مقبوضہ کشمیر میں پیر کو مسلسل 92 ویں روز بھی وادی کشمیر اور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوں میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجیوں کی تعیناتی اور دفعہ144کے تحت عائد پابندیوں کی وجہ سے معمولات زندگی مفلوج رہے۔ اس جدید دور میں بھی وادی کشمیرمیں انٹرنیٹ اور پری پےڈ موبائل فون سروسزمسلسل معطل ہیں۔ کشمیری عوام بھارتی تسلط اور مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے 5اگست کے یکطرفہ اقدام کے خلاف جاری خاموش احتجاج کے طورپر اپنی دکانیں صبح اور شام کے وقت دو گھنٹے کھولنے کے سوا بندرکھتے ہیں،طلباءسکول نہیں جارہے ہیں اور سرکاری نجی دفاتر میں حاضری انتہائی کم ہے جبکہ سڑکوںپرپبلک ٹرانسپورٹ مسلسل معطل رہی۔ جموں وکشمیر پینتھرز پارٹی کے سربراہ بھیم سنگھ نے جموںمیں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی صدر پر زوردیا ہے کہ وہ جموں وکشمیر کے امور میں مداخلت کریںتاکہ مقبوضہ کشمیر کی تقسیم کے باعث پیدا ہونیوالی صورتحال مزید خراب نہ ہوجائے۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کی طرف سے دفعہ 370کی منسوخی کی آئینی حیثیت طے کئے جانے کے بعد نومبر کے وسط میں ایک ہنگامی اجلا س بلایا جانا چاہیے۔ مقبوضہ کشمیر کو دووفاقی علاقوں میں تقسیم کرنے پر مختلف علاقوں میں منعقد کی جانیوالی تقاریب کے دوران بی جے پی کے رہنماﺅں کو کشمیریوں کی اراضی اور نوکریوں کے حق کے تحفظ میں ناکامی پر جموں کے عوام کے غم و غصے کا سامناکرنا پڑا ہے جس کا وعدہ 5اگست کے یکطرفہ اقدام کے بعد ان سے کیاگیا تھا ۔ تاہم بھارتی حکومت کی طرف سے جاری سرکلر میں اس بارے میں کوئی ذکر نہیں کیاگیا ہے ۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38