بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے ایک بار پھر اس بات کی وضاحت کی ہے مذاکرات کار دنیشور شرما کو مسئلہ کشمیر پر فریق منتخب کرنے کی آزادی ہے۔انہوں نے کہا مذاکرات کار کو بات چیت کا مینڈیٹ دیا گیا ہے ،انہیں کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ہے یہ دنیشور شرما ہی طے کریں گے، انہیں کوئی حکم نہیں دیا گیا۔ایک انٹر ویو میں راج ناتھ سنگھ نے کہا د نیشور شرما کوپوری آزادی ہے کہ کس سے بات کریں اور کس سے نہیں۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا د نیشور شرما بھارتی سرکار کے نمائندے ہیں، انہیں وہاں بندھے ہاتھ نہیں بھیجا گیا،کسی بھی ممکنہ نتائج پر پہنچنے کے لئے انہیں مکمل آزادی فراہم کی گئی ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا میں جانتا ہوں کہ ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے جسے صرف طاقت، چاہے وہ پولیس ہو یا فوج کے ذریعہ حل کیا جا سکے۔ لوگوں کی شکایتوں کو بھی سننا چاہئے تب ہی انہیں دور کیا جا سکتا ہے،ہم انہیں سلجھانے کی کوشش کریں گے۔راج ناتھ سنگھ نے حریت کے بیان پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ شرما صرف آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے نامزدنہیں ہوئے ہیں۔پاکستان کے بارے میں انہوں نے کہا ہم پاکستان پر امن قائم کرنے کا دارومدار نہیں رکھتے۔پاکستان ہمارا ہمسایہ ہے،اسے بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور رہے گا ۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024