چیئرمین سینٹ: مسلم لیگ ن کو بڑی جماعتوں کی مدد درکار، زرداری کیلئے مشکل ٹاسک
اسلام آباد (جاوید صدیق) سینیٹ کے اگلے چیئرمین کے انتخاب کے لئے لابنگ شروع ہو گئی ہے۔ سینیٹ میں اگرچہ مسلم لیگ اکثریتی پارٹی بن گئی ہے لیکن اسے اپنا چیئرمین منتخب کرانے کے لئے 53 سینیٹروں کی حمایت درکار ہو گی جس کے لئے اسے دوسری سیاسی جماعتوں پر انحصار کرنا پڑے گا۔ اس وقت جمعیت علمائے اسلام (ف) ‘ پختونخوا ملی عوامی پارٹی‘ جمعیت اہلحدیث ‘ ساجد میر گروپ‘ بی این پی کے میر حاصل خان بزنجو ‘ مسلم لیگ فنکشنل‘ نیشنل پیپلز پارٹی‘ مسلم لیگ (ن) کے اتحادی ہیں ان جماعتوں کے سینیٹرز کو شامل کیا جائے اور فاٹا کے چار ارکان کی حمایت بھی (ن) لیگ کو حاصل ہو جائے تو اس کے لئے اپنا چیئرمین لانا آسان ہو گا۔ مسلم لیگ (ن) کے بعد پیپلز پارٹی کے پاس سینیٹ کی بیس نشستیں ہیں پیپلز پارٹی کے لئے اپنا چیئرمین بنوانا خاصل مشکل ہو گا اگرچہ آصف علی زرداری کو سیاسی جوڑ توڑ کا ماہر خیال کیا جاتا ہے۔ انہوں نے اپنی سیاسی مہارت اور اثرو رسوخ کو بروئے کار لاتے ہوئے سندھ میں پیپلز پارٹی کے لئے دس سینیٹر منتخب کرائے۔ ایم کیو ایم میں نقب لگا کر ان کے ارکان اسمبلی کی حمایت سے انہوں نے تین نشستیں حاصل کی ہیں۔ بلوچستان سے منتخب ہونے والے آزاد سینیٹرز پر بھی آصف علی زرداری اپنا اثرو رسوخ استعمال کرنے کی کوشش کریں گے۔ آئندہ ایک دو ہفتوں میں سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کے لئے سیاسی جوڑ توڑ اور میل ملاقاتوں کا ایک سلسلہ دیکھنے میں آئے گا۔
چیئرمین سینیٹ