ہنری کسنجر کی آئندہ دس سال میں اسرائیل کا وجود ختم ہونے کی پیشین گوئی

Oct 04, 2012

عالمی امن کی خاطر اب امریکہ کو یہودی لابی سے خلاصی حاصل کرلینی چاہیے


نیویارک پوسٹ اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق سابق امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر نے کہا ہے کہ امریکہ میں اسرائیل کی حمایت ختم ہوتی جا رہی ہے اور آئندہ دس سال میں اسرائیل کا وجود ختم ہو جائیگا۔ ہنری کسنجر کے اس تجزیے پر اسرائیلی حکام اور حکومت شدید پریشان ہیں۔ ہنری کسنجر خود ایک یہودی امریکن ہیں‘ جنہیں نوبل پیس پرائز سے نوازا جا چکا ہے۔ امریکی خارجہ پالیسی کے حوالے سے انکی کئی اہم خدمات ہیں۔ خود ایک یہودی ہوتے ہوئے بھی وہ اسرائیل پر ایک آزاد اور منصفانہ موقف کے حوالے سے پہچانے جاتے ہیں۔ آج بھی انکی امریکی خارجہ امور اور بین الاقوامی تعلقات پر گہری نظر ہے اور انہیں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
ہنری کسنجر امریکہ کے سینئر سفارت کار ہی نہیں بلکہ وہ جدید امریکہ کی تشکیل کے معماروں میں شمار ہوتے ہیں‘ جنہوں نے پاکستان کے ذریعہ امریکہ چین تعلقات کی استواری میں نمایاں کردار ادا کیا تھا۔ وہ دو بار امریکہ کے سیکرٹری آف سٹیٹ کے منصب پر فائز رہ چکے ہیں اور اس سے قبل وہ امریکہ کے پالیسی ساز ادارے کے اہم منصب پر فائز تھے۔ یہودی ہونے کے ناطے وہ امریکہ اسرائیل تعلقات کے اسرار و رموز سے بھی بخوبی آگاہ ہیں اس لئے انہوں نے اسرائیل کے مستقبل کے حوالے سے جس رائے کا اظہار کیا ہے‘ وہ اس لئے بھی مستند قرار دی جا سکتی ہے کہ یہ انکی سفارت کاری کے دوران حاصل ہونیوالے تجربات کا نچوڑ ہے۔ یقیناً امریکی سیاست میں ہنری کسنجر کے کردار کو پیش نظر رکھ کر ہی اسرائیل کے بارے میں انکی رائے کو مستند سمجھا جاتا ہے۔امریکی خارجہ امور میں ہمیشہ اسرائیل کی خاص جگہ رہی ہے اور اسے امریکہ میں مقیم طاقتور یہودی لابی کی کامیابی قرار دیا جا سکتا ہے لیکن جہاں امریکہ اسرائیل کو نوازنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتا‘ وہیں اسے ایک شدت پسند ملک کو سہارا دیتے ہوئے خود بھی کچھ شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسرائیل کا فلسطینی مسلمانوں پر بہیمانہ تشدد اور ان مظالم پر امریکہ کی شرمناک خاموشی‘ اسرائیل کا یو این کے ایٹمی انسپکٹرز کو دھمکیاں اور اپنے ایٹمی پروگرام کے معائنے کی اجازت دینے سے انکار‘ سی ٹی بی ٹی اور دیگر ایٹمی سیکورٹی کے معاہدوں پر دستخط سے انکار.... ایک بگڑے ہوئے بچے کی طرح اسرائیل کا عالمی سطح پر ہر ناجائز کام کیلئے امریکی سہارا‘ جہاں آج تک اسرائیل کیلئے ایک سہولت ثابت ہوتا رہا ہے‘ اب معلوم ہوتا ہے کہ بالآخر شاید امریکہ خود اسرائیل اور اسکے نخروںسے تنگ آچکا ہے۔ آخر وہی رویہ جو اسرائیل اپنے ایٹمی پروگرام کیلئے اپناتا ہے‘ اسی پر تو عالمی سطح پر امریکہ کا ایران سے سخت اختلاف ہے۔ اگر گھر کے ”پرابلم چائلڈ“ کو ہی امریکہ نہ سنوار پائے تو ایران کے ساتھ کس منہ سے اختلاف جاری رکھ سکتا ہے۔ اسی تناظر میں معلوم ہوتا ہے کہ امریکہ جلد ہی اپنے بچے جمورے کو ریٹائر کرنے کا خفیہ ارادہ رکھتا ہے۔ چلیں دیر آید‘ درست آید۔
 واشنگٹن انتظامیہ اور امریکی پالیسی ساز اداروں میں موجود یہودی لابی کیلئے اسرائیل کے مفادات کو تحفظ دلانا بھی مشکل ہو گا کیونکہ علاقائی اور عالمی امن کو اسرائیل کی شرانگیز سوچ سے ہی خطرات لاحق ہوئے ہیں۔ اس تناظر میں اسرائیل ہی اصل فساد کی جڑ ہے جس نے مشرق وسطیٰ میں اپنی ہٹ دھرمی کی بنیاد پر آج تک امن کی فضا قائم نہیں ہونے دی اور 1978ءکے کیمپ ڈیوڈ معاہدے کے تحت فلسطین کی آزاد ریاست تسلیم کئے جانے کے باوجود یہودی لابی نے آج تک نہ صرف واشنگٹن انتظامیہ کو اس کا باضابطہ اعلان نہیں کرنے دیا بلکہ امریکی سرپرستی میں فلسطینیوں پر مظالم کی بھی انتہاءکر رکھی ہے۔
مصر کے صدر محمد مرسی نے بھی یو این جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر گزشتہ ہفتے اسی حوالے سے امریکہ کو باور کرایا تھا کہ وہ جب تک کیمپ ڈیوڈ معاہدے کے مطابق فلسطین کی آزاد ریاست کو تسلیم نہیں کرتا‘ اسکے ساتھ مصر کے تعلقات سازگار نہیں ہو سکتے۔ جنرل اسمبلی میں انکے خطاب کا بھی یہی لب لباب تھا جبکہ ایران کے صدر محمود احمدی نژاد نے بھی جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران عالمی اور علاقائی امن کیخلاف اسرائیلی سازشوں کو بے نقاب کیا اور اسے پٹہ ڈالنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس حقیقت سے بھی پوری دنیا آگاہ ہے کہ اسرائیل نے اپنی شدت پسندانہ اور متعصبانہ سوچ کی بنیاد پر پاکستان کی ایٹمی تنصیبات پر فضائی حملے کی بھی گھناﺅنی سازش تیار کی تھی جو پاک فضائیہ نے بروقت اطلاع ملنے پر مستعدی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ناکام بنائی جبکہ اب وہ امریکہ کو ایران پر حملہ کرنے پر بھی اکسا رہا ہے۔ سازشی قوم کا جو اپنی برگشتہ ذہنیت کے باعث مسلم دنیا کیخلاف فتنہ فساد برپا رکھوانے کے درپے ہے اور امریکہ کی عالم اسلام کے ساتھ مستقل دشمنی کی راہ ہموار کر رہی ہے‘ اسکی نہ صرف اگلے دس سالوں میں‘ بلکہ آج بھی دنیا میں کوئی جگہ نہیں۔ اگر ایک شر اور فتنے کی جڑ کاٹ کر عالمی اور علاقائی امن کی ضمانت حاصل کی جا سکتی ہے تو اس جڑ کو کاٹنا عالمی برادری کی ذمہ داری بنتی ہے۔ اگر ہنری کسنجر نے اسی پس منظر میں آئندہ دس سال کے اندر اندر اسرئیل کا وجود ختم ہونے کی پیش گوئی کی ہے تو یہ زمینی حقائق کو پیش نظر رکھتے ہوئے ناقابل یقین قطعاً نہیںاس لئے واشنگٹن انتظامیہ عالمی امن و سلامتی کے درپے یہودی لابی سے جتنی جلد اپنی گلوخلاصی کرالے اتنا ہی بہتر ہو گا‘ ورنہ یہ لابی اپنے عزائم کی تکمیل کی خاطر امریکہ کے ہاتھوں عالمی جنگ کی نوبت بھی لا سکتی ہے جبکہ اب عالمی جنگ ایٹمی جنگ کی صورت میں پوری دنیا کی تباہی کی جنگ ہو گی۔

مزیدخبریں