سندھ میں بند کا رخا نے چلا نے کیلئے انو سٹمنٹ بو رڈ تعاون کر یگا ، نا صر شاہ
کراچی(وقائع نگار) سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو دو گھنٹے تاخیر سے دوپہر 12 بجے قائم مقام اسپیکر سیدہ شہلا رضا کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس میں قائد اعظم محمد علی جناح کی بیٹی دینا واڈیا کے انتقال پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ دعا کے وقفے کے دوران مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے کہاکہ شرجیل میمن اور دیگر کو کرپشن کیس میں جیل بھجوانے والی محکمہ اطلاعات سندھ کی خاتون ڈائریکٹر زینت جہاں کے تحفظ کے لیے بھی دعا کی جائے ۔ ایم کیو ایم کے رکن انجینئر صابر حسین قائمخانی نے کہا کہ سندھ میں کرپشن کے خاتمے کے لیے بھی دعا کی جائے۔ جمعہ کو اجلاس تاخیر سے شروع ہونے کی وجہ سے اجلاس کی کارروائی مکمل نہ ہو سکی اور قائم مقام اسپیکر نے اجلاس پیر کی صبح 10 بجے تک ملتوی کر دیا۔ سندھ میں بچوں کی مشقت سے متعلق کوئی قابل اعتماد اعداد و شمار نہیں ہیں۔ صوبے میں 3397 کارخانے بند ہیں۔ یہ باتیں سندھ کے وزیر محنت و اطلاعات سید ناصر حسین شاہ نے جمعہ کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں محکمہ محنت سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کے جواب میں بتائیں۔ سید ناصر حسین شاہ نے بتایا کہ سندھ میں بچوں کی مشقت کے حوالے سے کوئی تصدیق شدہ اعداد و شمار نہیں ہیں۔ تاہم یونیسف کے تعاون سے پورے صوبے میں چائلڈ لیبر سروے کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کراچی اور حیدر آباد ریجنز میں 6639 فیکٹریز چل رہی ہیں جبکہ 3397 فیکٹریز بند ہیں۔ ان فیکٹریز میں 421518 مستقل ملازمین ہیں جبکہ 228201 عارضی ملازمین ہیں۔ 3397 بند فیکٹریز میں سے 3038 فیکٹریز صرف کراچی ریجن میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر فیکٹریوں کو کھولا جائے تو سندھ انویسٹمنٹ بورڈ اس میں تعاون کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ سال 2015-16 میں محکمہ محنت نے کوئی نیا اسپتال یا کوئی نیا اسکول نہیں کھولا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ٹھٹھہ کی لیبر کالونی 2000 میں مکمل ہو گئی تھی۔ اب صنعتی کارکنوں کو وہاں قبضہ دے دیا گیا ہے اور وہ رہائش پذیر ہیں۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہاکہ حکومت سندھ نے کم از کم ماہانہ اجرت 15 ہزار روپے مقرر کی ہے۔ کچھ فیکٹری مالکان یہ اجرت نہیں دے رہے ہیں۔ اس حوالے سے بہت سی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ حکومت سندھ نے فیکٹری مالکان سے کہا ہے کہ وہ کم از کم ماہانہ اجرت کے قانون پر عمل کریں ، جو ایسا نہیں کرے گا ، حکومت اس کے خلاف کارروائی کرے گی۔ دریںاثنا ء سندھ کے وزیر قانون ضیاء الحسن لنجار نے کہا ہے کہ لاڑکانہ جیل میں چار قیدی خواتین کے حاملہ ہونے کی رپورٹ غلط ہے۔ میڈیا کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور ایسی رپورٹس نہیں دینی چاہئیں۔ وہ جمعہ کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی کے توجہ دلاؤ نوٹس پر بیان دے رہے تھے۔ نصرت سحر عباسی نے اپنے توجہ دلاؤ نوٹس میں کہا کہ لاڑکانہ جیل میں چار قیدی خواتین کے حاملہ ہونے کی رپورٹس آئی ہیں۔ حکومت نے مجرموں کے خلاف کیا کارروائی کی ہے۔ وزیر قانون نے ان رپورٹس کو غلط قرار دیا اور کہا کہ جیل میں آنے کے بعد قیدی خواتین کا طبی معائنہ ہوتا ہے۔
سندھ اسمبلی