سانحہ ماڈل ٹاؤن: جعلی رپورٹ دی گئی‘ وکیل متاثرین‘ عدالت کا حکومت کو نوٹس جاری
لاہور (اپنے نامہ نگار سے) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سانحہ ماڈل ٹائون استغاثہ کیس کی سماعت کی گئی۔سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے مدعی اور ادارہ منہاج القرآن کے ایڈمنسٹریٹر جواد حامد کے بیان پر پولیس اور ملزموں کے وکلاء کی طرف سے جرح جاری رہی، جواد حامد نے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے واضح کیا کہ 17 جون 2014 ء کے دن پولیس قتل عام کی نیت سے ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائش گاہ آئی، بیریئر ہٹانے کا آپریشن محض ایک بہانہ تھا۔ ادارہ منہاج القرآن اور سربراہ پاکستان عوامی تحریک کی رہائش گاہ کے باہر حفاظتی بیریئرلاہور ہائیکورٹ کے تحریری حکم پر ماڈل ٹاؤن پولیس نے لگوائے ،عدالت نے حکم بھی براہ راست پولیس کو دیا تھا اور اس پر عملدرآمد بھی پولیس نے کیا، عدالت کے حکم کی بجا آوری میں پولیس نے بیریئرز کی حفاظت کیلئے پولیس اہلکار تعینات کیے جو 17 جون 2014 ء کے دن بھی ڈیوٹی پر تھے۔ جواد حامد نے جرح کے دوران بتایااہل محلہ نے عدالت میں رٹ پٹیشن دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ انسداد دہشتگردی کے حوالے سے فتویٰ جاری کرنے کے بعد ڈاکٹر طاہرالقادری کو دہشتگردوں کی طرف سے دھمکیاں مل رہی ہیں وہ ہمارے ہمسایے ہیں اور ہم بھی اس حوالے سے عدم تحفظ کا شکار ہیں، اہل محلہ کی درخواست پر عدالت نے پولیس کو حکم دیا تو پولیس نے حفاظتی انتظامات مکمل کرنے کے بعد باقاعدہ اس کی رپورٹ لاہور ہائیکورٹ میں پیش کی جس کے بعد یہ رٹ پٹیشن نمٹا دی گئی، یہ تاثر گمراہ کن ہے کہ عوامی تحریک کے کارکنوں نے رد عمل دیا، دریں اثناء شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کی جانب سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے انسداد دہشتگردی عدالت سے درخواست کی کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے پنجاب حکومت نے اصل رپورٹ ورثاء کو فراہم کی اور نہ ہی عدالت میں۔ انہوں نے کہا کہ فاضل عدالت میں بھی جعلی رپورٹ جمع کروائی گئی ہے جس کا سب سے بڑا ثبوت اس رپورٹ کا بغیر دستخط کے ہونا اور فوٹو کاپی کی شکل میں عدالت میں جمع کروایا جانا ہے لہٰذا عدالت اس بات کو یقینی بنائے کہ پنجاب حکومت سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جے آئی ٹی کی اصل رپورٹ ہمیں فراہم کرے ، فاضل عدالت نے حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آج 4 مئی کو بحث کیلئے طلب کیاہے۔