چور کے ہاتھ اور وزیر کی زبان کاٹ دو
ایک بادشاہ اپنی راجدھانی میں شکار کھیل رہا تھا اس نے دیکھا کہ گدھے قطار کے اندر بڑے ڈسپلن کے ساتھ اپنی منزل کی جانب رواں دواں تھے اور قطار کے آخری گدھے پر ایک شخص سوار تھا بادشاہ کافی دیر تک یہ منظر دیکھتا رہا وہ گدھوں کے ڈسپلن سے بڑا متاثر ہوا اس نے اپنے عملے سے کہا کہ جاو اس کمہار کو بلا کر لائو۔دروغے دوڑتے ہوئے گئے اور کمہار کو بادشاہ کی خدمت میں پیش کر دیا بادشاہ نے کمہار سے پوچھا کہ گدھا تو سب جانوروں سے بے وقوف جانور ہے تم نے ان کی تربیت کس طرح سے کی ہے کہ ان کا نظم وضبط قابل تعریف ہے کمہار نے کہا بادشاہ سلامت یہ کوئی راکٹ سائنس نہیں بڑا آسان نسخہ ہے میں گدھوں کو قطار میں لگا کر یہ موٹا ڈنڈا پکڑ کر آخری گدھے پر بیٹھ جاتا ہوں جو گدھا قطار سے ادھر ادھر ہونے کی کوشش کرتا ہے۔ اس کے کانوں پر دو ڈنڈے لگاتا ہوں کسی گدھے کو جرأت نہیں ہوتی کہ وہ قطار سے باہر نکل سکے۔ کمہار کی باتوں نے بادشاہ کو مزید متاثر کیا بادشاہ نے کہا کہ میری ریاست میں ہر کوئی من مرضی کرتا پھرتا ہے۔ ریاستی رٹ دن بدن خراب ہوتی جا رہی ہے جس طرح تم نے گدھوں کو نظم وضبط کا پابند کیا ہے‘ کیا میری رعایا کو کر سکتے ہو کمہار نے کہا بادشاہ سلامت یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے اگر آپ کسی دباو کو خاطر لائے بنا میری باتیں مان لیں گے تو میں چند دنوں میں آپ کا نظام درست کر دوں گا۔ بادشاہ نے کمہار کو ساتھ لیا اور اپنے محل میں آگیا۔ چند روز کمہار کی خوب خاطر مدارت کی اسے شاہی لباس پہنایا پھر ایک دن بادشاہ نے دربار لگایا اور کہا کہ آج تمام فیصلے کمہار کرے گا ۔پہلا کیس ایک چوری کا تھا ملزم کو پیش کیا گیا۔ مدعا بیان کیا گیا تاجروں نے گواہیاں دیں کہ حضور ہم نے اس کو رنگے ہاتھوں پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا ہے یہ عادی مجرم ہے پہلے بھی کئی وارداتیں کر چکا ہے لیکن اس کے خلاف کبھی کارروائی نہیں ہوئی بلکہ پولیس اس کو پکڑ کر چھوڑ دیتی ہے۔ اس بار ہم نے اس کو گرفتار کروا کر اس پر پہرہ دیا ہے تاکہ اسے آپ کے دربار میں پیش کیا جا سکے۔ کمہار نے چور سے پوچھا تو اس نے قلقاریاں مارتے ہوئے کہا میں تو جناب مذاق کر رہا تھا انھوں نے میرے مخالفین کے کہنے پر مجھے پکڑ لیا ہے یہ تاجر بکواس کرتے ہیں۔ کمہار جو کہ منصف بنا ہوا تھا اس نے ملزم کی سرزنش بھی کی لیکن ملزم نے کارروائی کو زیادہ سنجیدہ نہ لیا ۔کمہار نے تمام لوگوں کی باتیں سن کر ملزم کے ہاتھ کاٹنے کی سزا سنا دی۔ سزا سنتے ہی کھسر پھسر شروع ہو گئی ایک وزیر اٹھا اس نے کمہار سے کہا کہ تم اس کیس کو رہنے دو یہ اپنا بندہ ہے تم اگلا کیس سنو کمہار نے کوئی رسپانس نہ دیا تو وزیر نے بادشاہ کے کان میں کہا کہ بادشاہ سلامت یہ اپنا بندہ ہے اگر اسے سزا ہو گئی تو بڑا مسئلہ خراب ہو جائے گا۔ ہمیں سیاسی طور پر بڑا نقصان ہو گا یہ بندہ تو اکثر اوقات ہماری پھٹیکیں بھی برداشت کرتا ہے۔ پلیز اس کی سزا رکوائیں کمہار نے جب یہ ماجرا دیکھا تو اس نے دوسرا حکم جاری کیا کہ چور کی سفارش کرنے والے اس وزیر کی زبان کاٹ دی جائے