سےاسی کارکن کسی بھی جماعت کا سرماےہ ہوتے ہےں ۔ تمام سےاسی جماعتےں کارکنوں کی مدہونِ مِنت ہوتی ہےں ۔کسی بھی سےاسی جماعت کی مقبولےت اور بر سرِ اقتدار آنے مےں اِن کارکنان کابنےادی کردار ہوتا ہے۔ کارکن اپنی جماعت کےلئے گلی محلہ سے لے کر بےن الا قوامی سطح تک انتہائی مضبوط وکےل بھی ہوتا ہے ۔ نہ صرف سےاسی مخالفےن بلکہ اپنے قرےبی عزےز واقارب سے بھی لڑنے مرنے پر اُتر آتا ہے۔ ےہ کارکنان ہی ہوتے ہےں جن کی بے لوث محنت کی بدولت چند افراد لاکھوں کے مجمع کی صورت اختےار کر لےتے ہےں ۔ اِنکے پاس وسائل نہےں ہوتے لےکن پھر بھی ہر طرح کی جانی و مالی قربانی دےنے سے بھی ہر گز گرےز نہےں کرتے ۔ قےدوبند کی صعوبتےں برداشت کرتے ہےں ۔ بدتر ےن ذہنی وجسمانی تشدد ہنس کر سہتے ہےں۔ نظر بندی اور جےلےں اِنکے فولادی ارادے کے سامنے پگھل جاتی ہےں ۔ خود سوزی تک کےلئے تےار رہتے ہےں ۔ کسی کی خاطر کال کوٹھری مےں بند ہوجانا بہت مشکل ہے۔ جےل تو انسان اپنے جرائم کے بدلے نہےں کاٹ سکتا ۔ کئی لوگوںنے جےل مےں خود کشی کی ہے۔ باپ بےٹا اےک دوسرے کے بدلے جےل نہےں جاسکتے ۔ کسی لےڈر نے کوئی کارکن نہےں بناےا بلکہ کارکنوں نے لےڈر بنائے۔ اَفسوس صد اَفسوس جب کسی جماعت کو اقتدار مِلتا ہے تو مخلص ،جانثار اور بے لوث کارکن کی حقےقت سوائے " سائل " کے کچھ نہےں رہ جاتی ۔ وہی کارکن جو اپوزےشن مےں سےنہ چوڑا کر کے پھرتا تھا اپنی ہی جماعت کی حکومت مےں مُنہ چھپاتا پھرتا ہے۔ اسکی پارٹی اسے مثال بنانے کی بجائے نشانِ عبرت بنا ڈالتی ہے۔ حکومتی اےوان سمےت ہر دروازہ ان پر بند کر دےا جاتاہے۔ ےہی جان نچھاور کرنیوالے کارکن سےکورٹی رسک سمجھ لئے جاتے ہےں ۔ کارکن تمام عمر کوئی قابلِ ذکر پارٹی عہدہ ےا انتخابات کی ٹکٹ تک لےنے مےں کامےاب نہےں ہوپاتا ۔ کارکنوں کو بد عنوان اور بے اےمان خےال کرتے ہوئے حکومتی اعزازی عہدوں سے بھی نہےں نوازا جاتا ۔ ....
ساتھ کسی جگہ چھوڑا تونے اے طاقت ِپرواز
سامنے نشےمن ہے اُڑ کے جانہےں سکتے
قائدےن مالی امداد بھی صرف انکی کرتے ہےں جنکی وجہ سے پبلسٹی ملتی ہو۔ ےہ کارکن اپنی اپنی جماعتوں اور قائدےن کےلئے بےشمار قربانےاں دےتے ہےں ۔ ےہی کارکن جس دن اپنے حقوق کےلئے ڈَٹ گئے تو حقےقت مےں انقلاب آجائیگا۔ ہمارے ملک مےں سےاسی کارکنوں کا بُری طرح استعمال ہو رہا ہے۔ پاکستان بننے سے لےکر آج تک مسلسل ہر جماعت اقتدار ےا کم اَز کم اہم وزارتوں کے مزے لوٹتی رہی ہے لےکن کسی بھی جماعت نے کارکنوں کی فلاح و بہبود و معاشی خوشحالی کےلئے کچھ نہےں کےا ۔ مخلص کارکنوں کو پس پشت ڈال دےا جاتا ہے اورہر دَور مےں ابن الوقت ، مفاد پرست ، خوشامدی لوٹے اور لٹےرے اپنی چاپلوسی کے سحر و جادو گری سے حکمرانوں کی آنکھ کا تارا بن جاتے ہےں ۔ انکے دلوں اور دماغوں پر قابو پالےتے ہےں ۔
عمر بھر پھوڑ کے سر بالا آخر جانا
عشق دےوار ہی دےوار ہے دروازہ نہےں
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024