اختیارات پر بحث اہم معاملہ ، ضروری ہے تما م ادارے اپنی سمت درست کریں : چیئرمین سینیٹ
اسلام آباد(صباح نیوز+اے پی پی) چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ وقت کی ضرورت ہے کہ تمام ادارے اپنی سمت درست کریں جبکہ اداروں کے اختیارات کے حوالے سے پارلیمنٹ کو کوئی راستہ دکھانا ہوگا، جب دیگر ادارے احتساب سے بچ رہے تھے، اس دن ارکان سینٹ خود کو احتساب کے دائرے میں لے آئے اور پارلیمنٹ یہ ٹرینڈ سیٹ کر رہا ہے۔جمعہ کو چیئرمین سینٹ نے ریاستی اداروں کے اختیارات کے معاملے پر ایوان بالا میں مزید بحث کرانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی اداروں کے اختیارات پر بحث انتہائی اہم معاملہ ہے اور موجودہ حالات میں ضروری ہے کہ تمام ادارے اپنی سمت کو درست کریں۔ریاستی اداروں کے اختیارات پر فقط بحث کرنا بے معنی ہوگا اور موجودہ حالات اجازت نہیں دیتے کہ صرف بیٹھ کر کسی معاملے پر بحث کی جائے۔بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر نگہت مرزا نے کہا کہ سینٹرل جیل کراچی دہشت گرد چلا رہے ہیں، ایسے ماحول میں چھرا گروپ پیدا نہیں ہو گا تو اور کیا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ ہر چند روز کے بعد کہا جاتا ہے بس اب فوج حکومت ٹیک اوور کرلے گی، بیچاری فوج کہاں جائے سڑکوں کا پانی صاف کرنے کے لیے بھی وہی آتی ہے۔انہوں نے کہا عدلیہ ہر چیز کا بہت جلد برا مان جاتی ہے اور توہین عدالت لگ جاتی ہے، کیا عدلیہ نے کبھی اپنے کردار پر غور کیا ہے، اگر عدلیہ انصاف کی فراہمی میں امتیازی سلوک روا رکھے گی تو پھر عدل کہاں سے لیں؟ سینیٹر اعظم موسیٰ خیل نے کہا تمام اداروں کے احتساب کے لیے ایک ادارہ ہونا چاہیے۔ اداروں میں کھینچاتانی کے بہت خطرناک اور بھیانک نتائج نکلیں گے۔ نیب کو اپنی حدود میں رہنا ہوگا جبکہ سویلین کو پنڈی والوں سے حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں تاہم سب سے زیادہ کمزور ترین ادارہ پارلیمنٹ ہے۔سینیٹر مظفر حسین شاہ نے کہا آج نااہلیت کی بات کی جاتی ہے لیکن آرٹیکل 62 اور 63 میں ترمیم کرنا پارلیمنٹ کی ذمہ داری تھی جو ہم نے نہیں کی اور آج بھی آرٹیکل 62 اور 63 آئین کا حصہ ہیں۔عدلیہ سمیت ہر ادارے کے اختیارات کی حد پارلیمنٹ مقرر کرتا ہے، پارلیمنٹ کی جانب سے اپنے اختیارات کا استعمال نہ کرنے کا ذمہ دار کسی اور کو نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ عدلیہ کو ذمہ دار نہیں ٹھرا سکتے پارلیمنٹ باقی اداروں کی ماں ہے۔اے پی پی کے مطابق چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا پیر کو بھی اس معاملے پر بحث ہو گی جس کے اختتام پر پھر کوئی نہ کوئی نتیجہ اخذ کریں گے۔ سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ ریاستی امور کو مدنظر رکھنا چاہئے کہ ہر ادارے کو اپنی آئینی حدود اور دائرہ کار میں رہ کر کام کرنا چاہئے۔ پارلیمانی کبھی بالادست نہیں رہی بلکہ ایگزیکٹو کی بالادستی رہی ہے۔
سینٹ