اب انتخابات میں صرف ایک ہفتہ باقی رہ گیا ہے، لیکن ایک دو روزسے کچھ ایسی باتیں سامنے آئی ہیں جن پر چیف الیکشن کمیشن آف پاکستان اور پیمرا کو از خود نوٹس لینا چاہیے ۔ اگر مخالف لیڈر بھی اسی سطح پر آکر جواب دینے لگے تو پھر ان کے حامیوں میں بھی اشتعال پیدا ہو جائے گا ۔ اس لئے چیف الیکشن کمیشن آف پاکستان گربہ کشتن اول کے اصول پر عمل کرے اور ضابطہ اخلاق کی پابندی ضرور کروائے۔ دوسری طرف پیپلزپارٹی نے الیکٹرونک میڈیا پر شہباز شریف اور سابق جسٹس قیوم کی ایک آڈیو کیسٹ چلائی ہے اگر اس کے جواب میں پاکستان مسلم لیگ (ن) نے بھی ترکی بہ ترکی جواب دینا شروع کر دیا تو اس وقت انتخابات کا خوشگوار ماحول بری طرح سے متاثر ہو سکتا ہے اس لئے پیمرا اس قسم کے اشتہارات کا سختی سے نوٹس لے۔ کوئی آڈیوکیسٹ اصلی ہے یا نقلی اس کا تعین ماہرین کے لئے ناممکن نہیں۔ یہاں مجھے ریڈیو پاکستان کے لیجنڈ فنکار نظام دین کا ایک مشہور واقعہ یا د آ گیا جب ایک فنکار نے نظام دین کی آواز بنا کر فحش لطیفوں کی کیسٹ ریلیز کر دی تو اعلیٰ سطح پر شکایت ہو ئی اور پانچ رکنی تحقیقاتی کمیٹی بیٹھی جوپروفیشنل براڈ کاسٹرز پر مشتمل تھی۔ نشریات سے دلچسپی رکھنے والوں کو امید تھی کہ آواز کی دنیا کے ماہرین نقلی نظام دین اور اصلی نظام دین کی آواز کا فرق پکڑ لیں گے لیکن اس وقت تمام متعلقہ افراد ہکا بکا رہ گئے جب ان پانچ نشریات کے ماہرین نے نظام دین کی نقلی آواز والی کیسٹ کو نظام دین کی اصلی آواز والی کیسٹ قرار دے دیا۔ نظام دین تو غم کے سمندر میں غوطہ لگا گیاکہ نشریات کے ماہرین کو اگر اصلی اور نقلی نشریاتی آواز کی پہچان نہیں ہے تو پھر کسے ہو گی اس لئے پمرا اس نوعیت کے نشریاتی مواد پر پابندی لگائے جسے سچ ثابت کرنا مشکل ہو۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024