پاکستان تحریک انساف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی 353الیکٹورل ووٹ حاصل کر کے پاکستان کے 13ویں صدر منتخب ہو گئے ،عارف علوی نے قومی اسمبلی سینیٹ،خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں اپوزیشن امیدواروں کو شکست سے دوچار کیا ، مولانا فضل الرحمن دوسرے اور پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن تیسرے نمبر پر رہے،قومی اسمبلی و سینیٹ میں 424 ووٹوں میں سے عارف علوی نے 212،فضل الرحمن نے 131 اور اعتزاز احسن نے 81ووٹ حاصل کئے،عارف علوی نے پنجاب اسمبلی سے 186،بلوچستان سے 45،خیبرپختونخوا سے 78اور سندھ اسمبلی سے 56ووٹ حاصل کئے۔ منگل کو پارلیمنٹ ہاﺅس اسلام آباد اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ کا آغاز صبح 10 بجے ہوا جو شام 4 بجے تک بلاتعطل جاری رہا،دو صدارتی امیدوار اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمان اسمبلی یا سینیٹ کے رکن نہ ہونے کی وجہ سے خود کو ووٹ نہیں ڈال سکے اور صرف عارف علوی نے رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے ووٹ کاسٹ کیا۔قومی اسمبلی و سینیٹ میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ انور خان کانسی کی سربراہی میں پولنگ اور گنتی کا عمل مکمل ہوا جس کے بعد غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انساف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی پاکستان کے 13ویں صدر منتخب ہو گئے ہیں، اپوزیشن جماعتوں کے امیدوار مولانا فضل الرحمن دوسرے اور پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن تیسرے نمبر پر رہے ۔قومی اسمبلی و سینیٹ میں 424 ووٹوں میں سے عارف علوی نے 212،فضل الرحمن نے 131 اور اعتزاز احسن نے 81ووٹ حاصل کئے۔صدارتی الیکشن کےلئے 5پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے ،قومی اسمبلی اور سینیٹ میں ایک اور چاروں صوبائی اسمبلیاں بھی پولنگ اسٹیشن قرار پائیں تھیں۔قومی اسمبلی و سینیٹ میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ انور خان کانسی کی سربراہی میں پولنگ ہوئی،اس طرح خیبر پختونخوا میں چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ وقار احمد سیٹھ، بلوچستان اسمبلی میں چیف جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر اور سندھ اسمبلی میں چیف جسٹس احمد علی شیخ کی نگرانی میں ووٹنگ ہوئی۔پولنگ کا عمل مکمل ہونے پر پریذائڈنگ افسران پول ووٹ کی تفصیلات کا اعلان کیا اور حتمی نتیجے کا اعلان چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا خود کیا ۔قومی اسمبلی اور سینیٹ کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے عارف علوی نے 212،مولانا فضل الرحمن نے 131 اور اعتزاز احسن نے 81ووٹ حاصل کئے ہیں،اس موقع پر 430ووٹ ڈالے گئے جس میں سے 6ووٹ مسترد ہو گئے ۔سندھ اسمبلی میں 163 میں سے 158 ارکان نے ووٹ ڈالے ،جن میں سے 2مسترد ہوئے ،پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن نے 100 اور تحریک انصاف کے عارف علوی نے 56 ووٹ لئے جبکہ مولانا فضل الرحمن سے سندھ اسمبلی کو کوئی ووٹ نہیں ملا۔بلوچستان اسمبلی کے 61 میں سے 60اراکین نے ووٹ کاسٹ کئے ،یہاں سے عارف علوی نے 45 اور مولانا فضل الرحمن نے 15ووٹ لئے ہیں جبکہ اعتزاز احسن کوئی ووٹ نہ لے سکے ۔خیبرپختونخوا اسمبلی میں 112 میں سے 111 ارکان نے ووٹ کاسٹ ہوئے ،عارف علوی نے 78،فضل الرحمن نے 26 اور اعتزاز احسن نے 6ووٹ حاصل کئے ہیں ۔پنجاب اسمبلی کے نتائج آخر میں سامنے آئے،پنجاب اسمبلی میں 354 میں سے 351 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا، عارف علوی کو پنجاب اسمبلی سے 186ووٹ ملے ، فضل الرحمان کو 141، جب کہ اعتزاز احسن کو 6 ووٹ ملے، جب کہ 18ووٹ مسترد ہوئے۔جن میں سے 18ووٹ مسترد ہوئے، سندھ اسمبلی میں 163 میں سے158 ووٹ کاسٹ ہوئے ، پیپلزپارٹی کے نادرمگسی اورمرادعلی شاہ سینئرنے ووٹ کاسٹ نہیں کیاجبکہ تحریک لبیک کے ارکان نے ووٹنگ کاعمل کا بائیکاٹ کیا۔پنجاب اسمبلی میں 354 میں 351 ووٹ کاسٹ ہوئے، علی عباس،ارشد جاوید، بسمہ ریاض نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا ،بلوچستان اسمبلی کے 61 میں سے 60 ارکان نے ووٹ کاسٹ کئے،ن لیگ کے رکن اسمبلی نواب ثنا اللہ زہری نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔خیبرپختونخوااسمبلی میں 112میں سے 111ارکان نے ووٹ کاسٹ کئے،آزادرکن امجدآفریدی ووٹ کاسٹ کرنے نہیں آئے۔صدارتی الیکشن میں اپوزیشن متفق امیدوار نہ لاسکی ،کی بدولت پی ٹی آئی کے عارف علوی کا راستہ پہلے ہی ہموار ہوگیا تھا ،جس کا ملبہ ن لیگ نے پیپلز پارٹی پر ڈالا اور اس پر پی ٹی آئی کی معاونت کا الزام بھی عائد کیا ۔صدارتی الیکشن میں 1ہزار 121 ووٹرز نے چار بجے تک خفیہ رائے شماری کے تحت اپنا حق رائے دہی استعمال کیا ،اس دوران موبائل فون ساتھ لانے پر پابندی لگائی گئی تھی ۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024