کچی آبادیوں کا کیس سپریم کورٹ کا وزیراعظم کی کم قیمت ہاﺅسنگ اسکیم کےلئے قائم کمیٹی سے جواب طلب
سپریم کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں کچی آبادیوں سے متعلق معاملے پر صوبائی حکومتوں اور وزیراعظم کی کم قیمت ہاﺅسنگ اسکیم کے لئے قائم کمیٹی سے جواب طلب کرتے ہوئے مجوزہ ڈرافٹ بل تمام ایڈووکیٹس جنرلز کو فراہم کرنے کی ہدایت کردی‘ عدالت نے ریمارکس دیئے کچی آبادیوں کا دورہ کیا وہاں لوگوں کو غریبوں کی کیٹگری میں نہیں رکھ سکتے۔ منگل کو سپریم کورٹ میں وفاقی دارالحکومت میں کچی آبادیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے کہا عدالت پورے ملک کی کچی آبادیوں کے معاملے کو دیکھ رہی ہے عدالت نے کچی آبادیوں کے معاملے پر صوبائی حکومتوں سے جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے وزیراعظم کی کم قیمت ہاﺅسنگ سکیم کے لئے قائم کمیٹی سے بھی جواب طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ مجوزہ ڈرافٹ تمام ایڈووکیٹس جنرلز کو فراہم کیا جائے۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کچی آبادیوں کا دورہ کیا وہاں لوگوں کو غریبوں کی کیٹیگری میں نہیں رکھ سکتے۔ چیف جسٹس نے کہا لوگوں نے کچی آبادیوں میں کئی منزلہ عمارتیں بنا رکھی ہیں کچی آبادیوں میں لوگوں نے دکانیں بنا کر کرائے پر دی ہیں کچی آبادیوں میں دکانوں کی کئی کئی لاکھ روپے پگڑیاں لی جاتی ہیں یہ تاثر درست نہیں کہ کچی آبادیوں والے بے گھر ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا بنیادی طور پر یہ پارلیمنٹ کا کام ہے چیف جسٹس نے استفسار کیا ناجائز قابضین کو کس طرح سے ہرجانہ ادا کیا جاسکتا ہے؟ یہ کیسے ہوسکتا ہے حکومت ناجائز قابضین کو معاوضح دے عدالتی معاون نے کہا سنگا پور نے کچی آبادیوں کا مسئلہ حل کرلیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا آپ پاکستان کا تقابل ترقی یافتہ ممالک سے نہیں کرسکتے۔ جسٹس عمر عطاءبندیال نے کہا ساری دنیا میں آسان اقساط پر گھر ملتے ہیں ستر کی دہائی میں روٹی‘ کپڑا اور مکان کا نعرہ دیا گیا۔ حکومتیں روٹی ‘ کپڑا اور مکان کے نعرے پر عمل نہیں کرسکیں۔ چیف جسٹس نے کہا کچی آبادیوں کو منتقل کرنا آسان کام نہیں۔ جب منتقل کریں گے تو گھر کا ہر فرد مکان مانگے گا داتا دربار کے علاقے سے لوگوں کو منتقل کیا گیا تو ایسا ہی ہوا سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت ایک ماہ تک ملتوی کردی۔