طالبان کی کامیابی، بھارتی ہزیمت
افغانستان میں بھارت کی مثال اس بچے کی ہے جو بڑوں کی لڑائی میں خوامخواہ پٹ جاتا ہے۔ اس قسم کے تبصرے بھارتی میڈیا میں انڈین آرمی کے ریٹائر افراد بیٹھ کر کررہے ہیں ۔ 2001 سے طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد سے ہندوستان نے افغانستان میں فلاحی کاموں کی آڑ میں قدم جمانا شروع کئے۔ آج بیس سال بعد طالبان کی واپسی کے ساتھ ہی بھارت کی افغانستان میں 22 ارب ڈالرز کی بھاری سرمایہ کاری بھی ڈوب چکی ہے۔ بھارت کے افغانستان میں اعلان کردہ 8 کروڑ ڈالرز مالیت کے 100 نئے پروجیکٹس کے صرف 8 ماہ بعد ہی امریکہ نے اپنی فوج کے انخلاء کا اعلان کردیا۔ بھارت کی افغانستان میں اب تک ترقیاتی منصوبوں کی لاگت 3 ارب ڈالرز یعنی 22000 کروڑ روپے سے تجاوز کرگئی ہے۔ افغانستان کے تمام 34 صوبوں میں بھارت نے 400 سے زائد ترقیاتی منصوبوں میں سرمایہ کاری کررکھی ہے جبکہ 65 ہزار سے زائد افغان طلبہ و طالبات بھارت کے تعلیمی اداروں میں زیرتعلیم ہیں۔ یہی وجہ ہے آج بھارتی میڈیا چیخ و پکار کررہا ہے جبکہ طالبان نے ہندوستان کو واضح پیغام دیا کہ وہ رونا دھونا بند کرے۔ بھارت ایران کے بعد اب افغانستان میں بھی اپنا بوریا بستر گول کرچکا ہے اور اس نے افغانستان میں جو کھیل رچا رکھا تھا اس کا خاتمہ ہوچکا ہے۔ ہندوستان کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس کے اربوں ڈالر ڈوب چکے ہیں۔ تاریخ کا سب سے بڑا انٹیلی جنس فیلئر بھارت کا مقدر بنا ہے۔ افغانستان میں بیٹھ کر کلبھوشن نیٹ کو آپریٹ کرکے پاکستان کے حالات خراب کرنے کے سارے منصوبے ہندوستان کے منہ پر طمانچہ بن چکے ہیں۔ افغانستان اور ایران کا بھارتی تسلط سے نکلنا یقینی طور پر خطے میں سیاسی استحکام اور خوشحالی کو جنم دے گا۔ یہاں نئے بلاک بننے جارہے ہیں جن میں پاکستان، چین، افغانستان، ایران اور روس کا بڑا اہم کردار ہوگا۔(محمدعمران الحق ، لاہور )