--64 فیصد آبادی کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں، حکومت کا اعتراف
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) قومی اسمبلی کے وقفہ سوالات میں بتایا گیا کہ ملک میں 64 فیصد آبادی کو پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں ہے‘ پاکستان کونسل آف ریسرچ کی جانب سے پانی کے نمونے 69 سے 85 فیصد تک آلودہ پائے گئے۔ ڈبلیو ایچ او اور یونیسف کی رپورٹ کے مطابق 36 فیصد پاکستانی پینے کا صاف پانی استعمال کر رہے ہیں۔ حکومت نے 24 واٹر کوالٹی مانیٹرنگ لیبارٹریاں قائم کی ہیں۔ وزارت توانائی کی جانب سے بتایا گیا کہ سوئی ناردرن کے تحت 35 اضلاع میں 31 ارب 31 کروڑ روپے مالیت کی گیس کی فراہمی کی سکیمیں منظور کر کے کام دیا گیا۔ وزیر توانائی کی طرف سے ایوان کو بتایا گیا کہ نیپرا نے سی پیک کے تحت کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں اور ترسیل لائن کے منصوبوں کے لئے برسوں پر محیط نرخوں کا تعین کر د یا ہے۔ حکومت پاکستان پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر عملدرآمد کا عہد کرتی ہے۔ مارچ 2016ء میں ایرانی صدر کے دورہ پاکستان میں دونوں ممالک نے مسائل حل کرنے پر اتفاق کیا۔ انسانی حقوق کی وزارت نے بتایا کہ ساحل کی رپورٹ کے مطابق 2017ء میں جنوری تا جون بچوں سے زیادتی کے 1764 واقعات ہوئے ان میں سے پنجاب میں سب سے زیادہ 1089 واقعات ہوئے۔ سندھ 490‘ کے پی کے 92‘ بلوچستان 76 اور اسلام آباد میں 58 واقعات ہوئے۔ اسلام آباد میں بچوں کے تحفظ کا بل تیار کر لیا گیا ہے۔ وزیر مملکت پٹرولیم نے بتایا کہ ملک میں یومیہ 88 ہزار 861 بیرل تیل اور 4039.7 ملین کیوبک گیس نکالی جاتی ہے۔ وزارت توانائی کی طرف سے بتایا گیا کہ ملک کے اندر قابل تجدید توانائی کے 15 منصوبوں پر کام ہو رہا ہے۔ جن میں سے بیشتر اکتوبر 2018ء میں مکمل ہو جائیں گے۔ لیڈ شوگر ملز گنے کے پھوک سے 41 میگاواٹ کا پلانٹ لگا رہی ہیں‘ ہوا سے بجلی کے 9 منصوبے زیر تکمیل ہیں۔ ایل این جی کی درآمد سے توانائی بحران کو ختم کرنے میں مدد ملی ہے۔ اس وقت صنعتوں ‘ کھادوں کے کارخانوں اور سی این جی سیکٹر کو بلاتعطل گیس کی فراہمی جاری ہے۔ تھرپارکر اور ملحقہ علاقوں کیلئے منصوبے حکومت کو پیش کئے جائیں‘ ان پر ضرور غور کیا جائے گا۔ سی این جی کا شعبہ ایل این جی پر منتقل ہو چکا ہے اس لئے اس سیکٹر کی لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی۔