خوشحال پاکستان کے دوست کسان بے حد پریشان

تحریک انصاف پاکستان کی بائیس سالوں کی جدو جہد کے نتیجہ میں خوشحال نیا پاکستان معرض و جود میں آچکا ہے ۔پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور کسان پاکستان کے مخلص دوست ہیں جو گرمی اور سردی کی شدت کاسامنا کرتے ہوئے گندم کپاس چاول چینی آئل دالیں سبزیات اور فروٹ کے علاوہ دودھ کی پیداوار میں کلیدی کردار ادا کر تے ہیں پاک آرمی میں بھی نان کمیشنڈ اور کمیشنڈ آفیسر ز رینک میں بھرتی ہونے والوں کی اکثریت کسانوں کے سپوت ہیں شعبہ تعلیم میں بھی اساتذہ کی اکثریت کا ڈیٹا چیک کریں تو ان کے والدین کسان ہیں راقم کا تعلق بھی کسان گھرانے سے ہے 1976میں گورنمنٹ ماڈل ہائی سکول جہانیاں سے میٹرک کا امتحان پاس کرنے کے بعد گورنمنٹ ایمرسن کالج ملتان میں داخلہ لیا تو اُس وقت کا ملتان آج کے ملتان کا دسواں حصہ بھی نہ تھا میرا تحریر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اساتذہ ڈاکٹرز و دیگر محکمہ جات کے سرکا ری ملازمین جو ملتان شہر میں تھے ان میں سے بیشتر کا تعلق کسان گھرانوں سے ہی تھا کسانوں کی محنت کی کا ثمر آج کا خوشحال پاکستان ہے پاکستان کی پھیلتی صنعت کا دارو مدار بھی کسانوں پر ہے کسانوں نے محنت او ر دیانتداری سے اس ملک کے شہریوں اور سیاستدانوں کی آبیاری کی ہے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے دور ِ حکومت میں کسانوں کی پریشانیوں میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویل کے اخراجات کسان کی دسترس میں نہ ہیں بیج کھاد زرعی ادویات ڈیزل زرعی آلا ت و مشینری کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ نے کسان دوست بھائیوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے یوں لگ رہا ہے کہ کسان کپاس کی کاشت نہیں کر پائیں گے اس سے قبل بہت سارے اضلاع میں گنا کی پیداوار میں بھی کمی واقع ہوئی ہے پاکستان گزشتہ سالوں میں گندم کی پیداوار میں خود کفیل رہاہے مگر نہ جانے حالیہ دو رمیں گندم کا شدید بحران پیدا کرنے میںکون سے مافیا کا ہاتھ ہے سستے داموں گندم خرید کرکے مہنگے داموں فروخت کئے جانے پر وزیر اعظم کی خاموشی کے نتیجے میں کسانوں کو مختلف فصلوں کی کاشت و تیاری میں مہنگائی کی وجہ سے دشواری کا سامنا ہے حکومت پاکستان نے قومی بجٹ 2021-22میں اگر کسانوں کو نظر اندازکر دیا گیا تو پھر مہنگائی کاسونامی جہاں تک غرباء کی زندگیوں میں مشکلات پیدا کرے گا تو تحریک انصاف پاکستان کی بقاء کوبھی شدید خطرہ لاحق ہو گااکثر دوست احباب سے ذکر کرتا رہتا ہوں کہ عوام الناس نے ن لیگ اور پیپلز پارٹی پاکستان سے منہ موڑ کر تحریک انصا ف پاکستان میں دوسری پارٹیوں سے شامل ہونے والوں کو ووٹ اس لیے دیا گیا تھا کہ عمران خان وزیر اعظم پاکستان بن کر مہنگائی کم کرے گا میرٹ پر ملازمتیں دے گا اور ڈیم بنیں گے اور کسان پھر سے خوشحال ہو گا اور نیا پاکستان بنے گا مگر اڑھائی سال گزرنے کے بعد شعبہ تعلیم میںدرجہ چہار م کی بھرتیاں ہوئی ہیں اور کچھ اضلاع میں رکاوٹیں درپیش ہیںبا لخصوص ملتان میں ایک آسامی پر تین تین افراد کے احکامات تقرری جاری ہوئے اور امید وار سینڈ وچ بنے ہوئے ہیں ایلیمنٹری سکولوں سے سیکنڈری سکول اور ڈگری کالجز کو یونیورسٹیز کادرجہ دے کر متعلقہ تعلیمی اداروں کے مین گیٹوں پر سائن بورڈ آویزاں کر وا دیئے گئے ہیں وہ بھی سربراہان ادارہ جات نے نصب کیے ہیں حکومت کی جانب سے فنڈ اجراء کرکے اور شور برپا کر کے پھر منصوبہ بند کر دیا جا تا ہے منصوبہ بندیاں اور منصوبے بند کرنے کا کھیل کھیل رہے ہیں اور اپنے تعلقات ِ عامہ کے ذمہ داران کے ذریعے جھوٹ مو ٹ کی خبریں شائع کرواتے رہتے ہیں بسااوقات ڈی سی ملتان اپنے اند ر کے سچ کو میٹنگ کے شرکاء کے سامنے بیان کر دیتا تھا اس دور حکومت میں حکومتی آفیسران کو بھی جھوٹ بولنے پر لگا دیا ہے اور میںاکثر کہا کرتاہوں کہ سرکاری نوکری پیاری ہے تو دیانتداری چھوڑ دے گرین اور کلین پاکستان کی شجر کاری مہم سب کے سامنے ہے الٹا یہ کہ باغات کاٹے جارہے ہیں اور زرعی رقبہ جات پر ہائوسنگ کالونیاں تیزی سے بنائی جارہی ہیں جس کاوقتی فائدہ حکومت کو ٹیکسز ملنے کی صورت میں ہو رہا ہے لیکن یہ اقدام ہمارے لیے سٹیرائڈ ثابت ہو گا جس طرح کسان ایماندار ہیں اسی طرح مختلف حکومتی محکمہ جات کے ملازمین بھی ایماندار ہیں یا مجبوراًایماندار ہیں وہ بھی حکومتی اقدامات کی بھینٹ چڑھ کر دو وقت کی روٹی کیلئے پریشان ہیں حکومتوں کے آنے اور جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا مگر کسان او ر حکومتی ملازمین جو ملک کی مستقبل کی ترقی کے ضامن ہیں ان کی جانب توجہ نہ دی گئی تو ملک کانظام اس نہج پر پہنچ جائے گا کہ صرف ملک کو لوٹنے والے ہی ملک کے حکمران بننا پسند کریں گے خدارا ! اس ملک کی معیشت اور معاشرت کو سنبھالا دینے کیلئے کسانوں پر فوکس کرنے کی اشد ضرورت ہے کب تک کسان او رغریب عوام ملک لوٹنے والوں کا پیٹ بھرتے رہیں گے ۔