انتخابی اصلاحات میں تعاون کیلئے تیار بہتر یہ کام الیشن کمشن کرے : بلاول
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ شفاف انتخابات کے لیے انتخابی اصلاحات بہت ضروری ہیں اور اگر انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ کا فعال کردار ہے تو پھر ہم چاہے جتنی بھی قانون سازی کر لیں، انتخابات متنازع رہیں گے۔ کراچی میں بے نظیر مزدور کارڈ کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مزدور تعمیرات کے شعبے سے وابستہ ہوں یا پھر گھروں میں کام کررہے ہوں، اگر آپ مزدور کارڈ میں رجسٹر ہوں گے تو ان کو بے نظیر مزدور کارڈ ملے گا اور وہ انہی سہولیات سے استفادہ کر سکیں گے جو اب تک صنعتی مزدوروں تک محدود رہی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی مسلسل انتخابی اصلاحات پر کام کرتی آ رہی ہے، ہم نہیں چاہتے کہ 2018 اور اس سے قبل جو دھاندلی کی گئی، ایسا دوبارہ ہو اور اس کے لیے اصلاحات کرنی پڑیں گی جس کے لیے ہم تیار ہیں جبکہ الیکشن کمیشن اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ بہتر ہو گا انتخابی اصلاحات کا کام الیکشن کمشن کرے۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ حکومت کے مؤقف کو کوئی سنجیدگی سے نہیں لیتا اور یہ ایک عجیب سی بات ہے کہ دھاندلی کرنے والے کے ساتھ بیٹھ کر دھاندلی کو روکیں، اس سلسلے میں قانون سازی اور اصلاحات کی بھی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم اسٹیبلشمنٹ کو انتخابات سے دور رکھ سکتے ہیں، ان کا رویہ غیرجانبدار رہتا ہے تو پھر انتخابی اصلاحات کا بھی فائدہ ہو گا اور الیکشن میں دھاندلی بھی کم ہو گی۔ بلاول نے کہا کہ آپ سب نے دیکھا کہ این اے-249 کے الیکشن میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی فعال کردار نہیں رہا تو ہم یہی چاہیں گے کہ اس اتفاق رائے کے ساتھ اصلاحات ہوں کہ اسٹیبلشمنٹ کا سیاست اور انتخابی اصلاحات میں کوئی کردار نہیں ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) ایک سیٹ ہار کر فوج سے انتخابی عمل میں مداخلت کی اپیل نہ کرے، ہم سمجھتے ہیں کہ اگر فوج کا الیکشن میں کردار ہو تو یہ انتخابی عمل کے لیے نقصان دہ ہے جیسے کہ 2018 کے انتخابات میں پاکستان کے ہر پولنگ سٹیشن کے اندر اور باہر فوج تعینات تھی اور پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ فوج اسی انتخابات میں تعینات کی گئی تھی۔ بلاول نے کہا کہ 2008 اور 2013 میں جب دہشت گردی عروج پر تھی تو اس وقت فوج تعینات نہیں کی گئی تھی اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس سے ناصرف الیکشن متنازع ہوتے ہیں بلکہ پاکستان کی فوج بھی بلاوجہ متنازع ہوتی ہے۔ (ن) لیگ کے پاس دھاندلی کے ٹھوس ثبوت ہیں تو الیکشن کمشن جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسلم لیگ (ن) کی جانب سے فوج سے کی گئی اپیل کے مطالبے کا ہرگز ساتھ نہیں دیتے اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے غیر ذمہ دارانہ مطالبہ ہے کہ پولنگ باکسز کو فوج کی تحویل میں دیا جائے، ہم اس مطالبے کی حمایت نہیں کر سکتے۔ پریس کانفرنس سے قبل بلاول بھٹو زرداری نے بلاول ہاؤس میں مزدور رہنماؤں سے ملاقات کی۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ الیکشن میں دھاندلی ختم کرنے کیلئے قانون سازی کی ضرورت ہے لہذا جو بھی انتخابی اصلاحات لائی ہیں ان کیلئے تیار ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ الیکشن اصلاحات وقت کی ضرورت ہے۔ مولانا فضل الرحمان سے ہمارا کوئی رابطہ نہیں ہوا۔