اس وقت پوری دنیا کرونا وائرس جیسے مہلک اور لاینحل مرض سے خوفزدہ ہے ۔ لاکھوں افراد اس قاتل وائرس کی نذر ہوچکے ہیں۔ یورپ اور امریکا کے بعد اب اس وائرس کی شدت یہاں جنوبی ایشیا میں بھی دیکھنے میں آرہی ہے۔ ہمارے ہاں وطن عزیز میں بھی اس وبا نے شدت اختیارکر لی ہے ۔ پندرہ روز قبل محکمہ صحت کی طرف سے وزیر اعلیٰ پنجاب کو پیش کی گئی رپوٹ نے تو سب کے اوسان خطا کر دیے ہیں۔ رپورٹ کے منظر عام پرآنے کے بعد سے یہی لگتا ہے کہ بہت بڑی تباہی منہ کھولے کھڑی ہے جو لاکھوں افراد کو بڑی تیزی سے اپنی لپیٹ میں لینے کے لیے مضطرب ہے ۔
ایسے ناگفتہ بہ حالات میں ساری دنیا کی توجہ انسانیت کی بقا کی جنگ لڑنے پہ مرکوز ہے ۔ تمام تر وسائل کا استعمال کرونا سے لڑنے کے لیے کیا جا رہا ہے لیکن آبادی کے لحاظ سے دنیا کی دوسری بڑی ریاست کے سربراہ مودی کی بیمار ذہنیت کا عالم یہ ہے کہ وہ آئے روز کبھی پاکستان تو کبھی چائینہ کے ساتھ پنجہ آزمائی کی گیدڑ بھبکیاں دیتا رہتا ہے ۔ آخر کیا وجہ ہے کہ بھارت کے اپنے تما م پڑوسیوں کے ساتھ تنازعات ہیں ؟
جب سے بھارت میں بی جے پی کی حکومت آئی ہے ، پورے خطے میں ایک آگ سی لگی ہوئی ہے ۔ گزشتہ سال فروری میں جب ہندوستان نے چائے کی پیالی میں طوفان برپا کرنا چاہا تو پاک فضائیہ کے شاہینوں نے ہندوستانی پائلٹ ابھی نندن کو کیف و سرور سے بھر پور چائے پیش کی جو جنگی تاریخ کا ایک سنہرا باب ہے ۔ ابھی چائینہ کے ساتھ ہونے والی حالیہ جھڑپوں میں بھی ہندوستان کو اچھی خاصی ہزیمت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے لیکن اس کو کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ فرق پڑا ہے تو صرف اتنا کہ بھارتی فوج کے ریٹائرڈ جنرل بخشی کی ایک سائیڈ کی مونچھ عنقا ہوگئی ہے جس سے سماجی رابطے کی ویب سائیٹس پر دنیا بھر میں بھارت تماشاا ور مذاق بن کے رہ گیا ہے۔
ہندوستان میں رہنے والی تمام اقلیتیں غیر محفوظ ہوتی جارہی ہیں ۔ مسلمانوں کو بطور خاص نفرت اور انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال انتہائی دگرگوں ہے ۔ قا بض بھارتی فوج نے آگ اورخون کا کھیل رچا رکھا ہے ۔ بیرونی دنیا کے ساتھ کشمیریوں کا کوئی رابطہ نہیں ۔ انٹرنیٹ کی آزادی نہ ہونے کے برابر ہے ۔کوئی بھی حریت پسند اگر آزادی کی بات کرے یا ہندوستان کی جابرانہ پالیسیوں پر تنقید کرے تو فوری طور پر خفیہ ایجنسیاں ایسے آشفتہ سروں کو اٹھا کر گمنا م عقوبت خانوں اور کال کوٹھڑیوں میںلے جاتی ہیں ۔ وہاں ظلم و جبر کی خوفناک داستانیں لکھی جاتی ہیں ۔ مجاہدین آزادی کی ٹانگوں میں ڈرل مشینوں سے سوراخ کیے جاتے ہیں اور ان کے ناخن کھینچ لیے جاتے ہیں ۔ اگرچہ کشمیریوں پر ظلم و ستم کا یہ سلسلہ گزشتہ ایک صدی سے جاری ہے لیکن مودی سرکار کے عہد خوں آشام میں ظلم و بربریت کا یہ سلسلہ انتہا کو پہنچ گیا ہے ۔
حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان اپنے ظالمانہ رویے اور امن دشمن پالیسیوں کی وجہ سے شدیدداخلی انتشار کا شکار ہے جس سے توجہ ہٹانے کے لیے وہ پڑوسی ممالک کے ساتھ چھیڑچھاڑ کرتا رہتا ہے تاکہ وہ مزید اسلحہ خریدنے کے لیے دنیا کو جواز مہیا کر سکے ۔
بھارت میں ہر روز ان گنت لوگ کرونا وائرس کا شکار ہو رہے ہیں ۔ ڈیڑھ ارب آبادی والے اس ملک میں کرونادن بدن زور پکڑتا جا رہا ہے لیکن ہندوستان ہوش کے ناخن لینے کے بجائے اپنے عوام کو زندہ درگورکرنے کے در پے ہے ۔ کروڑوں لوگ خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں ، زندگی کی بنیادی سہولتوں کوترس رہے ہیں لیکن اس سب کے برعکس مودی سرکار کی بیمار ذہنیت کا یہ عالم ہے کہ وہ اپنے تمام تر وسائل جنگی تیاریوں اور دفاعی ساز و سامان کی خریداری میں جھونک رہا ہے ۔ اسی سال اپریل میں ایک معاہدے کے تحت بھارت امریکا سے ساڑھے پندرہ کروڑ ڈالر کے جدید ترین میزائل اورتارپیڈو خریدے گا ۔ بھارت نے جدیدترین ہتھیاروں کے انبار لگا رکھے ہیں پھر بھی وہ ہمہ وقت اپنے فوجی بجٹ میں اضافے کا خواہاں رہتا ہے ۔ یہاںیہ بات قابل ذکر ہے کہ بھارت کا دفاعی بجٹ پاکستان کے قومی بجٹ سے بھی زیادہ ہے ۔
مودی سرکار کی بیمار ذہنیت نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ پوری دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہے ۔ دنیا اگرچہ کرونا وائرس کی وبا سے نمٹ رہی ہے لیکن اسے مودی وائرس سے بھی آگاہ رہنا چاہیے۔ صلح، رواداری اور بقائے باہمی کبھی بھی ہندوستان کی پالیسی کا حصہ نہیں رہے بلکہ اس نے ہمیشہ خطے کی تھانیداری کا خواب دیکھا ہے ۔ جنوبی ایشیا کے تمام ممالک بھارت کی امن دشمن پالیسیوں کا نشانہ بنتے رہتے ہیں ۔ بالخصوص بھوٹان، نیپال اور مالدیپ کو تو بھارت محض اپنی کالونی سمجھتا ہے ۔
ہندوستان کو یہ سمجھنا چاہیے کہ ایٹمی صلاحیتوں کے حامل ممالک میں یہ رویہ کسی طور بھی مثبت نتائج کا حامل نہیں ہوسکتا ۔ خدانخواستہ اگر جنگ ہوئی تو اس کے بعد چراغوں کی روشنی ہمیشہ کے لیے گل ہوجائے گی ۔ لہذاعالمی طاقتوں کو فوری طور پر ایسا میکنزم تشکیل دیناچاہیے جس کے نتیجے میں بھارتی بالادستی کا خواب شرمندئہ تعبیر نہ ہو اورعالمی اداروں کو روزانہ کی بنیاد پر ہندوستانی اقدامات کاجائزہ لینا چاہیے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024