اقتدار کی گلیاں

Mar 04, 2025

پروفیسر بشردوست بام خیل

پروفیسر بشردوست بام خیل

 رمضان المبارک کی امد ہے اور اہل ثروت اپنی مال و دولت سے مستحقین زکات خیرات کو دل کھول کر نقد اور مختلف پیکجز دے رہے ہیں اور خود مجھے بھی اپنے اوورسیز دوستوں نے رقوم بھیجے ہیں جو کل بارش کے باوجود بیواوں یتیموں اور بہت ضرورت مندوں کی دہلیز پر پہنچایں اور بھیجنے والوں کے لئے بے تحاشا دل سے دعائیں نکلیں اور ان ماوں کے لبوں سے ادا ہوتے الفاظ غمزدہ انکھیں دیکھ کر اور لوگوں سے رابطے کئے تاکہ اور اسطرح کے بے بس بے اسرا گھر سے نہ نکلنے والی خواتین اور کسی کو اپنی فریاد نہ سنانے والے خشک ہونٹوں کے ضعیف بے روزگار لوگوں کی مدد کر سکوں.
شاید لکھنا کچھ اور چاہ رہا تھا اور لکھ کچھ اور دیا کیونکہ کل ایک خبر سنی پھر دیکھی پھر پڑھی اور اس پر یقین کرنا مشکل ہو رہا تھا کہ صوبہ خیبر پختونخواہ سے سابقہ تحریک انصاف کے رہنما اور اپنی نظریاتی تحریک انصاف کے صدر پرویز خٹک مرکزی حکومت میں مشیر خاص مقرر ہوئے ہیں اور اب وہ مسلم لیگ کے صدر شہباز شریف کو مشورے دیں گے اور سابقہ پارٹی کے ساتھی صدر زرداری سے محفلیں اباد کریں گے.
حیرت و استعجاب کے سمندر میں اس وقت موجزن ہوا جب یہ خبر کانوں میں پڑی کہ اقتدار کی محلات میں شب و روز گزارنے والا بڑی بڑی عالیشان کرسیوں پر براجمان ہونے والا سدا بہار سیاستدان گھٹ جوڑ کا ماہر کھلاڑی ضلع نوشہرہ سے تعلق رکھنے والا سابقہ وزیر دفاع اور سابقہ وزیر اعلی خیبر پختونخواہ پرویز خٹک موجودہ مسلم لیگی اور پیپلز پارٹی کی مشترکہ حکومتی کشتی میں نہ چاہتے ہوئے بھی اپنی جگہ بنا ڈالی اور یہ خبر جنگل کی اگ کی طرح ہر طرف پلک جھپکتے پھیل گئ.

کءپارٹیوں کے جھنڈے گھر پر لہرانے کے بعد پرویز خٹک بغیر جھنڈے بغیر شمولیت کے بغیر تگ و دو کے سیدھا وزیر اعظم ہاوس پہنچا اور صدر پاکستان سے حلف لیا نہ پیپلز پارٹی کے پیر چھوئے اور نہ نواز شریف کے جوتے چاٹے بلکہ ایک کڑوا گھونٹ حلق سے اتار کر محسن نقوی کے قطار میں خاموشی سے کھڑے ہو کر ریاست پاکستان کے بہت اہم عہدے پر براجمان ہوگئے اور مولانا فضل الرحمان دیکھتے رہ گئے کیونکہ خبر یہ تھی کہ وہ اس دفعہ مولانا کی بھاری پگڑی سر پر رکھ کر بغیر داڑھی کے تمام داڑھی والوں کی امامت کریں گے لیکن اللہ پاک نے داڑھی والے عام کارلنوں کی لاج رکھ لی جو پرویز خٹک کے حق میں دلائل جمع کرنے کی کوششیں کر رہے تھے .
ایک ہی ضلع سے جب وفادار خدمتگار اور پارٹی اور پارٹی رہنماوں کی طرف ٹیڑھی انکھ سے دیکھنے والوں کے خلاف ہر میدان میں چٹان کی طرح کھڑا ہونے والا سیاسی کارکن و رہنما اس وقت چلو بھر پانی میں ڈوب مر گیا جب اس کے پاس بیٹھے لوگوں نے اسے یہ خبر دکھاءتو وہ ہکا بکا رہ گیا.
ہم سمجھ رہے تھے کہ صوبہ خیبر پختونخواہ میں مسلم لیگ اٹھ کھڑی ہو گی اگے بڑھے گی اور مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر یہاں دوبارہ سرسبز لیگی انقلاب برپا کرے گی لیکن ان کے سروں پر پرویز خٹک کسی اسمانی بجلی کی طرح ایسے گرے کہ ان کے دماغ کو اڑا کر ان کے کھوپڑیوں کے پرخچے اڑا دئیے اور اب شاید کہ اس حالت سے نکل پائیں اور کسی کو صفاءپیش کریں کہ در اصل خٹک کو اس لئے لیا ہے کہ وہ پارٹی کے لئے سٹک یعنی ہتھوڑے کاکام کرے گا .
اس فیصلے سے صوبہ خیبر پختونخواہ میں ہر طرف مایوسی پھیلے گی اور ہر سیاسی کارکن پجمردگی کا شکار ہوگا اور وہ اس نا انصافی پر خاموش نہیں رہے گا کیونکہ یہ فیصلہ لوگوں کے دلوں سے سیاست کا وقار سیاست کا رعب و دبدبہ اور سیاست کوخدمت عوام کے لئے استعمال کرنے والوں کو بہت زیادہ مایوس کرے گا اور خاص طور پر ان لوگوں کو جو اس صوبہ میں تحریک انصاف کے ساتھ اپنی پارٹی مسلم لیگ کے لئے سر بکفن کھڑے ہیں اور اس راہ میں جان و مال کی بھی پروا نہیں کر رہے ہیں.
عجیب فیصلہ ہے جس نے سب کو اپنی طرف متوجہ کر کے حیرانی کے سمندر میں ڈبو دئیے ہیں اور ایسا لگ رہا ہے جیسے پرویز خٹک نہ تو مسلم لیگی رہنما میاں نواز شریف کی انکھ کا تارا ہے اور نہ پیپلز پارٹی کے رہنما اصف زرداری انھیں پسند کرتے ہیں لیکن اگر ان دونوں کی ناپسندیدگی کے باوجود بھی کسی تیسرے راستے سے وہ اتنی اہم مسند پر بیٹھ گیا ہے تو ہمارے سیاستدانوں کو بشمول عمران خان کے بیٹھنا چاہیے اور مزید گفت و شنید سے سیاست کے گرد بیٹھے طاقتور حلقوں کو اپنی طاقت ذہانت تجربہ اور اختیارات کے حدود کا تعین کرنا چاہیے اور اگر وہ ایسا نہیں کریں گے اور شاید کہ وہ اس قابل ہوں اتنے بہادر ہوں بردبار ہوں کہ وہ بیٹھ کر مشکلات خطرات جمہوریت کے دشمنوں اور دوسرے مسائل و مصائب سے نبرد ازما ہوں تو پھر اسی طرح کی سیاست اسی طرح کے فیصلے اور اسی طرح کے خٹکی جیسے لوگ اچانک ایک پارٹی کے کپڑے بدل کر دوسرے لباس میں اپ پر مسلط ہوں گے اور کبھی کبھی بغیر کسی کے مشاورت کے اپ ک وزیر مشیر اور کبھی کبھی صدر اور وزیر اعظم بنیں گے .
اس وقت خیبر پختونخواہ کے سیاسی فضا میں موسم کی طرح گہرے بادل چھائے ہوئے ہیں اور سب خفہ افسردہ ڈرے سہمے چپ چاپ دبکے بیٹھے ہیں لیکن ان کے اندر سے ایک اواز اسی ضلع نوشہرہ سے بلند ہوئے ہیں اور وہ اواز اسی ضلع کے نوجوان پرجوش پارٹی پر مر ٹنے والے مسلم لیگی رہنما اختیار ولی کی ہے جس نے پارٹی سے استعفی کا فیصلہ کیا ہے اور یہی درست فیصلہ ہے اور پورے صوبہ کے مسلم لیگی رہنماوں پارٹی ورکروں کو اس کا ساتھ دینا چاہیے اور پرویز خٹک جیسے شخص کو جس نے اس پارٹی کا حلیہ یہاں بگاڑا ہے اس کا راستہ روکنا چاہیے .

مزیدخبریں