٭....مجید نظامی 3 اپریل1928ءکو سانگلہ ہل ضلع شیخوپورہ میں پیدا ہوئے۔
٭.... ابتدائی تعلیم سانگلہ ہل گورنمنٹ ہائی سکول سے حاصل کی۔ میٹرک لاہور سے کرنے کے بعد اسلامیہ کالج ریلوے روڈ سے ایف ا ے پاس کیا۔
٭.... گورنمنٹ کالج لاہور سے 1952ءمیں بی اے کیا۔
٭.... پنجاب یونیورسٹی میں ایم اے پولیٹیکل سائنس میں داخلہ حاصل کیا۔
٭.... اسلامیہ کالج کے دوران تعلیم میں تحریک پاکستان میں مسلم سٹوڈنٹ فیڈریشن کے فورم سے حصہ لیا۔
٭.... ان خدمات کے اعتراف کے طور پر وزیراعظم پاکستان شہید ملت لیاقت علی خان نے ”مجاہد تحریک پاکستان“ کا اعزاز و خطاب اور علامت کے طور پر تلوار عطا کی۔
٭.... ایم اے کی ڈگری کی تکمیل کے بعد 1954ءمیں انگلستان تشریف لے گئے جہاں لندن یونیورسٹی میں انٹرنیشنل ریلیشنز اور گریز ان میں بار ایٹ لا کے طالب علم رہے۔
٭.... انگلستان روانگی سے قبل، فاضل اور قابل بڑے بھائی حمید نظامی کے ساتھ ”نوائے وقت“ میں دستِ راست کی حیثیت میں شریک رہے اور ادارتی صفحے پر مشہور کالم ”سر راہے“ تحریر کرتے رہے۔
٭.... قیام لندن میں نوائے وقت کے سیاسی نامہ نگار کے فرائض سرانجام دیئے۔ اس حیثیت میں بین الاقوامی شہرت کی شخصیات اور سربراہان مملکت سے ملاقات کے مواقع ملے۔
٭.... 1962ءمیں ایوب خان کے آمرانہ و جابرانہ دور استبداد کے دباﺅ کے نتیجے میں حمید نظامی اچانک علالت کے نتیجے میں وفات پا گئے اور مجید نظامی نے نوائے وقت کی عنانِ ادارت سنبھالی اور اپنے بھائی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ہمت، حوصلے، پامردی اور استقامت کے ساتھ فوجی اقتدار کی مزاحمت کرتے رہے۔ اہل علم جانتے ہیں کہ یہ وہ دور تھا جس کے بارے میں چیف جسٹس محمد رستم کیانی نے کہا تھا”پہلے حکومتیں سبز باغ دکھایا کرتی تھیں اس حکومت نے کالا باغ دکھایا ہے“۔
٭.... مجید نظامی صاحب نے جرا¿ت کے ساتھ فوجی آمریت کے خلاف دورِایوب کے نام نہاد انتخابات میں، جمہور کی علامت اور قومی رہنما کے طور پر مادر ملت فاطمہ جناح کی کھل کر حمایت کی۔
٭.... ایوبی آمریت کے خلاف1967ء کی تحریک کی بھرپور تائید کی۔ اس نتیجہ میں آنے والے نئے فوجی آمر یحییٰ خان کے غیر جمہوری اور ناعاقبت اندیشانہ اقدامات کے خلاف حمید نظامی صاحب کی سرکردگی میں نوائے وقت کھل کر سرگرم رہا۔
٭.... معاہدہ تاشقند کے بعد ذوالفقار علی بھٹو کی تحریک کی تائید مہیا کرنے کے باوجود ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں زیر عتاب رہے۔
٭.... ضیاءالحق کی تزویر اور بڑھتے ہوئے غیر جمہوری رویوں اور اقدامات پر تنقید کرنے میں کمزوری کا مظاہرہ نہیں کیاک اور نوائے وقت کی پیشانی پر رقم ”جابر حکمران کے سامنے کلمہ¿ حق سب سے بڑا جہاد ہے“ کی لاج رکھی اور بنیادی انسانی حقوق اورآزادی¿ فکر کے حق میں آواز بلند کرتے رہے۔
٭.... بے نظیر اور نواز شریف کے دور اقتدار میں صاحبِ بصیرت اور تجربہ کار تجزیہ کار اور رہنما کے طور پر ان کی رہ نمائی اور بہ وقت ضرورت سرزنش کا کا فریضہ انجام دینے میں کبھی ہچکچائے نہیں۔
٭.... آج نوائے وقت اور اس کے مدیر کے طور پر مجید نظامی صاحب کی شخصیت، حوصلے، ہمت، استقلال اور نظریہ¿ پاکستان کے پاسبان کی علامت کی ہے۔
٭.... پچاس سسال کی طویل مدت کسی قومی روزنامہ کی ادارت کا فخر بے مثال امر ہے۔ حمید نظامی صاحب اہل صحافت اور پاکستانی قوم اور اہل دانش کی آبرو اور ساکھ ہیں۔
٭.... مجید نظامی صاحب کو پاکستان کے اعلیٰ ترین قومی اعزازات سے نوازا گیا ہے۔ ان میں ستارہ¿ امتیاز، ستارہ¿ پاکستان اور نشانِ امتیاز جیسے وقیع اعزازات شامل ہیں۔
٭.... صدر پاکستان، جنرل ضیاءالحق نے جناب مجید نظامی کو قومی اسمبلی کی حیثیت کی حامل اپنی قائم کردہ مجلس شوریٰ کی رکنیت کے لئے نام زد کیا تھا۔ اس طرح وزیراعظم پاکستان جناب جونیجو نے گورنر پنجاب کا اہم منصب پیش کیا تھا۔ وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف نے صدر پاکستان کا عہدہ پیش کیا تھا۔ جناب مجید نظامی نے ان تمام پیش کشوں کے جواب میں شکریہ کے ساتھ معذرت کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوائے وقت کی ادارت ہی وہ سب سے زیادہ موزوں و مناسب عہدہ ہے جس کی بنا پر وہ ملک اور قوم کی خدمت سب سے بہتر طور پر انجام دے سکتے ہیں۔
(جناب مجید نظامی کیلئے ڈاکٹریٹ کی ڈگری کی تقریب میں پڑھا گیا)
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024