ڈاکٹرز کی ہژتال جاری‘ 13 برطرف‘ کئی آپریشن نہ ہو سکے‘ مزید پانچ مریض جاں بحق‘ سینئرز نے بھی چوبیس گھنٹے کا الٹی میٹم دیدیا‘ ڈاکٹر رہنما
لاہور/ راولپنڈی (نیوز رپورٹر+ راجہ عابد پرویز+ مانیٹرنگ نیوز+ ایجنسیاں) ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی ہڑتال 35 ویں روز بھی جاری رہی جس کے باعث لاہور کے بڑے ہسپتالوں میں معمول کے آپریشن روک دئیے گئے۔ محکمہ صحت حکومت پنجاب نے مریضوں کے علاج معالجے میں رکاوٹ ڈالنے اور سرکاری ہسپتالوں میں ہڑتال میںحصہ لینے والے مزید 13ڈاکٹروں کو ملازمت سے برخاست کر دیا، پنجاب کے مختلف ٹیچنگ ہسپتالوں میں 3دن کے اندر 465نئے ڈاکٹرز بھرتی کر لئے گئے ہیں جنہوں نے اپنے فرائض سنبھال کر مریضوں کا علاج شروع کر دیا ہے۔ 15ڈاکٹرز حکومت سے معافی مانگ کر ڈیوٹی پر واپس آ گئے، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی جنرل کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر ہارون کا کہنا ہے کسی ڈاکٹر نے معافی نامہ جمع نہیں کرایا، نئے بھرتی ہونے والے 23ڈاکٹرز بھی مستعفی ہو چکے ہیں۔ اسلام آباد کے ینگ ڈاکٹرز نے برطرف ڈاکٹروں کی بحالی کیلئے اڑتالیس گھنٹے کا الٹی میٹم دیدیا جبکہ سخت کارروائی کی حکومتی دھمکی کے باوجود راولپنڈی میں ڈاکٹروں کا او پی ڈی اور ان کا پیشنٹس کا بائیکاٹ جاری ہے۔ مریض حکمرانوں اور ینگ ڈاکٹرز کو بددعائیں دیتے رہے تاہم سینئر ڈاکٹرز اور پروفیسرز آﺅٹ ڈور میں کام کرتے رہے جبکہ نئے ڈاکٹرز نے ایمرجنسی میں کام شروع کر دیا ہے۔ محکمہ صحت پنجاب کا کہنا ہے ہڑتال کرنے والے ڈاکٹرز کیخلاف کارروائی جاری رہے گی اور ہسپتالوں کی ایمرجنسی بند کرنے والے ڈاکٹرز کو گرفتار کر لیا جائے گا اور راولپنڈی کے تینوں الائیڈ ہسپتالوں کے درجنوں ڈاکٹرز کو نوکریوں سے فارغ کرنے کیلئے لسٹیں تیار کر لی گئی ہیں اور ان ڈاکٹرز کو نہ تو آئندہ کہیں نوکری ملے گی اور نہ ہی وہ پرائیویٹ پریکٹس کر سکیں گے۔ پنجاب حکومت کا کہنا ہے ینگ ڈاکٹرز کیخلاف کارروائی کے بعد بیشتر ہڑتالی ڈاکٹر ڈیوٹی پر واپس آنا شروع ہو گئے ہیں۔ نئی بھرتیاں آج بھی جاری رہیں گی۔ گوجرانوالہ کے 150ینگ ڈاکٹرز نے اپنے استعفے پی ایم اے گوجرانوالہ کو جمع کرا دئیے ہیں۔ ڈاکٹرز نے ڈی ایچ کیو ہسپتال ہاسٹل کے باہر دھرنا دیتے ہوئے اعلان کیا ہے جب تک مطالبات پورے نہیں ہوتے احتجاج جاری رہے گا۔ بھاگٹانوالہ سے نامہ نگار کے مطابق مڈھ رانجھا سے آنے والی مریضہ فاطمہ بی بی نے ڈاکٹروں کی عدم توجہی کے باعث دم توڑ دیا اور بھاگٹانوالہ ہسپتال میں مریضوں کے رش کے باوجود ڈاکٹرز ہڑتال پر بیٹھے رہے۔ ڈاکٹروں نے پیرامیڈیکل سٹاف کو بھی گھروں میں رہنے کے لئے کہہ دیا تاہم سینئر ڈاکٹر زاہد شاہ مریضوں کو دیکھتے رہے۔ نشتر ہسپتال ملتان کے ایمرجنسی وارڈ میں 12گھنٹوں میں 4مریض جاں بحق ہو گئے۔ بہاول وکٹوریہ ہسپتال میں 200 سو کے قریب ینگ ڈاکٹرز نے مبینہ طور پر اپنے استعفے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بہاولپور کے صدر کو پیش کر دئیے ہیں۔ سرگودھا ڈویژن کے تمام ہسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز نے مکمل ہڑتال کی۔ منڈی بہاءالدین‘ خوشاب/ جوہر آباد میں بھی مکمل ہڑتال کی گئی۔ جڑانوالہ اور جہلم میں بھی ینگ ڈاکٹرز ہڑتال پر رہے۔ ثناءنیوز کے مطابق ینگ ڈاکٹرز کی برطرفی کے بعد نئی بھرتیوں کا کام جاری ہے۔ تین یوم کے دوران سروسز ہسپتال لاہور میں 80 نئے ڈاکٹرز بھرتی کئے گئے جنہوں نے ایمرجنسی سمیت مختلف شعبہ جات میں ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر محمد جاوید نے بتایا شعبہ حادثات اور وارڈوں میں 24گھنٹے ڈاکٹرز، نرسیں اور پیرامیڈیکل سٹاف مریضوں کے علاج معالجے اور نگہداشت پر مامور ہیں۔ وقائع نگار خصوصی کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے روبرو سرکاری ہسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی طرف سے ہڑتال کرنے کے اقدام کے خلاف دائر درخواست پر مزید سماعت غیرمعینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دی گئی ہے۔ نیوز رپورٹر کے مطابق پنجاب حکومت کے اقدام کے باعث سرکاری ہسپتالوں کی صورتحال بہتر ہونی شروع ہو گئی ہے۔ گذشتہ روز میوہسپتال، جناح ہسپتال اور سروسز ہسپتال کے آﺅٹ ڈور کھلے رہے اور سینئر ڈاکٹروں کے علاوہ نوجوان ڈاکٹروں نے بھی آﺅٹ ڈور میں مریضوں کو چیک کیا۔ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی ایمرجنسی بھی کھل گئی ہے اور آئندہ 2سے 3دنوں میں پنجاب کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں حالات معمول پر آ جائیں گے۔ پنجاب کے مختلف ٹیچنگ ہسپتالوںمیں 3دن کے اندر 465 نئے ڈاکٹرز بھرتی کر لئے گئے ہیں۔ ترجمان نے کہا ہے سینئر ڈاکٹرز کے ساتھ نئے بھرتی ہونے والے ڈاکٹروں نے اپنے ہسپتالوں کی ایمرجنسی میں مریضوں کا علاج معالجہ اور دیکھ بھال شروع کر دی ہے۔ محکمہ صحت کی طرف سے جاری ہونے والی فہرست کے مطابق برطرف ہونے والوں میں سرگنگارام ہسپتال لاہور کی رفیقہ اعوان، رخسانہ پروین، شیر علی، چلڈرن ہسپتال لاہور کے مجاہد رزاق، حسن علی، میوہسپتال کے ریاض ملک، عبدالصادق، عائشہ سعید، سروسز ہسپتال کے راشد عمران، عدنان بشیر، فیصل فیروز اور جناح ہسپتال لاہور کے محمد عارف اور فتح شیر چٹھہ شامل ہیں۔آن لائن کے مطابق ینگ ڈاکٹروں کی ہڑتال 35 ویں روز بھی جاری رہی جس سے مریضوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔ ینگ ڈاکٹرز کا کہنا ہے جب تک ذوالفقار کھوسہ کے ساتھ طے ہونے والے معاہدے کا اعلان نہیں کیا جاتا وہ کام پر نہیں جائیں گے۔ سرکاری ہسپتالوں میں صحافیوں کا داخلہ بند کر دیا گیا ہے اور ابھی تک نئے بھرتی ہونے والے ڈاکٹرز کو میڈیا کے سامنے نہیں لایا جا سکا۔ ینگ ڈاکٹرز کے نمائندوں کا کہنا ہے انہیں ہاسٹل خالی کرنے کے نوٹسز مل چکے ہیں اور ان کے متعدد عہدیدار برطرف کر دئیے گئے ہیں لیکن وہ کسی دھمکی سے ڈرنے والے نہیں۔ حکومت اور ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے مابین ہونے والے مذاکرات کی ناکامی کے بعد ینگ ڈاکٹرز بھی اپنی ضد پر اڑے رہے اور محکمہ صحت کی جانب سے سرکاری و ٹیچنگ ہسپتالوں میں ہڑتالی ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے تیار کی جانے والی لسٹوں کے مطابق درجنوں ڈاکٹروں کو برطرف جبکہ متعدد ڈاکٹروں کو شوکاز نوٹس جاری کر دئیے گئے۔ تمام ہسپتالوں میں اتوار کی چھٹی کے باوجود انتظامی امور کے دفاتر کھلے رہے اور ڈاکٹروں کی بھرتی کا عمل جاری رہا۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن لاہور کے صدر رائے احمد خان کا کہنا ہے چھاپے، گرفتاریاں، دھمکیاں اور گھر والوں کو ہراساں کرنے سمیت تمام حربے استعمال کرنے کے باوجود حکومت کو ہر جگہ منہ کی کھانی پڑی ہے ہم اب بھی اپنے مﺅقف پر قائم ہیں، 85 پروفیسروں نے حکومت کو الٹی میٹم دے دیا ہے آئندہ چوبیس گھنٹوں میں ینگ ڈاکٹروں سے معاملات طے کر لے وگرنہ وہ بھی ینگ ڈاکٹروں کی صف میں کھڑے ہونگے۔رحیم یار خان، خان پور سے بیورو رپورٹ+ نامہ نگار کے مطابق پنجاب بھر کی طرح جنوبی پنجاب کے ینگ ڈاکٹرز نے بھی ہڑتال جاری رکھی۔