وفاقی وزیر فیصل واوڈا کے جواب جمع نہ کرانے پر عدالت برہم

اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی وزیر فیصل واوڈا کی نااہلی کیلئے دائر درخواست پرکارروائی فوری روکنے کی استدعا مسترد کر دی ۔ بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی۔عدالت نے فیصل واوڈا کی کیس کی کارروائی فوری روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔ عدالت نے فیصل واوڈا کی عدالتی کارروائی روکنے کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے گئے ۔جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ میں سٹے نہیں دونگا، عدالت فیصلہ کر چکی ہے کہ الیکشن کمیشن کا ریکارڈ دیکھ کر فیصلہ کر دیں گے۔ عدالت نے فیصل واوڈا کے وکیل سے استفسار کیاکہ کیا آپ نے جواب جمع کروا دیا ہے۔وفاقی وزیر فیصل واوڈا کے جواب جمع نہ کرانے پر عدالت نے اظہار برہمی کیا اور کہاکہ جب عدالت نے واضح حکم دیا تھا کہ جواب جمع کرائیں تو کیوں نہیں کرایا۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ عدالت کے ساتھ چھپن چھپائی کا کھیل نہ کھیلیں، ان چیزوں سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا، آپ الیکشن کمیشن میں بھی پیش نہیں ہو رہے۔فیصل واوڈا کا درخواست گزار کے وکیل سے مخاطب ہونے پر عدالت نے شدید اظہار برہمی کیا اور کہاکہ آپ نے ان سے مخاطب ہونا ہے یا عدالت سے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ کیا آپ پہلی بار ہائیکورٹ میں پیش ہوئے ہیں، عدالتی کارروائی کا مذاق مت بنائیں۔ انہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن میں بھی آپ یہی کر رہے ہیں اور یہاں بھی۔ وکیل جہانگیر جدون نے کہاکہ الیکشن کمیشن جا کر کہتے ہیں کہ ہائیکورٹ میں کیس زیرسماعت ہے، ہائیکورٹ میں کہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن میں کیس زیرسماعت ہے۔ عدالت نے کہاکہ الیکشن کمیشن میں فیصل واوڈا نے موقف اپنایا ہو گا کہ یہاں کیس چل ہی نہیں سکتا۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ فیصل واوڈا نے الیکشن کمیشن میں درخواست کے قابل سماعت ہونے پر سوال اٹھا رکھا ہوگا۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ جتنی بار بھی فیصل واوڈا سے کہا گیا ہے کہ جواب دیں انہوں نے نہیں دیا۔الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کے کاغذات نامزدگی سمیت تمام ریکارڈ عدالت میں جمع کروا دیا۔ عدالت نے کہاکہ فیصل واو¿ڈا نے بیان حلفی میں کہا کہ وہ غیر ملکی شہریت نہیں رکھتے اور نہ کبھی اپلائی کیا۔ بعد ازاں فیصل واو¿ڈا کے وکیل کی مہلت کی استدعا منظور، سماعت 12 نومبر تک ملتوی کر دی گئی