آسمان تیری لحد پہ شبنم افشانی کرے 

May 04, 2025

گلزار ملک


گلزار ملک

موت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوس 
یوں تو دنیا میں سبھی آئے ہیں مرنے کے لیے 

  ہر نفس نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے اس بات سے انکار اور فرار کسی بھی صورت ممکن نہیں ہے یہ ایک اٹل حقیقت ہے جس کے متعلق  معروف رائٹر شیکسپیئر نے کچھ یوں بیان کیا ہے کہ یہ دنیا ایک سٹیج ہے اور زندگی ایک ڈرامہ ہے اور ہم سب اس کے کردار ہیں اور ہم سب نے اپنا اپنا رول پلے کرکے آخر ایک دن اس دنیا فانی کو خیر باد کہنا ہی ہے۔ اس دارِ فانی میں سوائے اْس عظیم ذات کے ہر چیز کو فنا ہے ایک نہ ایک دن ہر شخص نے اس دارِ فانی کو چھوڑ کر کوچ کرنا ہے لیکن اس کے باوجود دنیا کا نظام ایسے ہی تاقیامت چلتا رہے گا۔ دنیا کے اس بے کنار ہجوم میں کچھ ایسے گوہر نایاب بھی ہوتے ہیں جب وہ موت کی چادر اوڑھ کر سوجاتے ہیں تو وہ امر ہو جاتے ہیں ایسے گوہر نایاب صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں اور زندہ جاوید رہتے ہیں مگر جن کی زندگی سے وابستہ کچھ یادیں ایسی ہوتی ہیں جنہیں انسان آسانی سے بھلا نہیں سکتا۔
 ایسی ہی نہ بھولنے والی ایک معروف ادبی ہمہ گیر شخصیت الحاج ڈاکٹر محمد اشرف جو کہ اب ہم میں نہیں رہے جن کا تعلق میرے ابائی شہر بھائی پھیرو/پھول نگر سے تھا آپ اسی شہر میں اشرف میرج کمپلیکس اینڈ اشرف فارمیسی کے سرپرست تھے اور راقم الحروف کے بہترین دوستوں میں شامل تھے آپ بے شمار خوبیوں کے مالک تھے۔ آپ ڈاکٹر محمد افضل، ڈاکٹر محمد اصغر کے والد ڈاکٹر محمد جہانگیر اور ٹیلر ماسٹر لالا محمد انور کپڑے والے کے بھائی تھے۔ آپ المعروف شیر ربانی میاں صاحب شرق پور شریف والوں کے خاص مریدین میں تھے۔ اور مکمل طور پر مذہبی شخصیت کے مالک تھے۔ آپ میڈیکل کے شعبہ سے گزشتہ 50 سال سے وابستہ تھے اور اپنی میڈیکل پریکٹس کا آغاز مرحوم حاجی ڈاکٹر محمد نواز کی فارمیسی سے کیا وہاں پر آپ نے بہت محنت لگن اور دلچسپی سے پریکٹس کے کام کو جاری رکھا پھر بعد میں آپ نے اشرف فارمیسی کے نام سے اپنا میڈیکل سٹور قائم کیا اللہ پاک نے ان کے ہاتھوں میں اتنی شفا عطا کر رکھی تھی کہ لوگ ان سے دور دراز دیہاتوں شہروں سے دوائی لینے آتے تھے اور یہاں پر ان کی ایک خوبی یہ بھی تھی کہ یہ نفع کم کماتے تھے اور مریضوں سے کم پیسے لیتے تھے جس کی وجہ سے ان کی فارمیسی پر مریضوں کا بھرپور ہجوم رہتا تھا۔ 
 آپ ایک درویش صفت انسان دوست ہردلعزیز اور شفیق القلب خداداد صلاحیتوں کے بھرپور مالک تھے اور بڑے باہمت اور پر عزم تھے ایک فاضل محقق، محنتی شگفتہ مزاج کھلے دل و دماغ سے کام لینے والے اور ہمیشہ ہشاش بشاش رہنے والے انسان تھے۔
 جنازہ میں مقامی ایم این اے رانا محمد حیات خان، سابق سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال خان، جمعیت علمائے پاکستان کے اسد اللہ حیدر، مقامی صحافیوں میں حفیظ فوٹوگرافر، سینیئر صحافی حاجی عبدالحفیظ آثم، سید زاہد علی کاظمی، رانا محمد اصغر ایڈوکیٹ، رانا کاشف شوکت، رانا عامر جاوید سمیت مقامی تاجروں اور دیگر ہزاروں لوگوں سمیت تمام مکاتب فکر کے لوگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی آپ کا جنازہ تاریخ کا سب سے بڑا جنازہ تھا آپ کچھ عرصے سے بیمار تھے علاج بھی برابر چل رہا تھا کہ یکم مئی 2025 کی صبح کو اچانک حرکت قلب بند ہونے سے 70 برس کی عمر میں اس دنیا فانی کو خیرباد کہہ گئے آپ نے پانچ بیٹے اور ایک بیٹی چھوڑی ہے۔ دعاہے اللہ پاک ان کو جنت الفردوس میں اعلی مقام اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا کرے۔ آمین

مزیدخبریں