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔تفصیلات کے مطابق سمندر میں ماہیگیری کا موسم یکم اپریل سے شروع ہوتا ہے، اس سال ماہیگیری کا موسم شروع ہوتے ہی بڑی تعداد میں ماہیگیر کشتیاں لیکر سمندر میں شکار کرنے گئے ہیں، تاہم موسمیات کی تبدیلی شہری و صنعتی آلودگی اور تمر کے جنگلات کی کٹائی کے بعد مچھلی کے ذخائر گہرے سمندر میں چلے جا نے کے باعث بڑی تعداد میں کشتیاں خالی واپس سمندر کنارے آرہی ہیں، جس سے علاقے کے ماہیگیر بیروزگاری، بھوک و افلاس کا شکار ہوگئے ہیں، دوسری جانب ماہیگیروں اور ان کی تنظیموں سی فرینڈز ، سجاگ ماہیگیر ویلفیئر، ماہیگیر سماجی سنگت کے رہنمائوں حنیف ساگر، یونس خاصخیلی، محمد بخش جت، مجید موٹانی ودیگر نے انکشاف کیا ہے کہ کئی سالوں سے سمندر میں موجود جیلی فش جسے ماہیگیر بیکار قرار دیکر کبھی شکار نہیں کرتے لیکن ابراہیم حیدری، ریڑھی، جمع گوٹھ اور لٹھ بستی میں چائنا فش فیکٹریز کی تعداد میں اضافے کے باعث جیلی فش کی مانگ بڑھ گئی ہے۔