پیپلز پارٹی نے حکمت عملی سے عددی نقصان کا کسی حد تک ازالہ کر لیا
اسلام آباد (عترت جعفری) پیپلز پارٹی نے سینیٹ کے نئے انتخابات میں اپنی حکمت عملی سے سینیٹرز کی ریٹائرمنٹ پر عددی نقصان کا کسی حد تک ازالہ کیا ہے۔ سندھ میں غیرمعمولی اور کے پی کے میں حیران کن کامیابی حاصل کی جبکہ پارٹی کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ بلوچستان میں آزاد حیثیت میں کامیاب ہونے والوں میں اکثریت ان کا ساتھ دے گی۔ سندھ میں ایم کیو ایم کے درمیان دھڑے بندی کا سب سے زیادہ فائدہ پی پی پی کو ہوا جس کی وجہ سے تین اضافی نشستیں مل گئیں۔ کے پی کے اسمبلی میں دو نشستوں کا حصول پی پی پی کے مدمقابل جماعتوں کے لئے بھی حیران کن ہے۔ رضا ربانی کو سینیٹ کا ٹکٹ پارٹی کی سینئر قیادت کی مداخلت کے بعد ملا تھا۔ جبکہ چیئرمین کے انتخاب کے لئے ان کی پارٹی کی طرف سے نامزدگی کے امکانات زیادہ نہیں ہیں۔ تاہم آئندہ ہفتہ کے دوران صورتحال واضح ہو گی۔ پی پی پی سندھ سے اپنے دو غریب کارکنوں کو سینیٹ کا ٹکٹ دے کر جتایا۔ ان میں تھر کی محترمہ کرشنا کوہلی اور کراچی سے انور لال دین شامل ہیں۔ محترمہ کرشنا کوہلی پسماندہ علاقہ سے تعلق رکھتی ہیں اور پی پی پی کی دیرینہ کارکن ہیں ان کا گھر جھونپڑا ہے جو گھاس پھوس سے تیار کیا گیا ہے۔ کرشنا کوہلی تعلیم یافتہ خاتون ہیں۔ اس طرح انور لال دین غریب طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ گزشتہ روز بھی اپنے انتخاب کے موقع پر اپنی اہلیہ کے ہمراہ موٹر سائیکل پر سوار ہو کر سندھ اسمبلی آئے۔ دونوں نومنتخب سینیٹرز کرشنا کوہلی اور انور لال دین نے عزم ظاہر کیا ہے کہ پارٹی قیادت کے اعتماد پر پورا اتریں گے اور ایوان بالا میں نچلے طبقات کے حقوق کے لئے سرگرم کردار ادا کریں گے۔ بلوچستان میں آزاد حیثیت سے کامیاب ہونے والے سینیٹرز کو پی پی پی میں شمولیت کی دعوت دینے کے لئے پی پی پی کا وفد کوئٹہ پہنچ گیا ہے۔ وفد نومنتخب سینیٹرز سے ملاقاتیں کر کے انہیں پی پی پی میں آنے کی دعوت دیگا۔