کارخانے پانی اور فضائی آلودگی کیساتھ سموگ کا بھی بڑا ذریعہ بن گئے
ملتان (ظفر اقبال تصاویر مزمل شاہ سے ) شہر کے مختلف علاقوں میں قائم مختلف فیکٹریوں سے نکلنے والا دھواں اور زہریلا مواد شہریوں میں موت بانٹنے لگا ہے غیر قانونی طور پر شہروں کے گنجان ترین علاقوں میں قائم پلاسٹک پاپڑ نمکو برتن اور شاپر بنانے والی فیکٹریاں متعلقہ اداروں کو رشوت دیکر شہریوں کی زندگیوں سے کھیلنے لگی ہیں ان فیکٹریوں سے نکلنے والی زہریلے مواد ٹریٹمنٹ نہ ہونے سے اندرون شہر لاکھوں افراد زہریلا پانی پینے پر مجبور ہو چکے ہیں ضلعی اور ماحولیاتی آلودگی کو روکنے والے محکمہ جات محض معمولی نوٹس و جرمانہ کے ذریعے ان فیکٹریوں کو قانونی تحفظ دینے کا باعث بن گئے ذرائع کے مطابق کئی ماہ سے ایسی کسی بھی فیکٹری کو سیل یا شہر سے باہر منتقل نہیں کیا گیا شہر اور اس کے گردونواح میں پلاسٹک کی اشیاء برتن کھلونے شاپر اور کپڑا تیار کرنے والی فیکٹریاں فضائی آلودگی جبکہ چمڑا رنگنے کیمیکلز سے دریاؤں نہروں اور ندی نالوں کا پانی خطرناک حد تک آلودہ ہو رہا ہے پلاسٹک کی اشیاء بنانے والی فیکٹریوں سے شہری خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں شہر میں آلودگی روز بروز بڑھتی جا رہی ہے فیکٹریوں کی وجہ سے ماحول انتہائی آلودہ ہو چکا ہے جس سے بیماریوں میں الرجی‘ کھانسی‘ ٹی بی سرطان میں خطرناک حد تک اضافہ سے کئی قیمتی جانیں موت کے منہ میں پہنچ چکی ہیں جبکہ حکومت کے واضح احکامات اور ہدایات کے باوجود محکمہ ماحولیات کارروائی سے گریزاں ہے جس پر شہریوں سیاسی سماجی تنظیموں نے محکمہ ماحولیات کے علاوہ ملتان انتظامیہ سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے قوانین کے مطابق کارخانوں اور فیکٹریوں میں زہریلے مادوں کے اخراج کو روکنے کیلئے ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانا ضروری ہے جس پر عمل نہیں کیا جا رہا ہے دریں اثناء اسسٹنٹ ڈائریکٹر ماحولیات ملتان محمد ادریس نے کہا ہے کہ فضائی آلودگی کا سبب بننے والے کارخانوں کے خلاف زہر دفعہ 144 کی کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے اس سلسلہ میں محکمہ ماحولیات کی ٹیموں کی انسپکشن کے دوران دہلی گیٹ موضع کرپال اور مظفر گڑھ روڈ پر مختلف کارخانوں پلاسٹک کا گندا میٹریل جلاتے ہوئے پایا گیا جس سے بہت زیادہ دھواں خارج وہ رہا تھا جو کہ سموگ کا باعث بنتا ہے ان کا رخانوں کے خلاف ایف آئی آرز مختلف تھانوں میں درج ہو چکی ہے فضائی آلودگی کے باعث فیکٹریوں اور بھٹہ خشت کا سروے مکمل کرکے ان کو نوٹسز جاری کئے جا رہے ہیں حفاظتی اقدامات پر عمل درآمد نہ کیا تو ان کے خلاف مشترکہ طور پر قانونی کارروالی عمل میں لائی جائیگی ۔