وزیرخزانہ کو 15 ہزار میں مزدور کا بجٹ بنانے کا چیلنج
اسلام آباد (وقائع نگار +سٹی رپورٹر + جنرل رپورٹر) سینیٹ میں مالیاتی سال 2018-19پر جاری بحث کے دوران سنیٹر میاں رضاربانی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ بڑی بدقسمتی ہے کہ یہ چوتھا بجٹ ہے جو این ایف سی ایوارڈ کے بغیر آ رہا ہے انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کی ہماری کوئی اچھی تاریخ نہیں رہی ہے میاں رضارربانی نے کہا کہ تین ملٹری حکومتو ں میں این ایف ایس سی بنتا تھا لیکن نہیں دیا گیاانہوں نے کہا کہ ابھی بھی میرا سوال ہے کیا وجہ ہے چار یا پانچ سال گزرنے کے بعد این ایف سی ایوارڈ نہیں آیاانہوں نے کہا کہ اسکی وجہ کلاز تین آرٹیکل 160 ہے کلاز تین اے میں ہے جو ایوارڈ پچھلے ایوارڈز میں صوبوں کو دیا گیا اس سے کم نہیں ہوگاانہوںنے کہا کہ موجودہ بجٹ میں بھی دفاعی اخراجات اور وفاقی حکومت کے اخراجات بڑھائے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ انہی دو اخراجات میں اضافے کی وجہ سے این ایف سی ایوارڈ کو عملی جامہ نہیں پہنایاجاسکتا ہے سنیٹر میاں رضاربانی نے کہا کہ موجودہ بجٹ میں ڈویلپمنٹ سیکٹر کو 20 فیصدکم کیا گیاانہوںنے بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو موجودہ بجٹ ہے یہ عوام دشمن اور مزدور دشمن بجٹ ہے افسوس کی بات یہ ہے کہ مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے کارپوریٹ سیکٹرکو ریلیف پر ریلیف دی جا رہی ہے یہ بجٹ صرف پاکستان کے محنت کش کی بات نہیں کرتاایک مزدور اپنے گھر کا چولہا اس مہنگائی اور پندرہ ہزار میں کیسے چلائے گاانہوں نے وزیرخزانہ کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ وہ مزدور کا پندرہ ہزار کا بجٹ بنا کر دکھا دیں انہوں نے کہا کہ یہ پہلی بار ہو اہے کہ پی ایس ڈی پی کا حجم کم کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ تعلیم کے لیے 97ارب جبکہ صحت کے لیے صرف 14ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ سینیٹر مظفر حسین شاہ نے کہا کہ سبھی جانتے ہیں کہ 2013 میں ملک میں کیا صورتحال تھی۔ معیشت میں زراعت کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔ پالیسیوں کی بدولت زراعت میں 3.8 فیصد گروتھ ہوئی۔ بیشتر فصلوں کا ہدف بھی حاصل کیا۔ انہوں نے تجویز دی کہ پولٹری پر ٹیکسوں میں کمی کی جائے۔ پہلی بار گندم برآمد کی ہے۔ زراعت کے لئے لون میں اضافہ کیا گیا جو 2013 میں 336 ارب تھا اور 2018 میں 800 ارب ہو گیا۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے غریبوں کی بہت امداد ہوئی۔ اس کے تحت رقم میں اضافہ خوش آئند ہے۔ کم از کم پنشن کو 6 ہزار سے دس ہزار کر دیا گیا اور زراعت پر بھی توجہ دی گئی۔ 5 سالوں میں صورتحال میں بہتری آئی۔ چیئرمین سینیٹ نے مظفر حسین شاہ کو مخاطب کر کے کہا کہ بجٹ پر بحث کریں۔ مظفر حسین شاہ نے کہا کہ اسی پر کر رہا ہوں، آپ مارشل لاء تو نہ لگائیں، بات مکمل کرنے دیں۔سینیٹر ثمینہ سعید نے کہا کہ حکومت راتوں رات ایک نئے وزیر خزانہ کو لے آئی جس نے بڑے دھڑلے سے بجٹ پیش کیا۔ سینیٹر امام الدین نے کہا کہ حکومت کی جانب سے یہ موقف درست نہیں کہ بجٹ سالانہ ہی ہوتا ہے، بجٹ مہینوں تو کیا دنوں کا بھی بنایا جا سکتا ہے۔ ووٹ کی عزت کی بات کرنے والوں نے خود بجٹ پیش کر کے ووٹ کے تقدس کو پامال کیا۔ پاکستان میں غربت کا مسئلہ سنگین ہے، گیارہ ہزار لوگ خط افلاس سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ اقتصادی ترقی محض کتابوں میں ہوئی۔ حکومت چین سے 1 ارب لے کر خوش ہو رہی ہے جبکہ اگلی حکومت کو اسی کے بدلے میں 2.6 ارب سود ادا کرنا ہو گا۔ یہ بجٹ ملک اور غریب دشمن بجٹ ہے۔ سینیٹر چوہدری تنویر خان نے کہا کہ اپوزیشن تجاویز دے ‘ معقول تجاویز کو بجٹ کا حصہ بنایا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ اپوزیشن اپنا دور بھول جاتی ہے اور اپنے دور کی دگردوں صورتحال بھلا کر ملکی ترقی پر تنقید کر رہی ہے۔ اپوزیشن کو احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے مگر بجٹ پیش کرنے کے دوران جو ہنگامی آرائی کی گئی وہ یقینا قابل مذمت ہے۔ نام نہاد پارلیمنٹرین کا یہ فعل مستحسن نہیں۔ سال 2013 میں 1941 دہشتگرد حملے ہوئے جن میں 2351 اموات ہوئیں جبکہ 2017 میں کل 400 دہشتگرد حملے ہوئے۔ اس حکومت سے پہلے کسی جماعت میں ہمت نہیں تھی کہ دہشتگردی کو روکنے کیلئے ہمت کرے۔ یہ کریڈٹ نواز شریف کو جاتا ہے۔ سی پیک ملکی ترقی میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے مگر اس کی مخالفت کی گئی۔ دھرنا کس کا ایجنڈا تھا؟ ایمپائر کی انگلی کھڑی نہیں ہوئی اور دھرنا ختم ہو گیا۔ جو قومیں اپنے محسنوں کو بھول جاتی ہیں وہ ترقی نہیں کرتیں۔سینیٹر مولانا فیض محمد نے اپنی تقریر عربی میں شروع کر دی جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ براہ مہربانی اردو بولیں عربی کسی کو سمجھ نہیں آ رہی ۔ جس پر سینیٹر مولانا فیض محمد نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا۔ مخالفت اور تنقید کی جائے مگر نرمی اختیار کی جائے۔ بلوچستان سے معدنیات نکالی جائیں تو بے پناہ فوائد حاصل ہونگے۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ ایوان بالا صحافت سے حقائق کو ختم کرنے کی کوششوں اور صحافت پر پابندیوں کے خاتمے کے لئے اپنا کردار ادا کرے اور میڈیا کی آزادی کو ختم کرنے والے ہاتھوں کو روکا جائے۔ ایوان بالا کا اجلاس (آج) جمعہ کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
سینیٹ/بحث