تحریک انصاف نے صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ کا امیدوار نامزدکردیا

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے موجودہ چیئرمین سینیٹ میر محمد صادق سنجرانی کو ہی 12مارچ کو سینیٹ چیئرمین کے ہونے والے انتخاب کے لئے اپنا امیدوار نامزد کردیا۔ صادق سنجرانی نے جمعرات کے روز وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران صادق سنجرانی نے وزیر اعظم سے کہا کہ میری بطور چیئرمین سینیٹ مدت مکمل ہو چکی ہے اور اگر وزیر اعظم چاہیں تو آئندہ مدت کے لئے کسی اور کو امیدوار نامزد کرسکتے ہیں۔ اس پر وزیر اعظم عمران خان نے صاد ق سنجرانی سے کہا کہ آپ کو ہی حکومت کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کا امیدوار نامزدکیا جائے گا۔ جبکہ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے اطلاعات ونشریات سینیٹر سید شبلی فراز کا کہنا تھا کہ قوم کو گذشتہ روز پتا چل گیا کہ کون کس طرف کھڑا تھا، اپوزیشن ایک ایسی حکومتوں کی نمائندگی کررہی ہے جن کا ہمیشہ ووٹ کے خریدنے اور بیچنے پر انحصار رہا ہے جبکہ ہماری پارٹی اور عمران خان کی جدوجہد یہی ہے کہ انتخابات شفاف اور آزادانہ ہونے چاہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پرسوں( ہفتہ) کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کر لیا گیا جس میں وزیر اعظم عمران خان اعتماد کا ووٹ لیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے سینئر پارٹی قیادت نے اتحادیوں کے مشورہ کے بعد موجودہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی گذشتہ تین سال کی کارکردگی کو سامنے رکھتے ہوئے انہیں دوبارہ حکومت کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کا امیدوار نامزد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک سوال پر شبلی فراز نے کہا کہ جن حکومتی اراکین نے ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو ووٹ نہیں دیئے ان کے خلاف پوری انکوائری ہو گی اور پھر ان کے خلاف کارروائی کا طریقہ کارطے کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم میڈیا کے دبائو پر ووٹ نہ دینے والوں کے خلاف انکوائری نہیں کریں گے بلکہ ہم اپنی صوابدید پر یہ کارروائی کریں گے، ہم ماضی میں بھی یہ کر چکے ہیں اور آئندہ بھی یہ کریں گے اور یہ ہماری پارٹی کی روایات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں ایسا نہیں ہوا کہ ایک وزیر اعظم اپنی اخلاقی قوت کی بنیاد پر اراکین سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرے۔ انہوں نے کہاکہ جمہوریت صرف اخلاقی اقدار پر چلتی ہے اور جہاں پر پیسہ اور دھونس کی روایات ہوں نہ وہ ملک ترقی کرتے ہیں اور نہ وہ معاشرے ترقی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے خود اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کو سارا پاکستان سراہ رہا ہے، سینیٹ کی ایک سیٹ چھوڑ کر ہم نے پورے ملک میں سویپ کیا ہے اور ہم سینیٹ میں سب سے بڑی پارٹی بن گئے ہیں اورقومی اسمبلی میں ہم سب سے بڑی پارٹی ہیں۔ ایک سیٹ ہار گئے ہیں تو کیا ہوا۔ اپوزیشن بھی وزیر اعظم کے دوبارہ اعتماد کا ووٹ لینے کے فیصلے سے کافی پریشان ہے اور ان کو پریشان ہونے دیں۔ اپوزیشن کی سیاست مفادات اور منافقت پر مبنی ہے جبکہ ہماری سیاست اصولوں اور اخلاقیات پر مبنی ہے اور ان میں اور ہم فرق یہی ہے ، ان کو پاکستانیوں نے اسی وجہ سے مسترد کیا اور ہمیں منتخب کیا ۔