تنور مافیا کی ہٹ دھرمی اور ریلوے کرایوں میں ہوشربا اضافہ
گزشتہ روز تنور مالکان نے میدے اور آٹے کی قیمت میں اضافے کو جواز بناتے ہوئے نان اور روٹی کی قیمت میں اضافہ کردیا اور روٹی کی قیمت15 روپے جبکہ نان کی قیمت 25 روپے تک پہنچا دی۔ دوسری جانب ریلوے حکام نے ٹرینوں کی تمام کلاسوں کے کرایوں میں 23 فیصد اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
یہ امر سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایک طرف حکومت ملک میں بدترین مہنگائی کا اعتراف کرتے ہوئے اس پر قابو پانے کے بلندبانگ دعوے کررہی ہے اور دوسری جانب اس نے ایک جھٹکے میں ہی مہنگائی میں کئی گنا اضافہ کرنا اپنا معمول بنا لیا ہے۔ موجودہ اتحادی حکومت مہنگائی کے خاتمہ اور مہنگائی کے ہاتھوں ستائے عوام کو حقیقی ریلیف دینے کے عزم کے ساتھ ہی اقتدار میں آئی تھی۔ مہنگائی کاخاتمہ تو کجا‘ اس نے تو مہنگائی کے تمام سابقہ ریکارڈ بھی توڑ ڈالے۔ رہی سہی کسر مافیاز کے ہاتھوں پوری ہو رہی ہے جو عوام پر مصنوعی مہنگائی مسلط کرکے انکی مشکلات میں مزید اضافہ کا باعث بن رہے ہیں۔ گزشتہ روز تنور مالکان نے میدے اور آٹے کی قیمت میں اضافے کو جواز بنا کر ازخود روٹی 15 روپے جبکہ نان 25 روپے کا کر دیا جو حکومتی رٹ پر سوالیہ نشان ہے۔ حکومت کو ایسے مافیاز کیخلاف سخت کارروائی عمل میں لا کر ان پر اپنی گرفت مضبوط کرنی چاہیے۔ دوسری جانب ریلوے حکام نے کرایوں میں 23 فیصد کرکے غریب عوام سے سستے اور آسان سفر کا ذریعہ بھی چھیننے کا اہتمام کیا ہے۔ عوام کی اکثریت ریل کے سفر کو فوقیت دیتی ہے اور زیادہ تر اکانومی کلاس میں سفر کرتی ہے۔ اس اضافہ سے اکانومی کلاس کے کرائے بھی ناقابل برداشت حد تک بڑھ جائیں گے۔ حکومت کے ایسے اقدام مہنگائی کے ہاتھوں ستائے عوام کو مزید زچ کرنے کا باعث بن رہے ہیں جس کے نتائج حکومت کو عام انتخابات میں بھگتنا پڑیں گے۔ ڈالر کے نرخ تسلسل کے ساتھ کم سطح پر آرہے ہیں اور حکومت پٹرولیم نرخ بھی کم کرچکی ہے۔ ان دونوں کے بڑھتے نرخ ہی مہنگائی میں اضافہ کرنے کا جواز پیدا کرتے ہیں۔ اگر انکے نرخوں میں کمی آئی ہے تو اسکے ثمرات عوام تک پہنچانا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ پرائس کنٹرول کمیٹی کو متحرک کیا جائے جو مارکیٹ اور بازاروں میں جا کر نرخوں کا جائزہ لے اور منافع خوروں اور مصنوعی مہنگائی کرنے والے مافیاز کیخلاف مؤثر کارروائی عمل میں لائے۔