وزیر اعظم نے ججوں کی تعیناتی کیلئے آئینی ترمیم کی ہدایات کی ہیں،اعظم نذیر تارڑ
وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے ججوں کی تعیناتی کیلئے آئینی ترمیم کی ہدایات کی ہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت سے متعلق تجاویز گردش کررہی ہیں، ان تجاویز کو یکسر مسترد نہیں کروں گا،چیف جسٹس کی مدتِ ملازمت 3 سال کرنے یا پھر سپریم کورٹ کے ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65 سے بڑھا 68 سال کرنے کی تجاویز سامنے آرہی ہیں۔ جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون کا یہ بھی واضح کیا کہ ابھی تک بطور وزیرِ قانون اس پر انہیں کام کی ہدایت نہیں ملی ، لیکن وہ اس معاملے کو مسترد نہیں کریں گے۔ججز تقرری کی پارلیمانی کمیٹی کی حیثیت ربر اسٹمپ سے زیادہ نہیں۔ کوئی بھی پارلیمانی پارٹی اس طرح کی تجویزلائی تویہ اس کا حق ہوگا۔ پہلے بھی اس تجویزپربات ہوتی رہی ہے۔وزیر قانون نے کہا کہ 19ویں ترمیم کے بعد پارلیمانی کمیٹی کی حیثیت ربڑ سٹمپ جیسی ہوگئی ہے جبکہ 18ویں ترمیم میں بھی ججز کی تقرری میں توازن رکھا گیا تھا۔دوسری جانب میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حکومت نے اعلیٰ عدالتوں میں ججز کی تعیناتی کا طریقہ کار تبدیل کرنے بارے چیف جسٹس کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میںوزیر قانون نے آگاہ کر دیا ہے۔ جوڈیشل کمیشن اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کیمطابق وفاقی وزیر کی جانب سے بتایا گیا کہ حکومت آرٹیکل 175اے میں ترمیم کا ارادہ رکھتی ہے جس کی وجہ سے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل بھی تبدیل ہو سکتی ہے۔ حکومت کا موقف سامنے آنے کے بعد جسٹس یحییٰ آفریدی کی جانب سے اجلاس کی کاروائی کو ملتوی کرنے کی تجویز دی گئی جس سے تمام ممبران نے اتفاق کیا۔ اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اجلاس میں حکومت کی مجوزہ ترامیم کی وجہ سے ججز تقرریوں میں تاخیر نہ کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ ترمیم سے پہلے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی تقرریاں موجودہ قانون کے مطابق ہی کی جائیں گی۔