الاٹیوں کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کا مطالبہ

موجودہ دور میں اپنی چھت کی اہمیت سے انکار ممکن ہے مگر اس ہوشربا مہنگائی میں پلاٹ خریدنا تو کجا غریب آد می اس کا تصور بھی نہیں کرسکتا تقریبا دو عشرے قبل پلاٹ کی قیمت اتنی زیادہ نہ تھی سرکاری ملازم کی جیب اس کی اجازت دے دیتی تھی ماضی میں کئی ہائوسنگ اسکیمیں منظر عام پر آئیں جس میں کوآپریٹو سوسائٹی ہائوسنگ بھی تھیں سرکاری ونیم سرکاری ادروں سے منسلک افراد نے پلاٹ خریدے اور مکانات بھی تعمیر کئے کچھ الاٹیوں نے مکان یا پلاٹ فروخت کر دیئے اور یہ طریقہ آج بھی جاری ہے۔ سوال یہ کہ 1990 ء میں بننے والی پولیس فائونڈیشن کی انتظامیہ اپنے قواعد وضوابط کیسے بدل سکتی ہے 60 فیصد مکانات بن چکے ہیں باقی الاٹیوں کو تعمیر کی اجازت کیوں نہیں دی جارہی ہے؟ الاٹیوں نے ادارہ سربراہ منیجنگ ڈائریکٹر آفتاب پٹھان سے گزارش اور مداخلت کی اپیل کی ہے کہ عملہ جان بوجھ کر لیت ولعل سے کام لے رہا ہے اور بیشتر الاٹیوں کو مکان بنانے کی اجازت نہیں دے رہا ، اعلیٰ حکام سے درخواست ہے کہ سوسائٹی میں رہائش پزیر اور مکان بنانے والوں کیلئے آسانیاں پیدا کی جائیں تاکہ اس فیلڈ سے وابستہ لوگوں کو روزگار میسر آسکے ، تعمیر وترقی اور خوشحالی کا دور شروع ہو جائے۔( صغیر احمد ، چیئرمین مکان و مکیں )