ریاض نیکو کی شہادت کوسلام
مقبوضہ جموں وکشمیرکی خصوصی آئینی حیثیت 5 اگست2019 کوآرایس ایس کی ’’مودی سرکار‘‘نے جب اچانک ختم کردی تواْن ہی دنوں جنوبی ایشیا کی سیاست وسفارت پرگہری‘ عمیق اور مہارانہ نظر رکھنے والوں نے اپنا یہ متفقہ ناقابل تردید برحق نظریہ قائم کرلیا تھا آج بھی سبھی وہ عالمی اورعلاقائی ماہرین ا پنے اُسی موقف پر قائم ہیں کہ بھارتی آئین میں مقبوضہ کشمیر کو دی گئی عارضی خصوصی اہمیت کو ختم کرنے کے بعد وادی میں ریاستی زورزبردستی کا فرسودہ قانون وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اب دم توڑنے لگا ہے وادی میں بھارتی فوج کی دھونس،دھاندلی اورعسکری قاہرانہ جبرواستبداد کے نارواظلم وستم کے جاری تسلسل میں انحطاط پذیری کے عناصرصاف نظرآنے لگے ہیں اور اس میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ نئی دہلی کی انتظامیہ مقبوضہ وادی میں اپنی سات دہائیوں پرمشتمل انسانیت کش تاریخ کے متصعبانہ اقدامات کو بروئے کار لانے کے بعد اوراپنی مسلم دشمن اندرونی پالیسیوں کی بدولت بہت تیزرفتاری سے خاص کر وادی کی حد تک اپنی ناجائز اتھارٹی کھوچکی ہے اورکشمیری مزاحمت پسند بہترین گوریلا جنگی حکمت عملی کو بروئے کار لاتے ہوئے متحد ہونے لگے ہیں کشمیرکی جنگ آزادی کے جواں سال ہیروشہید مظفروانی کے بعد آزادی ِکشمیر کی تحریک کو’’لیڈ‘‘کرنے کی اہم ذمہ داری اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان ریاض نائکونے اس عہد وایفا کے ساتھ سنبھالی کہ وہ اپنی آخری سانسوں تک اپنی سرزمین کو غاصب بھارتی فوجوں کے آخری سپاہی کی واپسی
تک جاری رکھیں گے،شہید وہانی کی طرح دیکھتے ہی دیکھتے پورا کشمیر شہید ریاض نائیکو کی ہر آنے والی آواز پرلبیک کہنے لگا کشمیر میں اْن کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ اْن کا نام قابض بھارتی فورسنز کے لئے ایک ہیبت اورخوف کی علامت بن چکا تھا، یہاں ہم اپنے قارئین کو یاد دلادیں کہ سال 2012 میں شہید ریاض نائکو کشمیر کی جدوجہد آزادی کا حصہ بنے تھے وہ ریاضی کے استاد تھے اور 2016 میں برہان وانی کی شہادت کے بعد انہیں حزب المجاہدین کا کمانڈر مقرر کیا گیا تھا،جبکہ بھارتی فوج نے ان کے سر پر 12 لاکھ بھارتی روپے کا انعام بھی مقرر کیا تھا کیسے وقت میں اپنی مادروطن کی آزادی کی خاطر ریاض نائیکو نے شہادت کا یہ بلند منصب پایا جب کورونا وائرس کے سبب بھارت بھر میں لاک ڈاؤن کے ساتھ ساتھ کشمیر میں بھی کاروبار زندگی معطل ہے اور بھارتی فوج نے اس دوران میں اپنی سفاکانہ انسانیت کش کارروائیوں میں تیزی دکھانا شروع کردی ہے اسی برس مارچ کے اختتام سے اب تک بھارتی فوج کشمیر کی جدوجہد آزادی میں شریک 36 کشمیریوں کو شہید کر چکی ہے، جبکہ مسلح تصادم کے دوران ایک اعلیٰ بھارتی افسر سمیت 20 فوجی اہلکار بھی جہنم واصل کیئے جا چکے ہیں بھارتی فوج کا یہ مستقل وطیرہ ہے کہ جب بھی کشمیر میں وہ کسی ممتاز کشمیری رہنما کو شہید کرتی ہے تو وادی کو موبائل انٹرنیٹ کی سہولیات سے محروم کردیا جاتا ہے تاکہ شہید ہونے والے کی نماز جنازے میں بڑے ہجوم کو تعزیت کے لئے جمع ہونے سے روکا جاسکے مقبوضہ وادی میں کرفیو،لاک ڈاون اور جزوی لاک ڈاون کی مختلف اشکال کی پابندیوں کو آج 9ماہ ہونے کو آچکے ہیں کشمیر میں انسانی سہولیات کی صورتحال انتہائی ناگفتہ بہ ہے‘ ایسے میں جبروقہر کے ظلم سے آزادی وحریت کے سفر پر گامزن ایک اور عظیم روشن ستارہ نوجوان انجینئر ریاض نائکو کی شہادت کی خبر سوشل میڈیا پرہرایک کی توجہ کا مرکز بن گئی شہید وانی کے بعد حزب المجاہدین کے اہم کمانڈر تھے بھارتی آرمی،ریاستی پولیس اورسی آر پی ایف کی مشترکہ ٹیم کے ایک بڑے آپریشن کا سہارا لیا گیا جبکہ معلوم اطلاعات کے مطابق کماندرریاض نیکو اور اْن کے ساتھیوں نے بھارتی سیکورٹی فورسنز کا برابر مقابلہ کیا ایک بڑی لڑائی کے نیتجے میں جب بھارتی فوجیوں کے ہاتھ پاوں پھول گئے تو فورا مزید فوجی کمک منگوائی گئی اور یوں اپنے دو قریبی مجاہدین کے ہمراہ طویل معرکہ میں ریاض نیکو جام شہادت نوش کرگئے،گزشتہ سال2019 ستمبر میں اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس میں مدعو عالمی سربراہوں کی موجودگی کا فائدہ اْٹھاتے ہوئے پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے ماضی کے پاکستانی حکمرانوں کے برعکس دنیا کو یہ باورکرادیاتھا کہ دنیا مسئلہ کشمیر پر اپنی منافقانہ پالیسیاں جتنی جلد ہوسکے ترک کردیں کشمیر سلگ رہا ہے کشمیرکے ایشو نے ایک بارپھر بھارتی سامراج کی طرف اپنی توجہ مبذول کرائی ہے یہ تمام تر ملبہ براہ راست امریکی اور برطانوی حکومتوں پر عائد ہوتا ہے بھارت چاہتا ہے کہ کشمیر کے معاملہ پر پاکستان کے ساتھ ایک ’محدود‘جنگ ہوجائے تاکہ دنیا بھارت کے اندرونی سلگتے ہوئے مسائل پر توجہ نہ دے سکے شہیدوانی کی شہادت کے موقع پر نئی دہلی کو بتادیا گیا تھا شہید وانی کے لہو سے کئی وانی پیدا ہونگے اب ایک بار بھر نئی دہلی سن لے شہید ریاض نیکو کی شہادت نے کشمیریوں میں تحریک آزادی کی لَو اور تیز کردی ہے دیکھ لیجئے نیکو شہید کی کوئی پانچ چھ ہی تصاویرعام ہوئی تھیں جنہیں بھرپورانداز سے شیئرکیا جاتا رہا ،فیس بک انتظامیہ کو برہان وانی کی طرح
شہید کا نام اوراْن کی تصویریں اتنی سخت تکلیف کا باعث بنیں کہ اْنہوں نے شہدا کی تصاویر یا نام ڈالنے والوں کو دھڑا دھڑ متنبہ کر کے از خود ڈیلیٹ کرنا شروع کردیا تھاٹوئٹرپر’’ریاض نائکو، ریاض نائکو ہمارا ہیرو‘‘ہیش ٹیگ ٹرینڈ کی صورت اختیار کرچکے ہیں لہذا اس میں کوئی شک نہیں رہا کہ نئی دہلی کے اعصاب جلد جواب دے جائیں گے دیکھ لیں کہ اہل کشمیر کے رد عمل کے خوف سے نو ماہ سے جاری نرم و گرم لاک ڈاؤ ن بھارتیوں کی کمزوری کی نشانی بن چکا ہے، حزب کمانڈر کی تازہ ترین شہادت کے رد عمل میں ایک وائرل ویڈیو میں سخت احتجاج، پتھراؤ کی صورت عوامی ردعمل بہت کچھ بتا رہا ہے جس میں لوگ تمام کرفیویا لاک ڈاؤن کی پابندیوں کو توڑ کردیوانہ وار باہر نکل آئے تھے اور آزادی کشمیر کے نعرے لگا رہے تھے نئی دہلی کے لئے اس میں کافی اسباق پوشیدہ ہیں جن میں ایک اہم سبق یہ کہ پاکستان اپنے کشمیری مسلمان بھائیوں کے حق خود ارادیت کے جائز انسانی مطالبہ کے ساتھ ہمیشہ کھڑا رہے گا جیسا کہ ہر سال 5 فروری کو’’یومِ یکجہتی کشمیر‘‘ کے موقع پرپاکستانی قوم کشمیریوں کی مکمل اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت کا اعادہ کرتی چلی آرہی ہے پاکستان نے بارہا اپنے اس اصولی موقف کو دنیا کے سامنے رکھا اور آج امریکا کے علاوہ مغربی ممالک بھی بھارت سے مطالبہ کررہے ہیں کہ’’بھارت مقبوضہ کشمیر میں ناجائز فوجی معاصرہ ختم کرئے غیر قانونی پابندیوں کو فوری اْٹھایا جائے بھارت زیرحراست کشمیریوں اورحریت رہنماؤں کوفی الفوررہا کرے انہوں نے کہا کہ پاکستان،عالمی برادری اورامت مسلمہ نے بھارت کے نظام قانون کو مسترد کیا ہے‘عالمی برادری،غیرجانبدارمیڈیا اور انسانی حقوق کی معتبرعالمی تنظیمیں بھارتی مذموم کارروائیوں کی مذمت کر رہی ہیں جس کے نتیجے میں بھارت انسانی حقوق کی پامالی کرنے والے ملک کے طور پر بْری طرح سے بے نقاب ہوا ہے۔