انصاف کی فراہمی عدلیہ کی بنیادی ذمے داری ہے، انصاف کی تاخیر اور مقدمات کی بھرمار پر تشویش ہے: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ انصاف کی فراہمی عدلیہ کی بنیادی ذمہ داری ہے، آئین کے آرٹیکل سینتیس میں شہریوں کو انصاف کی بلا امتیاز فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ انصاف کی تاخیر اور مقدمات کی بھرمار پر تشویش ہے، بطور چیف جسٹس فوری اور سستے انصاف کی کوششیں کر رہا ہوں۔آٹھویں جوڈیشل کانفرنس سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ انصاف کی تاخیر اور مقدمات کی بھرمار پر تشویش ہے، فوری اور سستے انصاف کے لیے عدالتی اصلاحات میری ترجیح ہیں۔ بطور چیف جسٹس فوری اور سستے انصاف کی کوششیں کر رہا ہوں ۔ قوم کی خوشحالی میں انصاف کی فراہمی کا بڑا کردار ہے ، یہ معاشی ترقی کے فوائد سے مستفید ہونے میں معاونت کرتی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ سی پیک پاکستان اور چین کے درمیان سماجی و اقتصادی ترقی کا منصوبہ ہے، اس سے استفادے کیلئے تمام عوامل کو مدنظر رکھنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ سی پیک سے ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھے گی، اس سے متعلق آئینی معاملات کو مدنظر رکھنا ہوگا۔چیف جسٹس نے کہا کہ کانفرنس کے انعقاد کا مقصد زیر التوا مقدمات اور وجوہات پر روشی ڈالنا ہے، عدلیہ نے بھی ملک کو چیلنجز سے نکالنے میں کردار ادا کیا ۔انہوں نے کہا کہ عوام کو انصاف کی جلد فراہمی وقت کی اہم ضرورت ہے، اس کے لیے عدالتی نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ان کے مطابق ملکی معاشی بہتری کیلیے تمام اداروں کو مربوط انداز میں کام کرنا ہوگا، سرمایہ کاری کے لیے جان، مال اور کاروبار کے تحفظ کی فراہمی ضروری ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ، سائبر کرائم مقدمات کے حل کیلیے جدید عدالتی نظام ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ یکساں انصاف کے بغیر عام آدمی تک معاشی فائدے نہیں پہنچ پاتے، مساوی حقوق کی بنیاد پر ہی معاشرے کی ترقی کی راہ کا تعین ہوتا ہے،انہوں نے کہا کہ معاشی استحکام کیلئے تمام اداروں کو مربوط انداز میں کام کرنا ہوگا۔ منی لانڈرنگ اور سائبر کرائم جیسے مقدمات کے حل کیلئے جدید عدالتی نظام ناگزیر ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جوڈیشنل کانفرنس کا انعقاد خوش آئند ہے جو لیگل چیلنجز سے نمٹنے کیلئے معاون کردار ادا کرتی ہے۔